اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے

آپ دیکھ بڑے سے بڑا دشمن بھی جب اپنے وطن پر ہوتا حملہ دیکھتا ہے تو وہ اکٹھے ہو کر مقابلہ کرتا ہے اس قوم نے 65 کی جنگ میں دیکھا کہ جب صدر مملکت فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے کہا کہ بزدل دشمن نے ہم پر حملہ کیا ہے اور لا الہ الاللہ پڑھنے والی قوم کو للکارا ہے تو سب لوگ اکٹھے ہو گئے فنکاروں نے قومی نغمے گائے عوام نے دفاعی فنڈ میں رقوم اور تحائف جمع کئے ٹیڈی پیسہ فنڈ کا اجرائ ہوا متحد قوم جیت گئی اور جب قوم بکھری تو صرف چھ سال کے مختصر عرصے میں ایک بد ترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
کھیل جنگ کا دوسرا نام ہے خاص طور پر انڈیا پاکستان کا میچ ہو تو لڑائی کا سماں ہوتا ہے۔
قارئین جوائ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں لیکن کرکٹ اور جوائ لازم و ملزوم ہو چکے ہیں۔جن کے ہاس حرام کی کمائی ہوتی ہے وہ جوئے پر لگا تے ہیں دروغ بر گردن راوی ہم نے سنا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے انڈیا پاکستان کے کیچ پر بارہ لاکھ پونڈ کی خطیر رقم انڈین ٹیم کے حق میں لگائی۔انا للہ و انا الیہ راجعون
آج کل دور ہی فیک نیوز کا ہے اللہ کرے یہ بھی جھوٹ ہو۔لیکن قارئین حرام کی کمائی سے مسجدیں نہیں بنتیں اسی طرح کی عیاشیاں کی جاتی ہیں۔لہری نے ایک فلم میں بڑے خوبصورت جملے ادا کئے اس سے کسی نے پوچھا عشق کیا ہے جواب دیا عشق حرام کی کمائی سے ہوتا ہے اور وہ بھی باپ کی حرام سے کوٹی گئی دولت سے۔حلال کی کمائی سے صرف نکاح ہوتا ہے
پاکستان کی اشرافیہ میں یہ ایک واحد خاندان ہے جو نماز بھی پڑھتا ہے نعتیں بھی میلاد بھی کراتا ہے اس نیک کام کے ساتھ ساتھ وہ اس قسم کے دھندے میں بھی ملوث رہتا ہے۔
میاں نواز شریف کے اس دور کا میں عینی شاہد بھی ہوں میں بھی ان دنوں عروس البلاد جدہ میں تھا جب یہ خاندان سو بکسوں کے ساتھ ایک دن جدہ اترا سرور پیلیس میں قیام کیا اور آتے ہی کاروبار کی جانب مصروف ہو گیا جدہ میں مدینہ روڈ پر ایک ہوٹل ہے جس کا نام حیات ریجینسی ہے اس کے سامنے ایک بڑی بلڈنگ ہے جس کا نام محمدیہ پلازہ ہے۔مجھے وہاں جانے کا اتفاق نہیں ہوا لیکن دوست بتاتے ہیں وہاں حسین نواز اینڈ کمپنی نے ایک پورا فلور کرائے پر لیا اور کام شروع کر دیا۔GMC گاڑیوں کا ایک فلیٹ خریدا۔پتہ نہیں یہ رقم کہاں سے آئی۔اونٹوں ہے لائی گئی یا بلیک سے۔
حسین نواز سرور پیلیس میں ہونے والی تقریبات میں نعت رسول مقبول پڑھا کرتے سر پر سفید کپڑے کی ٹوپی سجائے خوش الحانی سے مدحت رسول کا اعزاز حاصل کرتے۔
ان کے دفتر کی باتیں ہمیں قاری شکیل مرحوم اور نعیم بٹ کے ذریعے ملتی رہتیں۔یہ معاشرے کا وہ طبقہ ہے جو پنجگانہ نماز بھی پڑھتا ہے روزے بھی رکھتا ہے خیرات بھی دیتا ہے لیکن رام رام جپنا پرایا مال اپنا کے مصداق قومی دولت کو نہیں چھوڑتا۔
بھارت کے ساتھ ان کے تعلقات ہمیشہ سے ہی خوشگواری رہے ہیں جاتی امرا کے گائوں کے نام پر پاک دھرتی پر بھی گائوں بنایا
قارئین مکہ مکرمہ کے منہ پر بنائی گئی سٹیل مل کے اکثر ملازمین ہندو تھے۔ان کی مل۔کا چیف انجنیئر آصف بھی انڈین تھا۔
مجھے یہ بات نعیم بٹ نے بتائی کہ مل کے ملازمین نے ان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم میاں شریف کو اپنا بھگوان مانتے ہیں اور ہم نے ان کی مورتیاں بھی بنا رکھی ہیں
محمد نعیم بٹ سرگودھا میں رہتا ہے اس بات کی تصدیق ان سے کی جا سکتی ہے۔ہو سکتا ہے وہ انکاری ہو جائیں کیونکہ نواز شریف کے عاشق ان کے خلاف جھوٹ بھی بول سکتے ہیں لیکن میں البتہ یہ قسم اٹھانے کے لئے تیار ہوں کہ یہ بات انہوں نے مجھے دوران اسیری جدہ ترحیل میں