کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے 4منزلہ پورشن مکہ ٹاور کیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا جو بھی عمارت غیر قانونی ہوگی، سب گرانا پڑیں گی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت نے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس ظفر راجپوت نے کہا جی صاحب آپ کے ادارے کی کارکردگی صفرہے، فیصلے دیتے ہیں مگر کوئی عمل نہیں ہوتا،بے شک ایس بی سی اے پورا خالی ہو جائے اب کارروائی ہوگی۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ڈی جی سے مکالمے میں کہا یہ بلڈنگزکیسےبن رہی ہیں؟ جب بلڈنگزبنتی ہیں تو افسران سو رہے ہوتے ہیں ، بتائیں، ذمہ دار افسران کیخلاف کیا کارروائی کی؟
جسٹس ظفر راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کےافسران کیخلاف نیب کارروائی تک جاسکتے ہیں، آپ کے افسران کے اثاثے بھی چیک کرائیں گے، آپ نمائشی کارروائی کرکےرپورٹ جمع کرادیتےہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ مکہ ٹاور بلڈرز کے خلاف کیا کارروائی کی؟ ڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا بلڈر کیخلاف کارروائی آج کرلیں گے۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا پہلے کیا سو رہے تھے؟ آپ یہاں کھڑے ہیں کہ آپکےافسر عمل نہیں کر رہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا 600اسکوائر یارڈپر4منزلہ عمارت کھڑی کردی گئی، اوپن اسپیس کوبھی عمارت میں شامل کرلیا گیا، جس پر ایس بی سی اے حکام کا کہنا تھا کہ عمارت کے پلرز ایک ساتھ ہیں، پوری عمارت متاثر ہوگی۔
سندھ ہائیکورٹ نے 4منزلہ پورشن مکہ ٹاور کیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا جو غیرقانونی ہے سب توڑیں اور ایک ماہ میں رپورٹ دیں۔
عدالت نے پریڈی اسٹریٹ پر مکہ ٹاور کیخلاف کارروائی ایک ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا ، جسٹس فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیئے کہ اب ہر کیس میں ایسا ہی فیصلہ ہوگا جبکہ جسٹس ظفر احمد راجپوت کا کہنا تھا کہ جو بھی عمارت غیر قانونی ہوگی، سب گرانا پڑیں گی۔
عدالت نے بلڈنگ بنانے کی اجازت دینے والے افسران کے نام طلب کرتے ہوئے ڈی جی ایس بی سی اے کو حکم دیا کہ اافسران زندہ ہیں یامردہ ،حاضر سروس یاریٹائرڈ،سب کےنام بتائیں، ایک ہفتےمیں کارروائی یقینی بنائیں اور ذمہ دار افسر کو انکوائری تک کوئی عہدہ نہ دیاجائے۔