
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے طے کیا ہے کہ ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے پر مکمل عمل درآمد کرتے ہوئے سعد رضوی کو رہا کردیا جائے گا جب کہ وزیراعظم نے وزراء کو کالعدم جماعت تحریک لبیک سے متعلق بیانات دینے سے روک دیا۔
وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاہدے پر گفتگو کی گئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کالعدم جماعت تحریک لبیک سے متعلق وزراء کو بیانات دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ یہ حساس معاملہ ہے، ملک کے اندرونی اور بیرونی دشمن غیر ذمہ دارانہ بیانات سے فائدہ اٹھاتے ہیں، مذہبی معاملات اور حساس ایشوز پر آئندہ بیانات میں احتیاط برتی جائے۔
سعد رضوی کو جلد رہا کردیا جائے گا
کابینہ ذرائع نے بتایا کہ ٹی ایل پی کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا اور اسی تناظر میں سعد رضوی کو جلد رہا کر دیا جائے گا۔
قریشی کو اہم ٹاسک سونپ دیا گیا
کابینہ ذرائع نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے معاہدے پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروا دی ہے اور شاہ محمود قریشی کو اہم ٹاسک سونپ دیا ہے ساتھ ہی وزیراعظم نے تمام وزراء اور ارکان کو ٹی ایل پی کے معاملے پر شاہ محمود قریشی سے مشاورت کی ہدایت دی ہے۔ ٹی ایل پی اور معاہدے پر شاہ محمود قریشی فوکل پرسن ہوں گے۔
وزرا کو اعظم سواتی کے ساتھ الیکشن کمیشن جانے کی ہدایت
کابینہ میں اعظم سواتی اور فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن کے نوٹس کے معاملے پر بات چیت ہوئی۔ وزیر اعظم نے آئندہ پیشی پرتمام وزراء کو اعظم سواتی کے ساتھ الیکشن کمیشن جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزراء اتحاد کا مظاہرہ کریں، اتحاد میں طاقت ہے، دلیری کا مظاہرہ کرنا چاہئیے، اصلاحات لانا آسان نہیں، اس میں مشکلات آتی ہیں ،مل کر سامنا کریں گے، مشکل وقت میں سب کو اکٹھا ہو کر سامنے آنا چاہیے۔
حکومت سائرہ بانو سے ناراض
علاوہ ازیں ٹی ایل پی کے معاملے پر جی ڈی اے رہنما سائرہ بانو کی جانب سے تحریک التوا پر حکومتی حلقے ناراض ہیں۔ وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کو معاہدے سے متعلق اعتماد میں لینے کے لیے بلا لیا لیکن حکومتی حلقوں نے لسٹ سے رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو کا نام نکلوا دیا۔
سائرہ بانو پر تحریک التوا واپس لینے کے لیے دباؤ بھی ڈالا گیا لیکن انہوں نے تحریک واپس لینے سے انکار کر دیا۔ حکومتی ارکان نے سائرہ بانو کے رویے پر سخت اظہار ناراضی کیا۔