ٹرائیکا اجلاس: پاکستان، چین، روس اور امریکا کا طالبان سے روابط جاری رکھنے پر اتفاق

اسلام آباد : ٹرائیکا پلس نے افغانستان کی سنگین انسانی اور معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار اور افغان عوام کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے اعتدال پسند اور  دانشمندانہ پالیسیوں کے نفاذ کی حوصلہ افزائی کے لیے طالبان کے ساتھ عملی روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق جمعرات کو افغانستان کی صورتحال سے متعلق پاکستان، چین، روس اور امریکا پر مشتمل توسیعی ٹرائیکا کا اجلاس ہوا۔ توسیعی ٹرائیکا نے اجلاس کے موقع پر طالبان کے سینئر نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔

اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق ٹرائیکا پلس نے افغانستان کی سنگین انسانی اور معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار اور افغان عوام کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سلامتی کونسل کی افغانستان سے متعلق قراردادوں کی یاد دہانہ کرائی گئی جس میں افغانستان کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام شامل ہے اور جو دہشت گردی اور منشیات سے متعلق جرائم سے پاک اور علاقائی استحکام اور رابطوں میں معاون ہو۔

اجلاس میں افغانستان آنے اور  وہاں سے جانے والے ان تمام لوگوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے سے متعلق طالبان کے عزم کا خیرمقدم کیا گیا اور سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر میں ہوائی اڈوں کے قیام کے انتظامات پر تیز  رفتار پیش رفت کی حوصلہ افزائی کی گئی جو تجارتی اور انسانی امداد کے بلاتعطل بہاؤ کو فعال کرنے کے لیے ضروری ہیں۔

اجلاس میں طالبان پر زور دیا گیا کہ وہ ہم وطن افغانوں کے ساتھ مل کر ایک جامع  اور نمائندہ حکومت کی تشکیل کے لیے اقدامات کریں جو تمام افغانوں کے حقوق کا احترام اور افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کے لیے مساوی حقوق فراہم کرے۔

اس کے علاوہ اعتدال پسند اور دانشمندانہ پالیسیوں کے نفاذ کی حوصلہ افزائی کے لیے طالبان کے ساتھ عملی روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے جو جلد از جلد ایک مستحکم اور خوشحال افغانستان کے حصول میں معاون ہو سکتی ہیں۔

اس بات پر  بھی زور دیا گیا کہ خواتین اور لڑکیوں کے لیے ہر سطح پر تعلیم تک رسائی ایک بین الاقوامی ذمہ داری ہے اور طالبان کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ ملک بھر میں تعلیم تک مکمل اور مساوی رسائی فراہم کرنے کے لیے کوششیں تیز کریں۔

افغانستان کیلئے بین الاقوامی برادری کی جانب سے انسانی امداد کی فوری فراہمی کا بھی خیرمقدم کیا گیا اور اقتصادی تباہی کی نشاندہی کی گئی اور انسانی بحران اور خطرے کے پناہ گزینوں کی نئی لہر کے امکانات پر شدید اظہار تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

اجلاس میں  طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بحران سے نمٹنے کے لیے افغانستان میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے بشمول خواتین کارکنوں کی بلا روک ٹوک انسانی رسائی کو یقینی بنائیں۔

اجلاس میں استحکام اور ہنگامی امداد کی فراہمی جیسے شعبوں میں کوآرڈینیٹر کے طور پر اقوام متحدہ کے عظیم کردار کا خیرمقدم کیا۔ اقوام متحدہ اور اس کی خصوصی ایجنسیوں پر زور دیا گیا کہ وہ افغان عوام کی مدد کے لیے بین الاقوامی برادری کے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پروگرام تیار کریں۔

ٹرائیکا پلس کے اجلاس میں افغانستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی اور طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تمام بین الاقوامی دہشت گرد گروپوں سے تعلقات منقطع کریں، انہیں فیصلہ کن انداز میں ختم کر یں اور  ملک کے اندر کام کرنے والی کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو جگہ دینے سے انکار کریں۔

ٹرائیکا نے اپنی ان توقعات کا اعادہ کیا کہ طالبان اپنے ہمسایوں، خطے کے دیگر ممالک اور باقی دنیا کے خلاف دہشت گردوں کے کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے کے اپنے عزم کو پورا کریں گے۔

طالبان پر زور دیا گیا کہ وہ پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ رویہ اپنائیں اور بشمول بین الاقوامی قانون کے عالمی طور پر تسلیم شدہ اصولوں اور  بنیادی انسانی حقوق اور افغانستان میں غیر ملکی شہریوں اور اداروں کے تحفظ اور جائز حقوق کے تحفظ کے لیے افغانستان کی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی پاسداری کریں۔