پناہ گاہوں میں مستحقین کی سہولت کیلئے ضروری اقدامات , وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے پناہ گاہ نسیم الرحمٰن
اسلام آباد () وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے پناہ گاہ نسیم الرحمٰن نے ایک ملاقات میں میڈیا نمائندگان کے استفسار پر بتایا ہے کہ موسم کی شدت کے پیش نظر تمام پناہ گاہوں میں مستحقین کی سہولت کیلئے ضروری اقدامات اٹھالئے گئے ہیں۔ پناہ گاہوں میں آنے والے مستحق لوگوں کو عمدہ اور صاف ستھری گرم رضائیاں اور گدے فراہم کر دیئے گئے ہیں جبکہ قیام گاہ اور میس ہالز میں ہیٹر وغیرہ بھی تنصیب کئے گئے ہیں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ گرمیوں کے موسم کے برعکس سردی کے موسم میں غریب، نادار، مزدوراور دیگر بے گھر لوگوں کیلئے شدید مشکل پیدا ہوتی ہے اور یہ پناہ گاہیں سرد موسم میں ان کیلئے جنت سے کم نہیں ہیں۔کیونکہ پناہ گاہوںمیں ایسے ضرورت مند افراد کی رہائش اور کھانے سمیت تمام بنیادی ضروریات کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے۔یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ سردی کے موسم میں پناہ گاہو ں میں آنے والے ضرورت مند افراد کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔اس مقصد کیلئے ضرور ت پڑنے پرایک پناہ گاہ میں جگہ نہ ہونے کی صورت میں خواہشمند افراد کی دیگر پناہ گاہوں میں منتقلی کیلئےشٹل سروس کو بھی فعال کر دیا گیا ہے تاکہ ذیادہ سے ذیادہ افراد کو سرد موسم میں رہائش وغیرہ کی سہولیات مہیا کی جا سکیں۔ اس کے علاوہ پناہ گاہوں میں حوائج ضرورت کیلئے گرم پانی یا نیم گرم پانی بھی مہیا کیا جا رہا ہے۔ پناہ گاہوں میں قیام پزیر ہونے والے افراد نے حکومت کی طرف سے ان اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم کے فوکل پرسن نے پناہ گاہوں میں صحت کی سہولیات بارے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تمام پناہ گاہوں میں ٹیلی ہیلتھ کلینک کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں اور آن لائن ڈاکٹربھی موجود ہیں جبکہ پناہ گاہ کے عملے کو ٹیلی ہیلتھ کلینک کی سہولت کو استعمال کرنے کیلئے خصوصی تربیت بھی فراہم کی گئی ہے۔ اس میڈیکل سہولت کو تمام پناہ گاہوں میں باقائدگی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ نسیم الرحمٰن نے بتایا کہ وہ ان ضرورت مند افراد کی بحالی اور انھیں ریلیف فراہم کرنے کیلئے تمام پناہ گاہوں میں ہر ممکنہ ریلیف فراہم کروانے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وزیر اعظم ان غریب اور ضرورت مند افراد کے حوالے سے بہت حساس ہیں اور گاہے بگاہے خبر گیری کرتے رہتے ہیں۔انھوں نے مخیر حضرات اور سماجی ورکرز سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس کار خیر میں حکومت کا دست وبازو بنیں تاکہ وطن عزیز میں مدینہ کی فلاحی ریاست کے ماڈل کی تکمیل کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکے۔