کشمیر میں امریکی اور اسرائیلی فوجی اڈوں کا قیام؟
بھارت کے آرمی چیف سی ڈی ایس بپن راوت جدید اسلحہ لینے اسرائیل پہنچ گئے، news Tass کی اطلاعات کے مطابق روس سے دنیا کا خطرناک ترین ایس 400 ڈیفنس سسٹم لینے کے بعد بھارتی آرمی چیف اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ 18ارب ڈالر کی ڈیل کی وجہ سے بھارت امریکا میں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی لیکن جی ٹوئنٹی ممالک کے اجلاس میں مودی نے بائیڈن سے روس کے ایس 400 ڈیفنس سسٹم خریداری کی اجازت مانگ لی تھی، عالمی میڈیا یہ اطلاع بھی دے رہا ہے کہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے نئے معاہدے کے تحت کشمیر میں اسرائیلی فوجی اڈے اور ائر بیس بنانے کی تیاری کی جارہی ہے اس سلسلے میں دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ اس کی وجہ سے خطے میں اچانک بہت بڑی تبدیلی اور حالات کے تناظر میں یہ بحث چل پڑی ہے کہ خطے میں میزائیل اور سپر سونک اسلحے کی دوڑ شروع ہوچکی ہے۔ ادھر بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ لداخ اور ہماچل پردیش میں چینی فوج کے بڑھتے ہوئے دبائو کے پیش نظر بھارتی فوج کے سربراہ جنرل نروانے صہیونی ریاست سے مدد اور مشورہ لینے کے لیے پانچ روزہ دورے پر اسرائیل روانہ ہو گئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ آرمی چیف کا یہ دورہ اسرائیل کے ساتھ اسٹرٹیجک تعلقات کو فروغ دینے کے لیے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور سیکرٹری دفاع اجے کمار کے دوروں کے چند ہفتوں بعد ہورہا ہے۔ یہ دورہ عین اس وقت ہو رہا ہے جب اسرائیل کے آرمی چیف ایوو کوچاوی امریکا کے دورے پر ہیں اور وہاں سے واپسی کے بعد بھارتی آرمی چیف سی ڈی ایس بپن راوت سے ملاقات کریں گے۔ دو سال قبل ایوو کوچاوی کا منصب سنبھالنے کے بعد امریکا کا یہ پہلا دورہ ہے۔ اسرائیلی اخبارات کے مطابق فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کوچاوی کے ایجنڈے پر سب سے اہم موضوع ایران کا جوہری پروگرام ہے جس پر اسرائیلی آرمی چیف امریکی حکام کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ لیکن اصل صورتحال امریکا اور اسرائیل دونوں ہی چھپا رہے ہیں۔
اسرائیلی سرکاری عہدیداروں نے بتایا کہ بھارتی جنرل دونوں ممالک کے درمیان مجموعی فوجی تعاون کو فروغ دینے کے بارے میں اسرائیل کے اعلی فوجی حکام کے ساتھ تفصیلی بات چیت کریں گے۔ بھارت اور اسرائیل کے درمیان منگل کو ڈرون، روبوٹکس، مصنوعی ذہانت اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسی اگلی نسل کی ٹیکنالوجیوں اور مصنوعات مشترکہ طور پر تیار کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں۔ بھارت اسرائیل کے ملٹری ہارڈ ویئر کا بڑا خریدار رہا ہے۔ اسرائیل گزشتہ چند سال سے بھارت کو مختلف ہتھیاروں کے نظام، میزائل اور بغیر پائلٹ کے جہاز فراہم کر رہا ہے لیکن یہ لین دین زیادہ تر پردے کے پیچھے ہی رہ جاتا ہے۔
2017 میں بھارت اور اسرائیل نے کارگو شپنگ کا ڈیٹا شیئر کرنے کے وائٹ شپنگ معاہدے پر دستخط کردیے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، بھارتی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل سنیل لانبا اور اسرائیلی دفاعی حکام کے درمیان ملاقات ہوئی تھی، جس میں باہمی دفاعی تعلقات سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر ایڈمرل لانبا اور چیف آف جنرل اسٹاف اسرائیل نے وائٹ شپنگ معاہدے پر دستخط کیے۔ دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 4 جولائی 2017 میں اسرائیل کا دورہ بھی کیا تھا۔ وہ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیراعظم تھے۔
پاکستان میں دفاعی امور کے ماہرین نے بھارت اور اسرائیل کے درمیان معاہدے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے خطے میں اسٹرٹیجک توازن پاکستان کے خلاف ہوگا۔ واضح رہے کہ نئی دہلی اور واشنگٹن میں تعلقات گزشتہ دو عشروں سے بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اس دوران دفاع سمیت مختلف شعبوں میں کئی مزید معاہدے بھی ہوئے ہیں۔ لیکن موجودہ معاہدہ، جو بنیادی طور پر چین مخالف خیال کیا جارہا ہے، پاکستان کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان اور بھارت کا روایتی جنگ میں کوئی مقابلہ نہیں ہے کیونکہ نئی دہلی اپنی عددی برتری کے باعث اس محاذ پر اسلام آباد سے بہت آگے ہے لیکن سال ِ گزشتہ امریکا اور بھارت کے درمیان بیکا کے بعد غیر روایتی جنگ میں اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان ایک باہمی تباہی کا خوف ہے، جس کی وجہ سے بھارت پاکستان کو چیلنج کرنے سے احتراز کرتا ہے لیکن اب اس معاہدے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ بھارت کو ایک ایج مل جائے گا کیونکہ معاہدے کی بدولت بھارتی فضائیہ کے پاس سٹیلائٹ ڈیٹا امریکی معاہدے کی وجہ سے موجود ہوگا۔ جس سے اس کے ٹارگٹ زیادہ مستند اور بہتر ہو سکتے ہیں۔
بھارت میں پہلے ہی ایک ایسی حکومت ہے جو مہم جوئی پر یقین رکھتی ہے۔ وہ نہ صرف چین کو للکار رہی ہے بلکہ پاکستان کو بھی وقتا فوقتا دھمکیاں دیتی ہے۔ ایسی صورت میں اس معاہدے کی بدولت بھارت کو اسٹرٹیجک ایج مل جائے گا، جس کو وہ استعمال کر سکتا ہے۔ معاہدے سے خطے میں تزویراتی توازن متاثر ہوگا، جس کا اثر پاکستان پر بھی پڑے گا۔ مجموعی قومی پیداوار کا زیادہ حصہ عسکری اخراجات پر صرف کرنے والے ممالک مجموعی قومی پیداوار کا سب سے بڑا حصہ عسکری معاملات پر خرچ کرنے کے اعتبار سے خلیجی ریاست عمان سرفہرست ہے۔ عمان نے گزشتہ برس 6.7 بلین امریکی ڈالر فوج پر خرچ کیے جو اس کی جی ڈی پی کا 8.8 فی صد بنتا ہے۔ مجموعی خرچے کے حوالے سے عمان دنیا میں 31ویں نمبر پر ہے۔ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ بھارت ایسی سہولت کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرے گا۔ وہ پہلے ہی پاکستان کے خلاف مہم جوئی کی کوشش کر رہا ہے اور اس معاہدے کے بعد اگر صورت حال بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدہ ہوتی ہے، تو بھارت اس کو ایک ایج کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔ پاکستان کو ادراک ہے کہ سٹیلائٹ یا خلائی ٹیکنالوجی میں چین اتنا ایڈوانس نہیں ہے جتنا کہ امریکا، تو پاکستان کے پاس اس وقت کوئی ایسا راستہ نہیں کہ وہ بھارت کے ممکنہ ایج کو ختم کر سکے۔ روس اسپیس اور سٹیلائٹ میں امریکا کے قریب ہے اور بعض معاملات میں آگے بھی ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا روس اس طرز کا پاکستان سے کوئی معاہدہ کرے گا۔ تو اسلام آباد میں تشویش اس ہی وجہ سے ہے۔
پانچ اگست 2019 کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر پر ایک مکمل لاک ڈاون نافذ کرنے کے بعد سخت گیر ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے یکطرفہ طور پر، کشمیر کی ریاستی اسمبلی سے مشاورت کے بغیر (جو گورنر راج کی وجہ سے اس وقت فعال نہیں تھی) کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا۔ ان حالات میں ایک نیا آئینی آرڈر، کانسٹی ٹیوشن آرڈر 2019 پاس کیا گیا جس کے تحت ریاست جموں کشمیر کو دو یونین ٹیریٹوریز میں تقسیم کیا گیا: لداخ، اور جموں و کشمیر۔ اس عمل کے دوران بھارت نے کشمیر میں موجود اپنی فوجوں میں اضافہ کیا اور اس مرتبہ اضافہ لداخ میں کیا گیا ہے جس سے اب کشمیر میں فوج تعداد آٹھ لاکھ تک پہنچ گئی۔ اسرائیل اور امریکا اسی علاقے میں اپنے ہوائی اور فوجی اڈے بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بھارت کے آرمی چیف سی ڈی ایس بپن راوت جدید اسلحہ لینے اسرائیل پہنچ گئے، news Tass کی اطلاعات کے مطابق روس سے دنیا کا خطرناک ترین ایس 400 ڈیفنس سسٹم لینے کے بعد بھارتی آرمی چیف اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ 18ارب ڈالر کی ڈیل کی وجہ سے بھارت امریکا میں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی لیکن جی ٹوئنٹی ممالک کے اجلاس میں مودی نے بائیڈن سے روس کے ایس 400 ڈیفنس سسٹم خریداری کی اجازت مانگ لی تھی، عالمی میڈیا یہ اطلاع بھی دے رہا ہے کہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے نئے معاہدے کے تحت کشمیر میں اسرائیلی فوجی اڈے اور ائر بیس بنانے کی تیاری کی جارہی ہے اس سلسلے میں دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ اس کی وجہ سے خطے میں اچانک بہت بڑی تبدیلی اور حالات کے تناظر میں یہ بحث چل پڑی ہے کہ خطے میں میزائیل اور سپر سونک اسلحے کی دوڑ شروع ہوچکی ہے۔ ادھر بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ لداخ اور ہماچل پردیش میں چینی فوج کے بڑھتے ہوئے دبائو کے پیش نظر بھارتی فوج کے سربراہ جنرل نروانے صہیونی ریاست سے مدد اور مشورہ لینے کے لیے پانچ روزہ دورے پر اسرائیل روانہ ہو گئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ آرمی چیف کا یہ دورہ اسرائیل کے ساتھ اسٹرٹیجک تعلقات کو فروغ دینے کے لیے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور سیکرٹری دفاع اجے کمار کے دوروں کے چند ہفتوں بعد ہورہا ہے۔ یہ دورہ عین اس وقت ہو رہا ہے جب اسرائیل کے آرمی چیف ایوو کوچاوی امریکا کے دورے پر ہیں اور وہاں سے واپسی کے بعد بھارتی آرمی چیف سی ڈی ایس بپن راوت سے ملاقات کریں گے۔ دو سال قبل ایوو کوچاوی کا منصب سنبھالنے کے بعد امریکا کا یہ پہلا دورہ ہے۔ اسرائیلی اخبارات کے مطابق فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کوچاوی کے ایجنڈے پر سب سے اہم موضوع ایران کا جوہری پروگرام ہے جس پر اسرائیلی آرمی چیف امریکی حکام کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ لیکن اصل صورتحال امریکا اور اسرائیل دونوں ہی چھپا رہے ہیں۔
اسرائیلی سرکاری عہدیداروں نے بتایا کہ بھارتی جنرل دونوں ممالک کے درمیان مجموعی فوجی تعاون کو فروغ دینے کے بارے میں اسرائیل کے اعلی فوجی حکام کے ساتھ تفصیلی بات چیت کریں گے۔ بھارت اور اسرائیل کے درمیان منگل کو ڈرون، روبوٹکس، مصنوعی ذہانت اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسی اگلی نسل کی ٹیکنالوجیوں اور مصنوعات مشترکہ طور پر تیار کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں۔ بھارت اسرائیل کے ملٹری ہارڈ ویئر کا بڑا خریدار رہا ہے۔ اسرائیل گزشتہ چند سال سے بھارت کو مختلف ہتھیاروں کے نظام، میزائل اور بغیر پائلٹ کے جہاز فراہم کر رہا ہے ۔
لیکن یہ لین دین زیادہ تر پردے کے پیچھے ہی رہ جاتا ہے۔
2017 میں بھارت اور اسرائیل نے کارگو شپنگ کا ڈیٹا شیئر کرنے کے وائٹ شپنگ معاہدے پر دستخط کردیے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، بھارتی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل سنیل لانبا اور اسرائیلی دفاعی حکام کے درمیان ملاقات ہوئی تھی، جس میں باہمی دفاعی تعلقات سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر ایڈمرل لانبا اور چیف آف جنرل اسٹاف اسرائیل نے وائٹ شپنگ معاہدے پر دستخط کیے۔ دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 4 جولائی 2017 میں اسرائیل کا دورہ بھی کیا تھا۔ وہ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیراعظم تھے۔
پاکستان میں دفاعی امور کے ماہرین نے بھارت اور اسرائیل کے درمیان معاہدے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے خطے میں اسٹرٹیجک توازن پاکستان کے خلاف ہوگا۔ واضح رہے کہ نئی دہلی اور واشنگٹن میں تعلقات گزشتہ دو عشروں سے بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اس دوران دفاع سمیت مختلف شعبوں میں کئی مزید معاہدے بھی ہوئے ہیں۔ لیکن موجودہ معاہدہ، جو بنیادی طور پر چین مخالف خیال کیا جارہا ہے، پاکستان کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔