چودھری پرویز الہی دور کے تاریخی کارنامے
لاہور میں فیروزپور روڑ پر آئی ٹی پارک کی سترہ منزلہ پرشکوہ جدید عمارت (جس کا نام بعد میں ارفع سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک رکھا گیا)پرویزالہی دور میں بنی۔ پہلی بارصوبائی سطح پر آئی ٹی کی وزارت بھی تبھی قائم کی گئی۔ سافٹ وئیر ٹیکنالوجی پارک کی تعمیر میں بہتر ین ساکھ کی بین الاقوامی کمپنیوں نے بھر پور دلچسپی لی۔ بعض نے تو شروع میں ہی پنجاب حکومت کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط کر دیئے ۔ پرویز الہی کا ایک اور اہم کارنامہ پنجاب قرآن بورڈ اور سیرت اکیڈیمی کا قیام تھا۔
2006 میں قرآن کے ضعیف اوراق کی ری سائیکلنگ کے لیے پنجاب قرآن بورڈ کے نام سے با قاعدہ ادارہ قائم کر دیا گیا۔ اس طرح کا کوئی ادارہ پہلے موجودنہیں تھا۔ قرآن بورڈ کے تحت قرآن کے ضعیف اوراق کی ری سائیکلنگ کے نتیجے میں قرآن کی بے حرمتی کا اندیشہ ختم ہو گیا۔ وفاق المدارس کے قاری محمد حنیف جالندھری کو قرآن بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا گیا۔ بورڈ کے ارکان میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام شامل تھے۔ سیرت نبوی ۖ پر اعلی درجے کی تحقیق کے لیے سیرت اکیڈمی کی بنیاد رکھی گئی۔ اس کے لیے مسجد نبوی ۖ کے ڈیزائن کی طرز پر کمپلیکس کی تعمیر کیا گیا۔
پنجاب میں پرویز الہی کے دور میں پہلی بار اقلیتی امور کی وزارت قائم کی گئی۔ اقلیتی نشست پر منتخب ہونے والی پاکستان مسلم لیگ کی ایک خاتون رکن کو وزیر برائے اقلیتی امور مقرر کیا گیا۔قلیتوں کے مقدس مقامات کی مرمت، بحالی اور حفاظت کے لیے خطیر فنڈز اور مستحق خاندانوں کے لیے سرکاری وظائف جاری کیے گئے۔ سکھوں کے مذہبی شہر ننکانہ صاحب کو بین الاقوامی شہر اور ضلع کا درجہ دیا گیا۔ ننکانہ صاحب اور امرتسر کے درمیان براہ راست آمد ورفت کے لیے سڑک تعمیر کی گئی۔
سرکاری ملازمین اور صحافیوں کے لیے ہاسنگ اسکیمیں بھی پرویزا لہی نے شروع کیں۔ پنجاب میں سرکاری ملازمین کی اکثریت ، چالیس چالیس سال کی نوکری کے باوجود اپنا گھر نہ ہونے پر شدید عدم تحفظ کا شکارتھی۔پرویز الہی نے سوچا، کوئی ایسی اسکیم شروع کریں کہ نائب قاصد سے لے کر چیف سیکریٹری تک ہر سرکاری ملازم کے پاس ریٹائرمنٹ کے بعد اپنا گھر ہو۔پنجاب ہاسنگ فانڈیشن کے پہلے منصوبے کے لیے صوبائی دارالحکومت لاہور میں مطلوبہ اراضی ایکوائر کر لی گئی تھی۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی زمین مہیا ہوگئی تھی۔ ان کا ارادہ اس اسکیم کو پنجاب کے تمام چھوٹے بڑے شہروں تک توسیع دینے کا تھا۔ سرگودھا، ڈیرہ غازی خان اور بہاول پور میں ہوم ورک مکمل کر لیا گیا تھا۔ علاوہ اس کے، غیر سرکاری کم آمدنی والے بے گھر افراد کے لیے بھی پانچ مرلہ اسکیم شروع کی گئی۔ پنجاب میں صحافیوں کے لیے پہلی ہاسنگ اسکیم پریس کلب ہاسنگ سوسائٹی کے نام سے ہربنس پورہ لاہور میں مکمل کی گئی۔ تمام صحافیوں کو بلا امتیاز پلاٹ مہیا کیے گئے۔ بعد میں اس طرز پر راولپنڈی اور ملتان میں بھی پریس کلب ہاسنگ سوسائٹیز قائم کی گئیں۔
پیٹرولنگ پوسٹوں اور وارڈن فورس کا مثالی نظام بھی پرویزالہی نے متعارف کروایا۔ نائن الیون کے بعد پنجاب میں دہشت گردی کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے اٹھارہ ارب روپے سے فول پروف سکیورٹی پروگرام شروع کیا گیا۔ پنجاب ہائی وے پیٹرول پولیس ڈیپارٹمنٹ کے تحت پنجاب کے تمام اضلاع میں پیٹرولنگ پوسٹیں قائم کی گئیں تا کہ جرائم پیشہ افراد اور دہشت گر درورل ایریا کی سڑکوں کو استعمال نہ کر سکیں۔ چودھری پرویز الہی نے رائے ونڈ میں تبلیغی مرکز کی توسیع کے لیے ڈیڑھ سو کنال اراضی مہیا کی۔ یہاں ایک بہت بڑی مسجد تعمیر کروا دی، جس میں ایک لاکھ سے زائد نمازیوں کے نماز ادا کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ رائے ونڈ تبلیغی اجتماع گاہ کی طرف جانے والی سڑکوں کو نہ صرف دورو یہ کروا دیا گیا، بلکہ تمام راستوں پرلائٹ اور سیوریج کا بندوبست بھی کروادیا گیا۔ پرویز الہی نے آثار قدیمہ کی حفاظت کیلئے متعدد اقدامات کئے۔ جیلوں کی بہتری اور قیدیوں کے لیے بہترین مراعات بھی دیں۔دراصل جب چودھری شجاعت اور پرویز الہی اڈیالہ جیل میں قید تھے تو سوچتے تھے کہ اگر اللہ تعالی نے ہمیں بھی موقع دیا تو ہم قیدیوں کے لیے بھی ضرور کچھ نہ کچھ کر لیں گے۔ چنانچہ چودھری پرویز الہی پنجاب کے وزیراعلی بنے تو انہوں نے سب سے پہلے جیل کی کوٹھڑ یوں کی حالت بہتر بنائی۔ ان کو رہنے کے قابل بنایا۔ باتھ رومز بنے۔ سزائے موت کے قیدیوں کی کوٹھڑیوں میں پنکھے لگوائے گئے۔ قیدیوں کو میڈیکل چیک اپ کی سہولت مہیا کی۔ قیدی عورتوں کو بچے جیل میں اپنے ساتھ رکھنے کی اجازت دی۔ بہترین غذائی ماہرین اور ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کی گئیں تا کہ قیدیوں کے لیے بہترین مینو بنایا جا سکے۔
پرویز الہی کے دور میں کنزیومر کورٹ ایکٹ اسمبلی سے پاس کرایا گیا۔ جس کے تحت صارف عدالتیں قائم کی گئیں۔ اس وقت تک ایشیا کے کسی دوسرے ملک میں صارف عدالتیں نہیں تھیں۔ صارف عدالتوں کے ذریعے صارفین کو پہلی بار یہ حق ملا کہ خریداری کے بعد اگر کوئی چیز خراب نکلتی ہے تو وہ رسید کے ساتھ ایک سادہ کاغذ پر درخواست لکھ کر اس کی فوری واپسی یا تبدیلی کے لیے عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔ یہ عدالتیں جلد از جلد فیصلہ کرنے کی پابند تھیں۔2007 تک 22 اضلاع میں ایسی صارف عدالتیں قائم ہو چکی تھیں اور لاکھوں لوگ اس سے فائدہ اٹھار ہے تھے۔ پنجاب میں سڑکوں کی ریکارڈ تعمیر بھی اسی دور میں ہوئی۔ پنجاب میں پرویز الہی کے صرف پانچ سالہ دور میں سینتیس ہزار ایک سو پچاس کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی گئیں۔
وکی لیکس جس میں دنیا کی اعلی شخصیات اور ملکوں کے منفی پہلو اجاگر کئے گئیاس میں چودھری پرویز الہی کی گڈ گورننس کا کھلے دل سے اعتراف کیا گیا۔ چنانچہ دیکھا جائے توچودھری شجاعت حسین درست کہتے ہیں کہ پنجاب میں چودھری پرویزالہی کا پانچ سالہ دور پنجاب میں ماضی کے پچپن برسوں پر بھاری رہا اسی لئے لوگ آج بھی اس دور میں ہونے والی شاندار ترقی کو یاد کرتے ہیں۔
(ختم شد)