آر ایس ایس کیا ہے؟

بھارت اس وقت پوری طرح دہشت گردی اور انتہاء پسند ہندئوں کے نرغے میں گھر چکا ہے، اور نچلی سطح سے لے کر حکومتی سطح تک انہی کا طوطی بول رہا ہے۔ان دہشت گرد تنظیموں کا ماں ”آر ایس ایس” ہے۔ یہ تنظیم کیا ہے؟ اور اس کے ذیلی ادارے اور تنظیمیں کون کون سی ہیں؟ اور یہ سب کس طرح کام کرتی ہیں؟ ۔آج کے مضمون میں ہم یہی با ت جاننے کی کوشش کریں گے۔گوکہ آر ایس ایس اپنے آپ کو ایک ثقافتی تنظیم کے طور پر متعارف کرواتی ہے، مگر حال ہی میں اس کے سربراہ موہن بھاگوت نے یہ کہہ کر کہ چونکا دیا کہ ہنگامی صورتحال میں ان کی تنظیم صرف تین دن سے بھی کم وقفہ میں 20 لاکھ سیوم سیکھوں (کارکنوں) کو جمع کر کے میدانِ جنگ میں لا سکتی ہے۔ بی جے پی میں سب سے طاقتور آرگنائزنگ جنرل سیکرٹری آر ایس ایس کا ہی نمائندہ ہوتا ہے اور اس میں ایک خاص حیثیت کے بعد صرف غیر شادی شدہ کارکنان کو ہی اعلیٰ عہدوں پر فائز کیا جاتا ہے۔ آر ایس ایس میں شامل ہونے اور پوزیشن حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی اہلیہ جسودھا بین کو شادی کے چند سال بعد ہی چھوڑ دیا تھا۔ اس لیے آر ایس ایس کی پوری لیڈر شپ غیر شادی شدہ لوگوں پر مشتمل ہے۔آر ایس ایس کے سب سے نچلے یونٹ کو شاکھا کہتے ہیں۔ ایک شہر یا قصبہ میں کئی شاکھائیں ہوسکتی ہیں۔ ہفتہ میں کئی روز دہلی کی پارکوں میں یہ شاکھائیں ڈرل کے ساتھ ساتھ لاٹھی، جوڈو، کراٹے، اور یوگا کی مشق کا اہتمام کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ ورزش کے ساتھ ساتھ یونٹ کا انچارج ذہن سازی کا کام بھی کرتا ہے۔ آر ایس ایس کے سربراہ کو سر سنگھ چالک کہتے ہیں اور اس کی مدد کے لیے چار راشٹریہ سبکرواہ یعنی معتمد ہوتے ہیں۔ اس کے بعد اس کے چھ تنظیمی ڈھانچے ہیں۔ جن میں کیندریہ کاریہ منڈل، اکھل بھارتیہ پرتنیدی سبھا، پرانت یا ضلع سنگھ چالک، بر چارک، پرانت یا صلع کاری کاری منڈل اور پرانت پرتیندی سبھا شامل ہیں۔ پرانت پرچارک جو کسی علاقے یا ضلع کا منتظم ہوتا ہے کا غیر شادی شدہ یا خانگی مصروفیات سے آزاد ہونا لازمی ہوتا ہے۔بی جے پی کی اعلیٰ لیڈر شپ میں فی الوقت نریندر مودی اور امیت شاہ آر ایس ایس کے کارکنان رہے ہیں۔ اس تنظیم کی فلاسفی ہی فرقہ واریت، جمہوریت مخالف اور فاشزم پر ٹکی ہے۔ 1951ء میں جن سنگھ اور پھر 1980ء میں بی جے پی تشکیل دی۔آر ایس ایس کی تقریباً 100 سے زیادہ شاخیں ہیں جو الگ الگ میدانوں میں سر گرم ہیں جیسا کہ سیاسی میدان میں بی جے پی، حفاظت یا سکیورٹی کے لیے دوسرے لفظوں میں غنڈہ گردی کے لیے بجرنگ دل، مزدوروں یا ورکروں کے لیے بھارتیہ مزدور سنگھ، دانشوروں کے لیے وچار منچ، حتیٰ
کہ پچھلے کچھ عرصہ سے آر ایس ایس نے مسلمانوں کو اپنے جھانسے میں لانے کے لیے مسلم راشٹریہ منچ اور جماعت علماء نامی دو تنظیمیں قائم کیں۔ پچھلے انتخابات کے دوران یہ تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں خاصی سر گرم تھیں۔ ان سبھی تنظیموں کے لیے آر ایس ایس کیڈر بنانے کا کام کرتی ہے اور ان کے لیے سکولوں اور کالجوں سے ہی طالب علموں کی مقامی شاکھائوں کے ذریعے ذہن سازی کی جاتی ہے۔ اس کی کل شاکھائوں کی تعداد ٧٧٨٤٨ ہے جو ملک اور بیرون ملک کے مختلف مقامات پر ہندو انتہا پسندی کے لیے کام کر رہی ہے۔ ٠٢ سے ٥٣ سال کی عمر کے تقریباً ١ لاکھ نوجوانوں نے پچھلے ایک سال میں آر ایس ایس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی آر ایس ایس ہندوستان کے ٨٨ فی صد بلاک میں اپنی شاکھائوں کے ذریعے رسائی حاصل کر چکا ہے۔ قابل ذکر واقعہ یہ ہے کہ گزشتہ ایک سال میں آر ایس ایس نے ١٢٤٣١ تربیت
یافتہ سوئم سیوک سنگھ تیار کیے ہیں۔ ہندوستان سے باہر ان کی کل ٩٣ ممالک میں شاکھائیں ہیں۔ یہ شاکھائیں ہندو سوئم سیوک سنگھ کے نام سے کام کر رہی ہیں۔ ہندوستان سے باہر آر ایس ایس کی سب سے زیادہ شاخیں نیپال میں ہیں۔ اس کے بعد امریکہ میں اس کی شاکھائوں کی تعداد ٦٤١ ہے۔ برطانیہ میں ٤٨ شاکھائیں ہیں۔ آر ایس ایس کینیا کے اندر بھی کافی مضبوط حالت میں ہے۔ کینیا کی شاکھائوں کا دائرہ کار پڑوسی ممالک تنزانیہ، یوگانڈا، ماریشش اور جنوبی افریقہ تک پھیلا ہوا ہے اور وہ ان ممالک پر بھی اثر انداز ہو رہی ہیں۔ ان کی پانچ شاکھائیں مشرق وسطی کے مسلم ممالک میں بھی ہیں اور وہاں کی شاکھائیں خفیہ طریقے سے گھروں میں مذموم عزائم میں مصروف ہیں۔ کتاب میں بتایا گیا ہے کہ بابری مسجد کی شہادت اور رام مندر کی تعمیر کے لیے سب سے زیادہ چندہ ان ہی ممالک میں بسنے والے ہندئوں نے بھیجا تھا۔ بیرون ممالک آر ایس ایس کی سرگرمیوں کے انچارج مادھو ہیں، جو اس وقت بی جے پی کے قومی جنرل سیکٹری ہیں۔ کشمیر امور بھی دیکھتے ہیں۔ اور وزیر اعظم کے بیرونی دوروں کے دوران بیرون ملک میں مقیم ہندوستانیوں کی تقاریب منعقد کراتے ہیں۔ آر ایس ایس بنیادی طور پر ایک فرقہ پرست اور اقلیت دشمن تنظیم ہے جس کا مقصد بھارت میں ہندو راشٹر کا قیام ہے، ایسا ہندو راشٹر جس میں اقلیتوں اور نچلی ذاتوں کی حیثیت دوسرے درجے کے شہری کی ہو گی۔
٭٭٭٭٭٭