اس دن عید مبارک ہو گی

ساہیوال میں مقیم آفتاب مرزا جو طویل عرصہ تک سعودی عرب رہے
ماضی کی پاکستانی کمیونٹی مکہ مکرمہ اور جدہ کی رونق آفتاب مرزا اللہ کو پیارے ہو گئے ہیں انا للہ و انا الیہ راجعون
انہیں گزشتہ روز ساہیوال میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے آفتاب مرزا ان پاکستانیوں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے مزدوری کے ساتھ ساتھ پاکستان میں جمہؤریت کی بحالی کے لیے وطن سے باہر رہ کر جد وجہد کی اور 2002 میں جنرل اسد درانی کے ہاتھوں جدہ میں مقید کئے گئے جنرل۔مشرف دور میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانی جنہوں نے آمریت کے خلاف نواز شریف کا ساتھ دیا ان کے خلاف ایک بڑا آپریشن ہوا تھا جس میں بیسیوں پاکستانی گرفتار کر لئے گئے تھے ان میں آفتاب مرزا بھی شامل تھے انہوں نے بڑی دلیری سے برے حالات کانمقابلہ کیا یاد رہے اس آپریشن میں انجنیئر افتخار چودھری ،عظمت خان نیازی مسعود پوری آفتاب ابڑو نعیم بٹ وسیم صدیقی ڈاکٹر وسیم، ارشد خان قاری شکیل خواجہ امجد شہباز دین بٹ کے علاؤہ کثیر تعداد میں پاکستانی گرفتار کئے گئے تھے لوگوں کو ان کے دفاتر سے سعودی ایجینسی مباحث کے ذریعے اٹھا لیا گیا تھا۔ان لوگوں کا قصور یہ تھا کہ وہ سرور پیلیس میں نواز شریف سے ملتے تھے وہ نواز شریف جو ان لوگوں کو بے وقوف بھی بناتا کہ میں کوئی معاہدہ کر کے نہیں آیا بلکہ مجھے جبری بے دخل کیا گیا ہے۔لوگ اس کی بات کو سچ مانتے تھے۔مزے کی بات ہے اس نے اپنے چہیتے ارشد خان،مسعود پوری، قاری شکیل چھڑوا بھی لئے
ان گنت لوگوں کے کاروبار تباہ ہوئے اور ان پر سعودی کفیلوں نے قبضہ کر لیا۔نواز شریف نے سعودی حکمران کنگ عبداللہ بن عبدالعزیز سے سفارش کرا کے ارشد خان قاری شکیل اور مسعود پوری کو چھڑوا تو لیا لیکن باقی سب کو ڈیپورٹ کر دیا گیا ان میں مرزا آفتاب بھی شامل تھے۔
مرزا آفتاب ایک محنت کش پاکستانی تھے جو پوری زندگی میاں نواز شریف کیساتھ کھڑے رہے۔
سعودی عرب کے پاکستانیوں نے پاکستان میں آمریت کے خلاف جد وجہد کی یہ لوگ میاں نواز شریف سے سرور پیلیس میں ملا کرتے تھے اور یہ ملاقاتیں چھپ چھپ کر ہوا کرتی تھیں۔یہی ان کا جرم تھا جس کی پاداش میں انہیں گرفتار کیا گیا۔ انجنیئر افتخار آج روداد لکھ رہا ہے ان مظلوموں کی جنہیں کوئی جانتا بھی نہیں ان میں سے ایک ایسے فرد کا بھی ذکر کروں گا جس کی جوان بیٹیوں کو صرف اس لئے گرفتار کیا گیا کہ اس کا باپ گرفتاری نہیں دے رہا تھا۔ نواز شریف نے بر سر اقتدار آ کر
اس مکروہ آپریشن میں جدہ میں مقیم پولیٹیکل قونصلر کرنل طارق جو جنرل اسد درانی کا کا دست راست تھا لیڈ کر رہا تھا
یہ آپریشن 2002 کے اوائل میں شروع ہوا جو نواز شریف کی آواز کو دبانے کے لیے شروع کیا گیا۔یاد رہے یہ لوگ اس وقت آمریت کی مزاحمت کر رہے تھے جب مشرف کے اقتدار کا سورج نصف النہار پے تھا اور سچ بات کرنا جرم تھا ۔عمران خان مشرف کا ساتھ دے رہے تھے اور جن دنوں ریفرینڈم ہو رہا تھا یہ لوگ جیل میں تھے اور راقم بھی منج کوٹ رہا تھا ۔ یہ انہی دنوں کی بات ہے جب احسن رشید کو وزیر پٹرولیم بنانے کی باتیں ہو رہی تھیں۔کمیونٹی کے بڑے بڑے لوگ چارپائیوں کے نیچے گھس گئے تھے۔اس زمانے میں پاکستان کے سفیر جنرل اسد درانی تھے اور جدہ میں قونصل جنرل چوہدری نواز تھے جنہوں نے پاکستانیوں کے زخم بھرنے کی بساط بھر کوشش کی لیکن ان کی کوئی نہیں سنتا تھا
آفتاب مرزا مکہ مکرمہ سے گرفتار ہوئے جہاں سے ڈاکٹر وسیم اور شہباز دین بٹ بھی اٹھا لئے گئے تھے
یاد رہے جس دن انجنیئر افتخار گرفتار ہوئے اگلے روز سیاسی کارکنوں کی بڑی تعداد جہاز پکڑ کر پاکستان آ گئی اور کہتے ہیں جہاز بھی بھرا ہوا تھا۔جیل میں فون ہمارے پاس تھے کبھی کبھار حبیب اللہ بھٹی میاں نواز شریف سے بات کرا دیتے تھے چوہدری خورشید انور مرحوم اور مرحوم روئف طاہر پوچھ کیا کرتے تھے۔کہاں گئے اشرف طاہر اللہ جنت بخشے بڑا ساتھ دیا۔اللہ طوالت عمر دے خالد منہاس کو جو ہماری گرفتاریوں پر تڑپ اٹھے
شیخ رشید اعجاز الحق جو جنرل مشرف کی ٹیم میں شامل تھے ان لوگوں نے پاکستانیوں کو رہا کرانے کی کوشش کی مگر سوائے ارشد خان قاری شکیل اور مسعود پوری کے کوئی باہر نہ آ سکا۔آفتاب مرزا محفل کے شخص تھے۔جیاں بیٹھے ہوتے دور سے کانوں میں آواز پہچان کرا دیتی تھی کہ مرزا موجود ہیں
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما انجنیئر افتخار نے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ ارشد خان قاری شکیل کے بعد آفتاب مرزا جنت میں پہنچ گئے ہیں انہوں نے دعا کی کہ اللہ پاک ان کی قبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنا دے۔انیوں نے کیا آج جنرل مشرف اور جنرل اسد درانی زلیل و رسوا ہو رہے ہیں ان میں مرزا آفتاب احمد جیسے مجاہدین جمہوریت کی بد دعائوں کا ہاتھ ہے
انجنیئر افتخار نے کہا افسوس یہ ہے کہ جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو پاکستان میں بھی پہچانا نہیں گیا۔انیوں نے ان کے صاحبزادے رضا مرزا اے فون پر تعزیت کی ہے۔مرزا کی موت سے دور مزاحمت کے ایک سپاہی کی اس دنیا سے رخصتی ہوئی جس نے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے حق کا ساتھ دیا
انہیں نواز شریف کے دور میں بھی نظر انداز کیا گیا لیکن آخر عمر تک وہ ن لیگیئے رہے
انجنیئر افتخار نے تعزیتی بیان میں کہا آفتاب مرزا جیسے کارکنوں سے جمہوریت کا چہرہ روشن ہے۔ایاے لوگ کسی بھی پارٹی میں ہوں وہ مفاد پرست نہیں ہوتے لالچ میں نہیں آتے۔یقین کیجئے اس طرح کے کارکنوں کو سمجھ آ جانی چاہئے کہ وہ جتنی مرضی کسی پارٹی کی تعریف کریں اس کا ساتھ دیں یہ لوگ کبھی آپ کے دکھ میں شریک نہیں ہوں گے۔ایسے ہی قاری شکیل کے ساتھ ہوا جو آفتاب مرزا اور میرے دوست تھے وہ جب اس دنیا سے گئے تو ان کے جنازے میں نواز شریف شریک نہیں ہوئے عمران خان نعیم الحق کے جنازے میں میں شامل نہ ہوئے مانا کی سیکورٹی نے اجازت نہیں دی مگر نواز شریف کے لیے کون سی سیکورٹی رکاوٹ تھی وہ بھی اس وقت گئے جن شیخ رشید قاری شکیل کے گھر تعزیت کرنے گئے
میں نے یہ پیغام کیپٹن صفدر تک پہنچایا آج کل تو کوئی ٹویٹ کر دے تو کارکن خوش ہو جاتے ہیں۔میں رضا مرزا اور پوری فیملی سے اظہار تعزیت کرتا ہوں اللہ مرزا آفتاب کو جنت بخشے۔ مرزا آپ چلے گئے فکر نہ کریں ہم بھی آپ کو اجیلا۔نہئ ں چھوڑیں گے پھر وہاں جنت میں منڈلی لگے گی کنفرم ہے دوزخ میں جائیں میرے اور آپ کے دشمن کم نے ساری زندگی حلال کمایا حلال کھایا ہمارے لئے مدینے والے نے اہتمام کر رکھا ہے جس کے قدموں میں زندگی گزاری وہ ہمیں دوزخ جانے دے گا
اللہ نے کیا محفل ہو گی مرزا گلنار بیگ کو بھی بلا لیں گے جو ہم سے پہلے ادھر ہے اس کی دانشورانہ باتیں تو مجھے بڑی یاد آتی ہیں
اللہ کرے دلشاد جانی مل جائے ہے تو پیپلز پارٹی کا لیکن جنت میں ہو گا۔جانیبواکو کبھی ہمیں بھی یاد کیا ہے ہم تو آپ کو یاد رکھتے ہیں جانا سب نے ہے۔کاش ہم وہاں بھی اکٹھے ہو۔جلد یا بدیر پھر محفلیں یوں
مرزا آفتاب آپ کبھی کبھی گجرانوالہ میں اپنے عزیزوں کی بھی بات کیا کرتے تھے اسی محلے میں میرے گھر بھی ہیں اب تو دور گھر بنا لیا ہے آپ نے سلامت رہیں قبر میں جنت کی کھڑکی کھلنے کی دعا کر رہا ہوں ظہر کی نماز کی اذانیں اللہ کی کبریائی کی باتیں کر رہی ہیں۔ایئر پورٹ سوسائٹی کے گھر سے اورنگ ٹائون کی مسجدوں کے سپیکروں کی آوازیں اللہ کے رسول کے نبی ہونے کی شہادت دے رہیں ہیں فلاح کی طرف بلا رہی ہیں آپ کی قبر میں جنت کی کھڑکی کھلی جائے
ضرور ملیں گے اور جہنم میں جلتے ہوئے ان آمروں کو دیکھیں گے جن کے مظالم کی وجہ سے میری ماں اور عظمت نیازی کا باپ مر گیا۔کتنا مزہ آئے گا جب فرشتے جنرل اسد درانی کی لمبی گردن کو گھسیٹ کر اس آگ میں پھینکیں گے جو بڑے بڑے ستونوں میں جلا کر بند کی گئی ہے
یہ ہماری پیاری فوج کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ تھے اور ہیں
اس دن عید مبارک ہوسی۔ جس دن ان ملاں گے
٭٭٭٭٭٭