
”کتاب میلہ اٹک”: ایک ادبی روایت کا پیش رو
موجودہ سوشل میڈیا کے دور میں جہاں رنگا رنگ کی اپلیکشن نے نوجوانوں کو اپنے حصار میں لیا ہے وہیں کتاب دوستی بھی ناپید ہوتی نظر آتی ہے۔ آنے والی نسل کا رشتہ صفحات کی بجائے سکرین سے اور قلم کی بجائے کلک سے ہو چلا ہے۔ ڈیجیٹل دور میں بھی کتاب کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ دور حاضر کی کی نئی نسل کو کتاب کی اہمیت اجاگر کرنے اور کتب بینی کے فروغ کے ساتھ ساتھ اٹک کے اہل قلم کو ایک پلیٹ فارم پر لانے اور انھیں متعارف کرنے کی ایک نئی روایت کا سہرا اٹک کے چند ادبی احباب اور بلدیہ اٹک کی انتظامیہ کو جاتا ہے۔ یہ ایک خوش آئند تجربہ رہا۔
اپنے وطن اور ہم وطنوں سے محبت انسان کا فطری رویہ ہے۔ کتب بینی کے فروغ اور اٹک کے اہل قلم کو حوصلہ افزائی دونوں کے امتزاج کو "کتاب میلہ اٹک” میں سمو دیا گیا۔ ملکی و صوبائی سطح پر کتاب میلے کی روایت ایک اچھا تجربہ رہا۔ جامعات میں کتاب میلہ بھی اسی سلسلے کی اہم کڑی ہے۔ اٹک کے اہل قلم احباب اور اٹک بلدیہ کی انتظامیہ نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے ایک ایسے میلے کا انعقاد کیا جس میں اٹک کے اہل قلم کو ایک پلیٹ فارم میسر آیا اور وہیں ضلعی سطح پر کتب بینی کے فروغ کا ایک سلسلہ شروع ہوا۔
ضلع اٹک میں ناصر محمود شیخ چئیرمین بلدیہ اٹک،ملک طاہر اعوان وائس چیئرمین اور عظمت فرید وڑائچ چیف آفیسر بلدیہ اٹک نے مشتاق عاجز، نصرت بخاری ،طاہر اسیر اور راجہ زاہد حسین کی معاونت سے کتاب میلہ کا انعقادکیا۔جس میں ضلع اٹک کی تمام تحصیلوں حضرو،حسن ابدال،فتح جنگ،پنڈی گھیب،جنڈ،اٹک کے مصنفین کی کتب اور اٹک سے جاری ہونے والے رسائل و جرائد فروخت کے لیے یا نمائش کے لیے رکھے گئے۔
کتاب میلے کا آغاز قرآن مجید کی تلاوت سے کیا گیا۔ افتتاح چیئر مین بلدیہ اٹک ناصر محمود شیخ نیکیا افتتاحی تقریب میں وائس چیئر مین اٹک ملک طاہر اعوان ، چیف آفیسر بلدیہ عظمت فرید وڑائچ اور اٹک کی علمی و ادبی نمائندگی محترمہ شازیہ اکبر کر رہی تھیں۔ اس کے علاوہ ضلع بھر کے اہل قلم احباب کے علاوہ علم دوست احباب شامل تھے۔
راقم الحروف اور شاہد سلیم شاہد نے حسن ابدال کے سولہ مصنفین کی کتابوں کو اپنے سٹال پر پیش کیا۔ سٹال پر راقم الحروف کی تصنیف ”حسن ابدال کے صاحب کتاب ”،شاہد سلیم شاہد کی”سردخانہ ”،سینئر صحافی شاہد اعوان کی”کہکشاں”،مشتاق چشتی کی ”ابدال نگر کا دولہا”،ظفر برہانی کی دو تصانیف ”ارتعاش دورویش ،نوا? درویش ”،کفایت علی اعوان کی”آخر زنجیر ٹوٹ گئی ”احمد افتخار کی ”زرناب”،خالد محمود ملک کی ”پھول سے لپٹی آگ”،حنیف برہانی کی”کلیات حنیف”،صاحبزادہ علاؤالدین چشتی کی ”منافب حضرت ساہیں خواجو رحم الدین اولیا٦حیات وتعلیمات”،علامہ نصیرالدین ضیا٦ کی”سولات بے چین بابت یزید و حسین رضی اللہ تعالی عنہ”،غلام فرید نقشبندی کی دو تصانیف ”سدرہ سے آگے،اقبال کا کشمیر بنے گا اقبال کا پاکستان ”محمد عار ف کی ”منظر تیرے غم کا”،انجینئر الطاف حسین کی ”نقش دوام”کی کتب برائے فروخت موجود تھیں۔ اس کے علاوہ دیگر کئی سٹالوں پر حسن ابدال کے مصنفین کی کتب بھی موجود تھیں۔ ان میں جناب سید صابر حسین شاہ، محمد وزیر ابدالی، ظہیر قندیل شامل ہیں۔
صبح دس بجے میلے کا آغاز ہوا اور چار بجے تک یہ میلہ جاری رہا۔ دیگر میلوں کے مقابلے میں اس کتاب میلے کی یہ انفرادیت رہی کہ یہاں کتاب کے ساتھ مصنف سے ملاقات کا موقع بھی قاری کو مل گیا۔ ضلع اٹک کے علمی و ادبی حلقوں میں یہ میلا اسی خصوصیت کے باعث سراہا گیا۔
کتاب میلہ اٹک کی ایک انفرادیت کا یہاں ذکر کرنا نہایت ضروری ہے کہ میلے میں اٹک کے اہل قلم کی نادر و نایات کتابیں نمائش کے طور پر رکھی گئیں۔ اٹک کی علمی و ادبی روایت کو یوں ایک میلے میں واضح کرنا واقعی ایک منفرد تجربہ رہا۔ شائقین علم ادب نے جہاں اٹک کے اہل قلم کی کتابوں کو خرید کر اپنی لائبریری کی زینت بنایا وہیں وہیں قدیم اور نادر و نایاب کتابوں کی ورق گردانی کی اور اٹک کے اہل قلم کی کاوشوں سے واقف ہوئے۔ میلے میں خاص طور پر پروفیسر نصرت بخاری،مشتاق عاجزاور بہارِ نو کے ادبی اسٹال پر قدیم اور نادر کتابوں کو نمائش کے طور پر پیش کیا گیا۔
کتاب میلہ میں مختلف سٹالز پر قدیم وتاریخی کتب کی نمائش اورنئے لکھاریوں کی کتب کی فروخت کا سلسلہ صبح دس بجے سے شام چار بجے تک جاری رہا۔میلہ میں مختلف سکولز کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبائ نے بطور خاص بھی شرکت کی۔ خواتین وحضرات نے سٹالز پر سجی کتب کو خریدا۔ اس موقع پرآئے ادیبوں نے کہا کے ہم منتظمین کتاب میلہ کے ممنون و احسان مند ہیں کے انھوں جہاں بہترین اور کامیاب کتاب میلہ کا انعقادکرکے کتاب کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا وہیں اٹک کو ایک نئی روایت بھی دی۔
میلہ میں ضلع بھر کے مصنفین میں شاکر القادری، مشتاق عاجز، سید نصرت بخاری، طاہر اسیر،سید حبدار حسین قائم،سجاد سرمد، داؤد تابش،حسین امجد،فائق ترابی،سعادت حسن آس،سید مونس رضا،پیر سید صابر حسین شاہ بخاری، نزاکت علی نازک،نعلین حیدر،محترمہ شازیہ اکبر،مہوش ارشاد،ڈاکٹر شجاع اختر اعوان،نصرت عزیز،محمد وزیر ابدالی،شوکت کمال رانا، شوکت محمود شوکت،زبیر قیصر،ملک ارشد سیماب،ارشد علی ارشد،ڈاکٹر فیاض بخاری(والد اسفند یار بخاری شہید) ،عمران کھٹڑاور قیصر دلاور جدون شامل رہے۔ میلے میں شرکت کرنے والے علم و ادب سے شغل رکھنے والے احباب کی فہرست پیش کرنا یہاں ممکن نہیں چند شخصیات جو جان پہچان کے ہاشیے میں ہیں ان میں شفیق احمد شہزاد،حامدمحمود،نوشاد علی خان،ڈاکٹر ظفر برہانی،شاہد سلیم شاہد،،ڈاکٹر نذر عباس، ملک جاوید،کریم خان،ملک محبوب الرسول قادری، محمد عبداللہ قادری،ناصر مغل،عرفان محمود عرفی،عزیر عاصم،ملک سانول،زاہد سرور،طارق زمان نے شرکت کی۔
اس طرح کی تقریبات کے انعقاد سے جہاں ادیب اورمصنفین کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے وہیں نوجوانوں میں کتاب سے محبت اور دلچسپی بڑھتی ہے۔ کتاب میلے کے منتظمین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور امید ہے کہ آئندہ بھی ایسے علمی و ادبی سلسلے جاری رہیں گے۔