
"اگلی باری پھر”
تحریر: اعجازعلی ساغر اسلام آباد
تحریک انصاف حکومت کا ایک سال رہ گیا ہے اگلے انتخابات کی تیاریاں کی جارہی ہیں حکومت ای وی ایم مشین کے ذریعے انتخابات کروانا چاہتی ہے جبکہ اپوزیشن Evm کو دھاندلی زدہ اور شیطان مشین کہہ رہی ہے اور الیکشن کے بائیکاٹ کی دھمکی دے رہی ہے حکومت کا کہنا ہے کہ دنیا ترقی کرکے کہاں کی کہاں پہنچ گئی ہے اور ہم ابھی ٹھپہ سسٹم سے ہی باہر نہیں نکل پائے اپوزیشن روایتی طریقے سے الیکشن کروا من مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتی ہے اور نتائج اگر ان کی توقعات کے برعکس آئیں تو دھاندلی اور ووٹ چوری کا شور مچا دیتی ہے Evm مشین سے ووٹ چوری کا خاتمہ ھوگا اور شفاف انتخابات کی راہ ہموار ھوگی پھر کوئی بھی سیاسی پارٹی کسی دوسری پارٹی پر ووٹ چوری یا دھاندلی کا الزام نہیں لگائے گی دوسری طرف اپوزیشن کی تمام پارٹیاں جوکہ متحد ھوکر پی ڈی ایم کے نام سے ایک ہی پلیٹ فارم سے حکومت اور حکومتی اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں وہیں الیکٹرونک ووٹنگ مشین (EVM) کے خلاف کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ھوا ہے عمران خان اور تحریک انصاف جس نے اقتدار میں آنے کیلئے بلند و بانگ دعوے کیے تھے اور 100 دن میں ملک کو بدلنے کا واعدہ کیا تھا ان کی حکومت کو چار سال پورے ھوچکے ہیں اور آج بھی عمران خان کرپٹ مافیا کو لگام ڈالنے اور کرپشن فری ملک بنانے کے دعوؤں کا پرچار کرتے نظر آتے ہیں یعنی جہاں سے سفر شروع ھوا تھا وہ آج بھی وہیں کھڑے ہیں حکومت نے ان چار سالوں میں عام آدمی کی زندگی اجیرن بنادی ہے عمران خان مافیا کو لگام ڈالنے کی باتیں کرتے تھے لیکن انہوں نے پوری قوم کو نتھ ڈال دی ہے مہنگائی بام عروج پر پہنچ چکی ہے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں تین سو گنا اضافہ ھوچکا ہے جینا تو محال تھا ہی اس حکومت نے موت کو بھی مشکل بنادیا ہے عمران خان کی نیت پر کوئی شک نہیں لیکن پوری کابینہ اس وقت بہتی گنگا میں نہارہی ہے کسی کو عوامی مسائل میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ایسے لگتا ہے جیسے انہوں نے صدا حکمران رہنا ہے ملک میں مہنگائی کا کیا عالم ہے اس کیلئے ایک واقعہ قوم کے گوش و گزار کررہا ھوں۔
کسی ملک پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا اس کی رعایا اس سے بہت خوش تھی مہنگائی اور غربت کا دور دور تک نشان نہیں تھا بادشاہ بھی خوش تھا کہ اسکی رعایا اس سے خوش ہے بادشاہ سلامت آہستہ آہستہ رعایا سے بے خبر ھونےلگے ملک میں مہنگائی اور غربت بڑھنے لگی ایک تنور والا بادشاہ سلامت کی خدمت میں حاضر ھوا اور کہا کہ بادشاہ سلامت مہنگائی بڑھ گئی ہے میں روٹی کا ریٹ پانچ روپے سے بڑھاکر دس روپے کرنا چاہتا ھوں بادشاہ نے کچھ دیر سوچا اور کہا کہ آپ روٹی کا ریٹ دس کی بجائے تیس روپے کردو لہذا تنور والے نے اگلے دن روٹی کا ریٹ تیس روپے کردیا عوام اس ریٹ پر بلبلا اٹھی اور بادشاہ سلامت سے شکایت کی کہ فلاں تنور والے نے روٹی مہنگی کردی ہے اس کو بلایا جائے اور روٹی کا ریٹ کم کروایا جائے۔
بادشاہ سلامت نے دوسرے دن دربار لگایا اور تنور والے کو پیش ھونے کا حکم دیا تنور والا پیش ھوا تو بادشاہ نے پوچھا کہ روٹی کا ریٹ کیوں بڑھایا ہے اس نے حضور مہنگائی ہے خرچے پورے نہیں ھوتے تبھی اس کا ریٹ بڑھایا ہے بادشاہ غیض و غضب میں آگیا اور تنور والے کو کہا کہ کل سے روٹی کا ریٹ ہاف کرو ورنہ سر تن سے جدا کردوں گا میری غریب عوام کو بھوکا مارنا چاہتے ھو دربار بادشاہ سلامت زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھایا دوسرے دن روٹی 15 روپے میں فروخت ھونے لگی عوام بھی خوش,تندور والا بھی اور بادشاہ سلامت بھی خوش,یہ مثال دینے کا مقصد صرف آگاہی تھی کیونکہ موجودہ حالات تقریباً ایسے ہی بن چکے ہیں دکاندار 10 روپے کی چیز 30 روپے میں دیکر ساتھ ہی عمران خان اور تحریک انصاف کو بھی گالیاں دیتا ہے کہ انہوں نے مہنگائی کردی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان صاحب کے دور حکومت میں مہنگائی,غربت اور کرپشن عروج پر پہنچ چکی ہے غریب کیلئے دو وقت کی روٹی کمانا مشکل ھوگیا ہے جبکہ امیر کا بنک بیلنس ڈبل ٹرپل ھوگیا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ کورونا کی وجہ سے عالمی بحران نے جنم لیا ہے مہنگائی عالمی سطح پر ھوئی ہے لیکن پاکستان میں معاملات عام آدمی کی پہنچ سے باہر چلے گئے ہیں تحریک انصاف جوکہ عوامی مینڈیٹ سے حکومت میں آئی اور نوجوان نسل نے اس سیاسی جماعت کو ایوانوں میں پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا اقتدار ملنے کے بعد ایک کروڑ نوکریوں کا واعدہ کرنے والی تبدیلی سرکار نے لاکھوں نوجوانوں کو بیروزگار کردیا اور نوکریاں اسی روایتی طریقے سے اپنوں میں ہی بانٹی گئیں اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی کہ نوجوانوں کو نوکریاں مل رہی ہیں۔
اپوزیشن نے متحد ھونے کا فیصلہ کیا اور پی ڈی ایم کی صورت میں ایک مضبوط اپوزیشن وجود میں آگئی جو حکومت کو اسمبلیوں میں اور باہر ٹف ٹائم دینے کیلئے کافی تھی مگر دو بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا اتحاد زیادہ دیر نہ رہ سکا اور پیپلزپارٹی پی ڈی ایم اتحاد سے الگ ھوگئی جبکہ باقی اپوزیشن جماعتوں نے بھی حکومت سے بیک ڈور رابطے بڑھا دیے جسکی وجہ سے ایک مضبوط اپوزیشن سامنے نہ آسکی۔
اس وقت پی ڈی ایم کی جماعتیں اور پیپلزپارٹی اگلے انتخابات کیلئے میدان میں آچکی ہیں وہیں حکومت نے بھی کمر کس لی ہے تحریک انصاف بھی 2023 کا الیکشن جیتنے کے دعوے کررہی ہے لیکن تحریک انصاف کی موجودہ چار سالہ کارکردگی اگلا الیکشن جیتنا نہ صرف مشکل نظر آرہا ہے بلکہ ناممکن ہے اب تبدیلی سرکار کے پاس ایک ہی صورت ہے کہ وہ Evm کا سہارا لیکر من مرضی کے نتائج حاصل کرلے یا پھر دوسری صورت یہ ہے کہ جو ایک سال باقی رہ گیا ہے اس میں عوامی مسائل کی طرف بھرپور توجہ دی جائے بلند و بانگ دعوؤں کی بجائے اگر عمران حکومت تھوڑی سی توجہ عوام اور عوامی مسائل کو حل کرنے پر دیدے اور ملک سے مہنگائی اور کرپشن کا خاتمہ کردے تو یقیناً اس کیلئے راہ ہموار ھوسکتی ہے اس کے علاوہ 2018 کے الیکشن میں بھی عمران خان صاحب کو مشورہ دے چکا ھوں کہ اس ملک میں کرپشن اور مہنگائی کی وجہ کرپٹ بیوروکریسی ہے جو وزراء کو بھی کسی کھاتے میں نہیں لاتی اگر اس کرپٹ بیوروکریسی کو نکیل ڈال دی جائے اور صاف اور ایماندار بیوروکریسی کو فرنٹ پر لایا جائے جو عوامی مسائل حل کرنے کو اپنا فرض سمجھیں اس تبدیلی سے شاید آپ عوام کا ذہن تبدیل کر پائیں اور 2023 کے الیکشن میں سرخرو ھوں اگر آپ واقعی عوام کی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو چاپلوس وزیروں سے جان چھڑائیں کیونکہ آج یہ آپ کے ساتھ ہیں کل کسی اور کے ساتھ ھوں گے اور آپ کی حکومت کی ناکامیاں اجاگر کرنے میں مصروف عمل ھوں گے۔