لاہور: سکھ مذہب کے بانی گورو نانک دیو کی جائے پیدائش ننکانہ صاحب میں ایک اور نوجوان سکھ لڑکی نے اسلام قبول کرکے ایک مسلمان نوجوان سے نکاح کرلیا ہے۔
اسلام قبول کرنے والی سکھ لڑکی راجمیت کور نے اپنے ہمسائے جنید نامی نوجوان سے گھر سے بھاگ کر شادی کرلی ہے اوراپنا نیا نام جنت بی بی رکھا ہے۔ اس واقعہ کے بعد ایک بار پھرننکانہ صاحب میں سکھ اورمسلم برادری میں تناؤ پیدا ہونے کاخدشہ ہے۔
ننکانہ صاحب سے تعلق رکھنے والے ایک سکھ شہری نے اپنا نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹربیون کوبتایا کہ اس لڑکی کے کافی عرصہ سے جنید سے تعلقات تھے، چند ماہ پہلے بھی یہ اپنے گھرسے فرار ہوئی تھی تاہم مقامی مسلمان اورسکھ شخصیت نے لڑکی کوواپس اس کے والدین کے حوالے کردیا تھا لیکن اب ایک بارپھر یہ لڑکی اپنی مرضی سے مسلمان نوجوان کے ساتھ گئی ہےاس لئے اب دونوں مذاہب کے اہم افراد اس معاملے میں شریک نہیں ہورہے ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ لڑکی 7 دسمبرکو گھرسے نکلی تھی، لڑکی نے جڑانوالہ کی ایک مسجد میں اسلام قبول کیا اوراس کے بعد اپنا نام جنت رکھ لیا، اسلام قبول کرنے کے بعد جنت کا جنید سے نکاح پڑھایاگیا۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ والدین کے خوف سے جنت بی بی نے مقامی عدالت سے تحفظ کی درخواست دائرکی ہے۔ دوسری طرف راجمیت کور کے والد رنجیت سنگھ نے مقامی برادری سے مدد طلب کی ہے جنہوں نے اس معاملے کومقامی مسلم بزرگوں کے ساتھ اٹھایا ہے لیکن اس کا کوئی حل نہیں نکل سکا ہے۔
معاملے کو مذہبی رنگ دینے اور مذہبی جذبات کے بھڑکنے کے پیش نظر، ننکانہ صاحب اور فیصل آباد دونوں کی انتظامیہ نے مداخلت کی اور جوڑے کو اپنے تحفظ میں لے لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے والدین کو بھی اپنے درمیان صلح کرانے کے لیے بلایا ہے۔
اطلاعات کے مطابق لڑکی اپنے شوہر کے ساتھ جانے پر بضد ہے لیکن اس کے والدین تیار نہیں ہیں، اس لیے انتظامیہ نے اسے دارالامان لاہور بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر لڑکی اور اس کے والدین دونوں نے ایک بار پھر اعتراض کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل ننکانہ صاحب کی ایک سکھ لڑکی جگجیت کورنے بھی اسلام قبول کرکے اپنا نام عائشہ رکھا تھا اورایک مسلمان نوجوان سے شادی کرلی تھی۔ راجمیت کور کا تعلق بھی عائشہ ( جگجیت کور) کے خاندان سے ہی ہے یہ لوگ یہاں کے نہیں ہیں بلکہ خیبرپختونخواہ کے علاقہ باڑہ سے یہاں ننکانہ صاحب میں آکرآباد ہوئے تھے۔
لاہورسے تعلق رکھنے والے اہم سکھ رہنما نے بتایا کہ وہ اس معاملے کوخوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کریں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ لڑکی بالغ ہے اوراپنی رضامندی سے اس نے اسلام قبول کرکے شادی کی ہے۔ اگراسے زبردستی اغوا کرکے جبری مذہب تبدیل کروایا جاتا توپھر وہ کھل کراس کے حق میں آوازاٹھاتے۔