پرانے اور گہرے زخموں پر نظر رکھنے والی ’ذہین‘ پٹی
سنگاپور سٹی: بعض زخم اتنے گہرے ہوتے ہیں کہ پٹی لگنے کے باوجود بار بار ان کی خبرگیری کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ وہ ناسور بن سکتے ہیں۔ اب اس کے لیے ایک اسمارٹ پٹی بنائی گئی ہے جو صرف پندرہ منٹ میں اس کا مکمل احوال پیش کرسکتی ہے۔
سنگاپورنیشنل یونیورسٹی نے اسمارٹ بینڈیج کو زخم کا سینسر بھی کہا ہے جسے ایک ایپ کے ذریعے حقیقی وقت مین اس کا ڈیٹا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس کی بدولت نہ بھرنے والے زخموں اور ناسور کی بحالی کو نوٹ کیا جاسکتا ہے۔ صرف 15 منٹ میں یہ زخم میں موجود بیکٹیریا اور جراثیم کی اقسام، درجہ حرارت، پی ایچ، اور اندر سوزش (انفلیمیشن) کے عناصر کو بھی نوٹ کرسکتی ہے۔ اس کی ساری تفصیلات ایپ تک حقیقی وقت میں پہنچتی رہتی ہے۔
وی کیئرنامی یہ پٹی ڈاکٹروں کو فوری طور پر مفید معلومات دیتی ہے جس کی بنا پر وہ ناسور کے علاج کا درست فیصلہ کرسکتے ہیں۔ زخم ٹھیک نہ ہونے سے خود مریض پریشان، تکلیف میں گرفتار اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتا ہے۔ پھر ذیابیطس کے زخم سے خود ہاتھ یا پیر کاٹنے کی نوبت بھی آجاتی ہے۔
جدید ترین بینڈیج میں نصب حساس سینسر زخم کے مائع کو اپنے اندر سموکر زخم کی تیزابیت اور درجہ حرارت کے علاوہ دیگر بایومارکرز بھی نوٹ کرتے ہیں۔ یہ زخم کی جسامت نوٹ کرکے فوری طور پر ایپ کو آگاہ کرتا ہے۔ اس کے اندر موجود بیٹری کو بار بار ریچارج کیا جاسکتا ہے۔
کورونا وبا کے تناظر میں اسمارٹ زخم پٹی کی اہمیت مزید واضح ہوتی ہے کیونکہ لوگ ہسپتال جانے سے کتراتے ہیں اور گھر میں ان کے زخم کا معائنہ کرنے والا کوئی نہیں ہوتا۔ اس طرح خود مریض بھی اپنے ناسور کا جائزہ خود لے کر مزید تکالیف سے بچ سکتا ہے۔