جنسی زیادتی کے نئے قوانین کے نفاذ کیلئے 40 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی

 اسلام آباد: وزارت قانون و انصاف نے ’انسداد جنسی زیادتی، تحقیقات اور مقدمہ ایکٹ 2021‘ کے مؤثر نفاذ کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

قانون کے مؤثر نفاذ کے لیے کمیٹی کی تشکیل انسداد عصمت دری (تحقیقات اور مقدمہ) ایکٹ 2021 (آرڈیننس نمبر XVI) 2020 کے سیکشن 15 کی ذیلی دفعہ 1 کے ذریعے حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی ہے۔

وزارت قانون و انصاف نوٹیفیکشن کے مطابق مفاد عامہ اور اعزازی طور پر کام کرنے کے لیے موزوں 40 ارکان پر مشتمل خصوصی کمیٹی کی صدارت پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون بیرسٹر ملیکہ بخاری کریں گی۔

کمیٹی ارکان میں جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ اقبال، بیرسٹر عنبرین عباسی، جے آر سلطان، آمنہ انوار صدیقی، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور کشمیر کے چیف سیکریٹریز، پولیس افسران آمنہ بیگ، فوزیہ وقار، اینکر پرسنز ماریہ میمن، فریحہ ادریس اور علینہ شگری بھی شامل ہیں۔

اس کمیٹی کو انسداد جنسی زیادتی ایکٹ کے موثر نفاذ کے لیے کسی بھی وفاقی یا صوبائی وزارت، ڈویژن، محکمہ، دفتر، ایجنسی یا اتھارٹی تک رسائی کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

علاوہ ازیں کمیٹی ہدایات کو نظر انداز کرنے اور کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کرنے سے انکار کرنے والے شخص کے خلاف معاملہ کسی مجاز اتھارٹی کے پاس بھی بھیج سکتی ہے۔

خیال رہے کہ پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے اینٹی ریپ (انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) ایکٹ 2021 میں زیادتی کے مقدمات کی تفتیش اور ٹرائل کے لیے جدید آلات کے استعمال اور خصوصی عدالتوں کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔

اس قانون کے تحت صدر پاکستان، چیف جسٹس کی مشاورت سے ملک بھر میں خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا حکم دیں گے جس کے لیے جج کا 10 سال تک سیشن جج یا ایڈیشنل سیشن جج رہنے اور70 سے زائد عمر کا نہ ہونا لازمی ہوگا۔