رمیز راجہ کی اجلاس میں عدم شرکت پر قائمہ کمیٹی برہم

اسلام آباد: چیئرمین پی سی بی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر قائمہ کمیٹی نے اظہار برہمی کیا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس چیئرمین نواب شیر وسیر کے زیر صدارت منعقد ہوا، اس موقع پر پی سی بی حکام نے بتایا کہ چیئرمین رمیز راجہ پی ایس ایل کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کیلیے کراچی میں ہیں، اگلی میٹنگ میں ضرور آئیں گے۔

نواب شیر وسیر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ محترم ہیں لیکن چیئرمین بورڈ کواجلاس میں آنا چاہیے تھا،ہم دیگر حکام کے جوابات سے مطمئن نہیں،رمیز راجہ اگلے اجلاس میں حاضری یقینی بنائیں، بڑے افسران کی مراعات،ٹی اے ڈی اے اور آڈٹ رپورٹ پیش کرنا ہوگی، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی سی بی اگر چہ حکومت سے فنڈز نہیں لیتا تاہم قومی پرچم استعمال کرتا ہے تو پھر کیسے جوابدہ نہیں؟

رکن کمیٹی اقبال محمد علی نے الزام لگایا کہ بورڈ کے اکاؤنٹس میں گھپلا ہے، ایک ارب روپے سے زیادہ کی ریکوری ہونا ہے، آڈٹ کے معاملات حل نہ ہوئے تو ہم کیس ایف آئی اے کو بھیج دیں گے۔

ایک رکن شاہدہ رحمانی نے کہاکہ بڑے بڑے گھپلے سامنے آرہے ہیں،ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ ہم پی سی بی کی بریفنگ سے مطمئن نہیں،اکاؤنٹس میں خرد برد کے معاملات نظر آ رہے ہیں، دونوں نے زور دیا کہ چیئرمین بورڈ کو اجلاس میں آنا چاہیے تھا۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وسیم خان 26 لاکھ ماہانہ تنخواہ وصول کر رہے تھے،اقبال محمد علی نے کہا کہ پی سی بی کی تاریخ میں وہ سب سے مہنگے سابق سی ای او تھے جو ملکی کرکٹ کا بیڑہ غرق کرگئے، بتایا جائے کہ انھوں نے استعفیٰ کیوں دیا، ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس بھی کنٹریکٹ پورا کیے بغیر کیوں چلے گئے؟