دھوپ میں بیٹھنے سے چھاتی کے سرطان کا خطرہ کم ہوسکتا ہے
نیویارک: دنیا بھر میں بالخصوص خواتین میں بریسٹ کینسر کے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ اب ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دھوپ سینکنے سے چھاتی کے سرطان کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔
اس ضمن میں دلچسپ تحقیق پورٹوریکو میں کی گئی ہے جس سے سورج کی روشنی اور چھاتی کے سرطان کے درمیان تعلق سامنے آیا ہے۔ مرکزی تحقیق یونیورسٹی آف بفیلو، نیویارک نے کی ہے۔
جرنل آف ’کینسر ایپی ڈیمیولوجی، بایومارکر اور پری وینشن جرنل‘ میں شائع تحقیق کے مطابق دھوپ میں کچھ وقت گزارنے والی 307 اور اس سے دور رہنے والے 328 خواتین کی جلد میں کروما میٹر سے پیمائش کی گئ ہے۔ کرومامیٹر بتاتا ہے کہ جلد پر کتنی دھوپ پڑی ہے
تحقیق میں شامل ڈاکٹر جو فرائیڈن ہائیم نے کہا ہے کہ پورٹوریکو کی خواتین کی جلد مختلف رنگت کی ہوتی ہیں جس کا انحصار دھوپ سے ان کے سامنے پر ہوتا ہے۔ ڈاکٹر جو کے مطابق بعض شواہد کی بنا پر دھوپ اور بریسٹ کینسر کے درمیان حقائق سامنے آئے ہیں اور اب اس پر ایک چھوٹا مطالعہ کیا گیا ہے۔
لیکن ڈاکٹر جو کہتی ہیں کہ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ سورج کی کرنیں وٹامن ڈی کی پیداوار بڑھاتی ہیں جس سے بریسٹ کینسر کا امکان کم ہوجاتا ہے لیکن اس پر مزید تحقیق درکار ہے۔
پورٹوریکو میں سارا سال دھوپ پڑنے کی مقدار میں کوئی خاص کمی نہیں ہوتی اور اسی لیے یہ ملک تحقیق کا مرکز بنایا گیا ہے۔ ماہرین نے نوٹ کیا ہے کہ جن خواتین نے دھوپ میں سب سے زیادہ وقت گزارا ان میں بریسٹ کینسر کا خطرہ سب سے کم تھا۔ اس کی تصدیق ایسٹروجن ریسپٹر کی کیفیت سے معلوم ہوئی ہے۔
دوسری جانب دنیا بھر کے ماہرین کہہ چکے ہیں کہ خواتین دھوپ میں کچھ وقت گزارنے کی عادت اپنائیں اور اپنے رنگ سے فکرمند ہونے کی بجائے صحت کو دیکھیں۔ اس کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ دھوپ فکرمندی اور ڈپریشن کو کئی طرح سے کم کرتی ہے۔
پاکستان کے ممتاز نفسیاتی معالج ڈاکٹر اقبال آفریدی کا اصرار ہے کہ خواتین صبح دس سے بارہ بجے کی دھوپ میں کچھ وقت گزاریں۔ اس سے وٹامن ڈی کے ساتھ ساتھ ایسے ہارمون بھی بنتے ہیں جو ڈپریشن اور یاسییت کو کم کرسکتے ہیں۔