نیب کے زیر سماعت مقدمات کی ٹھوس شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق مقدمات کی موثرپیروی کرنے کے ساتھ میگا کرپشن وائٹ کالرکرائم کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ پراسیکیوشن ڈویژن کی کارکردگی کے شاندار نتائج آئے ہیں۔  چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال 

اسلام آباد۔ (): قومی احتساب بیورو  نے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ اس وقت نیب کے 1278  بدعنوانی کے ریفرنسز مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت 1335  ارب  روپے بنتی ہے، نیب کے زیر سماعت مقدمات کی ٹھوس شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق مقدمات کی پیروی کے ساتھ میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ نیب کا آپریشنل اور پراسیکیوشن ڈویژن کی شکایت کی جانچ پڑتال انکوائریوں، انوسٹی گیشنز کو قانون کے مطابق نمٹانے، احتساب عدالتوں، ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں مقدمات کی پیروی کےلئے تمام علاقائی بیوروز کو قانونی معاونت فراہم کررہا ہے۔ چیئرمین نیب کی ہدایات پر پراسیکیوشن ڈویژن کی  مسلسل مانیٹرنگ اور کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے جس کے باعث نیب مقدمات میں سزا کی مجموعی شرح 66.8 فیصد ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ میگا کرپشن وائٹ کالرکرائم کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے ’’احتساب سب کیلئے ‘‘ کی پالیسی پر عمل کرنے کیلئے پرعزم ہے جس کے شاندار نتائج آئے ہیں۔ چیئرمین نیب نے ہدایت کی بدعنوان عناصر  کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ان سے لوٹی گئی رقم برآمد کرکے قومی خزان کہ وہ نیب کے زیر سماعت مقدمات میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق مقدمات کی پیروی کریں تاکہ بدعنوان عناصرہ میں جمع کرائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور اکتوبر 2017 سے دسمبر2021 کے دوران 822 ارب روپے ریکور کئے گئے ہیں جو کہ گذشتہ سالوں کے مقابلہ میں  نمایاں کامیابی ہے  اور نیب افسران کی ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے قومی فرض کی ادائیگی کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کنونشن کے تحت پاکستان کافوکل ادارہ ہے، نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، نیب نے جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات  اور فنگر پرنٹ کے تجزیے کی سہولت موجود ہے ، ان  اقدامات سے نیب کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے قوم کو بدعنوانی سے بچانے کیلئے کوشاں ہے، نیب نے ٹھوس شواہد اور دستاویزی ثبوت کی بنیاد پر انکوائریوں اور انویسٹی گیشن میں بہتری لانے کے لئے اور سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ ان قوموں نے ترقی کی جنہوں نے ملک سے بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ انہوں نے کہا کہ معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں نے نیب کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی سیّد اصغر حیدر کی قیادت میں پراسیکیوشن ڈویژن کی کارکردگی کو سراہا ہےاور امید ظاہر کی کہ پراسیکیوشن ڈویژن مستقبل میں بھی اسی محنت اور لگن کے ساتھ قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دیتا رہے گا۔