غذائی سپلیمنٹ پٹھوں اور مائٹوکونڈریا کے لیے مفید ثابت
واشنگٹن: ایک جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خاص قسم کی سپلیمٹ کھانے سے بالخصوص عمررسیدہ افراد کو فائدہ ہوسکتا ہے۔
اگر کوئی شخص ملٹی وٹامن گولیاں کھائے یا پھر ہلدی کے مرکبات کیپسول میں بھر کر نگلے انہیں طب کی زبان میں سپلیمنٹ کہا جاتا ہے اور ان کی افادیت پر ایک عرصے سے بحث جاری ہے۔
تجرباتی طور پر سائنسدانوں نے آنتوں میں بننے والے ایک اہم مرکب کو جب گولی کی صورت میں ڈھال کر لوگوں کو کھلایا تو اس سے ان کے پٹھوں (مسلز) پر مثبت اثرات سامنے آئے اور مائٹوکونڈریا کی سطح پر تبدیلیاں دیکھی گئیں۔ اس سپلیمنٹ کو یورولائتھن اے کا نام دیا گیا ہے۔
اس سپلیمنٹ نے بالخصوص ایسے بزرگ افراد کو فائدہ پہنچایا جو کسی وجہ سے ورزش کرنے سے قاصر تھے اور یوں وہ ہلکی پھلکی ورزش بھی کرنے لگے۔ یہ تحقیق یونیورسٹی آف واشنگٹن اسکول آف میڈیسن سے وابستہ ڈیوڈ مارسینک اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔
یورولائتھن اے بالخصوص آنتوں کے بیکٹیریا ایک طویل پروسیسنگ کے بعد بناتے ہیں۔ اگر آپ پولی فینول اور فائٹوکیمیکل والی غذائیں مثلاً انار، پھلیوں اور شوخ رنگ کی بیریاں کھاتے ہیں تو یہ مرکب جسم میں بنتا رہتا ہے۔ تاہم بڑھاپے میں یہ عمل رک جاتا ہے اور مائٹوکونڈریا متاثر ہوتا ہے اور یوں پٹھے بھی متاثر ہونے لگتے ہیں اور ورزش مشکل ہوجاتی ہے۔
اس تجربے میں 65 سال سے زائد عمر کے 66 افراد کو روزانہ یورولائتھن اے کی 1000 ملی گرام کے کیپسول کھلائے گئے تھے۔ تین سے چار ماہ بعد ان افراد کے پٹھے بہتر ہوئے اور دوم ان کے خلیات میں مائٹوکونڈریا کی صلاحیت بھی بہتر ہوئی۔