ذیابیطس اور موٹاپے کا ایک ساتھ علاج کرنے کےلیے پروٹین تیار
واشنگٹن: امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسا پروٹین تیار کرلیا ہے جو بیک وقت ذیابیطس اور موٹاپے کا علاج بن سکتا ہے۔ چوہوں پر اس کی کامیاب ابتدائی آزمائشیں بھی مکمل ہوچکی ہیں۔
واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن میں ڈاکٹر راجن سہا اور ان کے ساتھیوں نے ’’سویل ون‘‘ (SWELL1) کہلانے والے ایک پروٹین پر تحقیق کے دوران معلوم کیا کہ یہ ٹائپ 2 ذیابیطس، ہائی کولیسٹرول، جگر میں چربی جمع ہونے اور موٹاپے سمیت کئی ایسی کیفیات سے چھٹکارا پانے میں مدد کرتا ہے جنہیں مجموعی طور پر ’میٹابولک سنڈروم‘ کہا جاتا ہے۔
جسم میں اسی ’’سویل ون پروٹین‘‘ کی کمی سے میٹابولک سنڈروم ظاہر ہوتی ہے جو آگے چل کر ہلاکت خیز بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
سائنسدانوں نے ’’سویل پروٹین‘‘ میں کچھ تبدیلیاں کرکے ایک نیا پروٹین ’’ایس این 401‘‘ تیار کیا جو میٹابولک سنڈروم، بالخصوص ذیابیطس اور موٹاپے کے خاتمے میں سویل ون سے بہتر ہے۔
چوہوں پر تجربات میں SN-401 نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ذیابیطس اور موٹاپے میں مبتلا کردہ چوہوں کے لبلبے سے انسولین کا اخراج بہتر بنانے اور جسمانی چربی کم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی مجموعی صحت بھی خاصی بہتر بنائی۔
ڈاکٹر راجن اور ان کے ساتھیوں کی اس تحقیق کی تفصیل ریسرچ جرنل ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوچکی ہے۔
ڈاکٹر راجن نے ایس این 401 اور اس نوعیت کے دوسرے مصنوعی پروٹینز کو بطور دوا متعارف کروانے کےلیے واشنگٹن یونیورسٹی کے تعاون سے ایک اسٹارٹ اپ کمپنی بھی قائم کر لی ہے۔
واضح رہے کہ دنیا میں موٹاپے اور ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور خدشہ ہے کہ اگر اس صورتحال کا جلد از جلد مؤثر تدارک نہ کیا گیا تو مستقبل میں یہ دنیا کی سب سے ہلاکت خیز بیماریاں بن جائیں گی؛ جبکہ ان سے مرنے والوں کی سالانہ تعداد بھی غیر معمولی طور پر بڑھ سکتی ہے۔