بھارت میں مسلمانوں کیخلاف ریاستی سرپرستی میں نفرت انگیز تقاریر،نسل کشی کے مطالبات وبائی شکل اختیار کر چکے ہیں

اسلام آباد20جون ( ) پاکستان نے عالمی برادری کو بتایا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ریاستی سرپرستی میں نفرت انگیز تقاریر اور ان کی نسل کشی کے مطالبات انتہائی بلند سطح تک پہنچ چکے ہیں اس لیے مسلمانوں کے خلاف اس مہم کو ختم کرنے کیلئے عالمی برداری کردار ادا کرے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے نفرت انگیز تقاریر کے خلاف دوسرے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ریاستی سرپرستی میں نفرت انگیز تقاریر اور مسلم نسل کشی کے مطالبات وبائی شکل اختیار کر چکے ہیں۔انہوں نے نسل کشی اور قتل کی روک تھام کے ادارے جینو سائیڈ واچ کے سربراہ گریگوری سٹینٹن کی حالیہ وارننگ کی طرف توجہ مبذول کرائی جو بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر اور آسام اوربھارت کے دیگر حصوں میں نسل کشی کے خدشے کے بارے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اب بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی اسلاموفوبک اور عیسائی مخالف مہم کو روکنے کیلئے اقدامات کرنے چاہیں۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ انسانی حقوق کے علمبردار مشکوک جغرافیائی سیاسی مقاصد کی خدمات میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت اور سنگین مظالم کے ذمہ داروں کو قبول کرنے کو تیار ہیں۔پاکستانی سفیرنے کہا کہ پاکستان کو اس بات پر تشویش ہے خاص طور پر عالمی سطح پرزینو فوبیا(غیر ملکیوں سے نفرت)، نسلی اور مذہبی عدم رواداری اور اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک اور پرتشدد کارروائیوں، اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات میں مسلم کمیونٹیز اور افراد کیخلاف نفرت میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال کے آغاز میں متعدد یورپی ممالک میں قرآن پاک کی بے حرمتی جیسے گھنانیواقعات اسلاموفوبک نفرت کی حالیہ مثالیں ہیں۔اس کے باوجود اس طرح کی اسلامو فوبک نفرت کا بدترین مظہر مسلم مخالف مہم ہے جس کی قیادت بھارت میں ہندوتوا سے متاثر حکومت کر رہی ہے۔منیر اکرم نے امن، رواداری، بین المذاہب اور بین الثقافتی مکالمے کو فروغ دینے اور نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ کرنے کے عزم پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پرکسی بھی مذہب کی توہین اور مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر نفرت اور تشدد کی کارروائیوں کو عالمی سطح پر غیر قانونی قرار دیا جانا چاہیے۔منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان افراد، برادریوں اور قوموں کو نفرت انگیز تقاریر اور متعلقہ زینو فوبیا، عدم برداشت، امتیازی سلوک، منفی دقیانوسی تصورات، تشدد اور تشدد پر اکسانے سے بچانے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو آگے بڑھاتا رہے گا۔قبل ازیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروسی نے نفرت انگیز تقاریر کے خاتمے کے لیے مزید عالمی اقدامات پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ان کی یہ خواہش ہوگی کہ ہمیں یہ دن نہ منانا پڑے اور یہ میری خواہش ہوگی کہ نفرت انگیز تقاریر ماضی کی بات ہو۔ انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر سوشل میڈیا اور آن لائن پھیل رہا ہے جس سیتشدد میں عالمی سطح پر اضافہ ہو رہا ہے اور بعض کمپنیاں نفرت انگیز تقریر کے آن لائن مظاہر کے ساتھ مل کر اشتہارات سے بھی فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی حکمت عملی اور پلان آف ایکشن ہمیں صحیح سمت میں ایک مضبوط قدم پیش کرتا ہے۔اس دن کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے اپنے پیغام میں کہا کہ دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے دفاتر اور ٹیمیں حکمت عملی کی بنیاد پر مقامی ایکشن پلان پر عمل درآمد کرتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ حکومتوں، ٹیکنالوجی کمپنیوں اور دیگر افراد سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر معلومات کی سالمیت کے لیے رضاکارانہ ضابطہ اخلاق پر مشاورت کر رہا ہے ، جس کا مقصد آزادی اظہار کا تحفظ کرتے ہوئے غلط معلومات اور نفرت انگیز تقاریر کے پھیلا کو کم کرنا ہے۔نفرت انگیز تقاریر کے خلاف عالمی دن کے حوالے سے تقریب کا اہتمام مراکش اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے نسل کشی کی روک تھام اور تحفظ کی ذمہ داری نے کیا تھا۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا پیغام نسل کشی کی روک تھام بارے اقوام متحدہ کی خصوصی مشیر ایلس ویریمو نیدریتو نے پڑھ کر سنایا۔