
کیا جی 20 اجلاس میں عالمی طاقتوں کے درمیان مختلف معاملات پر عدم اتفاق انڈیا کی ناکامی ہے؟
رواں سال انڈیا کے پاس دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے گروپ جی 20 کی صدارت کی ذمہ داری ہے اور یہ ذمہ داری اسے اس وقت ملی ہے جب دنیا یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے منقسم ہے۔
ایسی صورتحال میں انڈیا کو جی 20 کے کسی بھی اجلاس میں تمام ممالک کی رضامندی کے ساتھ کوئی بیان یا تجویز منظور کروانا مشکل ہو رہا ہے۔
گذشتہ ہفتے گوا میں G-20 ممالک کی میٹنگ میں بھی ایسا ہی ہوا۔ سعودی عرب نے فوسل فیول کے محدود استعمال کے حوالے سے اجلاس میں اتفاق رائے نہیں ہونے دیا۔ اس معاملے پر سعودی عرب کو روس کی حمایت بھی حاصل تھی۔ یاد رہے کہ روس اور سعودی عرب انڈیا کو تیل فراہم کرنے والے بڑے ممالک ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سعودی عرب کی قیادت میں کئی ممالک نے جی 20 ممالک کی جانب سے فوسل فیول (تیل، گیس) کے استعمال میں کمی کی تجویز کی مخالفت کی۔
فوسل فیول میں کمی کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدام کو مستقبل میں تیل، گیس اور کوئلے کے کردار پر عالمی تناؤ کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ دنیا موسمیاتی تبدیلی کے بحران سے دوچار ہے۔
انڈیا کے مغربی ساحلی شہر گوا میں ہونے والی میٹنگ کے بعد جی 20 ممالک کی طرف سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔
اس دستاویز میں بعض رکن ممالک نے مختلف قومی حالات کے پیش نظر فوسل ایندھن کے استعمال میں کمی کی ضرورت پر زور دیا ہے جبکہ کئی ممالک نے اس کی مخالفت کی ہے۔
یہ ممالک فوسل فیول میں کمی کے بجائے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی پر زور دینے کی بات کر رہے ہیں۔
فوسل فیول میں کمی کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدام کو مستقبل میں تیل، گیس اور کوئلے کے کردار پر عالمی تناؤ کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ دنیا موسمیاتی تبدیلی کے بحران سے دوچار ہے۔
انڈیا کے مغربی ساحلی شہر گوا میں ہونے والی میٹنگ کے بعد جی 20 ممالک کی طرف سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔
اس دستاویز میں بعض رکن ممالک نے مختلف قومی حالات کے پیش نظر فوسل ایندھن کے استعمال میں کمی کی ضرورت پر زور دیا ہے جبکہ کئی ممالک نے اس کی مخالفت کی ہے۔
یہ ممالک فوسل فیول میں کمی کے بجائے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی پر زور دینے کی بات کر رہے ہیں۔