سی پیک ……ہماری بقاء کا ضامن منصوبہ

 

تحریر: شمیم اختر

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سی پیک تعمیر و ترقی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔اس کے تحت پاکستانی معیشت کی بحالی ایک غیر معمولی انداز سے بہتری کی جانب گامزن ہے۔ یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کی تکمیل پاکستان کے ہر شہری کی خواہش ہے کیونکہ اس سے آنے والے دنوں میں پاکستان معاشی لحاظ سے مضبوط ہو گا۔
سی پیک کا مقصد پاکستان کے بنیادی انفراسٹرکچر کو مضبوط بنا کر بندرگاہوں،ریلوے لائنز اور موٹرویز کے ذریعے چین کے ساتھ باہمی تجارت کو فروغ دینا ہے۔ جن میں گوادر کی بندرگاہ سر فہرست ہے۔اس طرح یہ منصوبہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور چین کے مابین دو طرفہ باہمی سیاسی،معاشی اورمعاشرتی تعلقات میں مرکزی اہمیت کا حامل ہے۔اس راہداری کا فاصلہ گوادر سے کاشغر تک تقریباً 2442 کلومیٹر ہے۔ سی پیک جیسے میگا منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر پاکستان دنیا بھر میں تیل و گیس، زراعت، صنعتی اور معدنی پیداوار کی ترسیل کے علاوہ عالمی تجارتی منڈیوں تک بھرپور رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف چین اس راہداری کو استعمال کر کے وسط ایشیا کے ممالک سے معدنی تیل خرید کر بآسانی اور محفوظ طریقے سے اپنے ملک میں درآمد کر سکے گا۔ پاکستان کے راستے سے گزرنے کی بدولت اس پر سفری لاگت بہت کم آئے گی اور وقت کی بچت بھی ہوگی۔ ایک اندازے کے مطابق چین یومیہ 60 لاکھ بیرل تیل بیرون ممالک سے درآمد کرتا ہے۔ جس کا کل سفر 12000 کلو میٹر بنتا ہے جبکہ سی پیک کی تکمیل کے بعد یہ سفر سمٹ کر محض 3000 کلو میٹر رہ جائے گا جس کے باعث چین کو تیل کی سالانہ درآرمد پر 20 ارب ڈالر بچت ہو گی۔ جس سے چین اپنی معیشت مزید مضبوط کرنے کے قابل ہو جائے گا۔
چین کے شہر کاشغرسے شروع ہونے والی یہ راہداری گلگت اور خیبر پختونخوا سے گزر کر بلوچستان کے متعدد شہروں کو پار کرتے ہوئے بحر عرب تک پہنچے گی۔ اس طرح پاکستان کے تین صوبوں کو ملانے والی اس شاہراہ کی بدولت پاکستان کے اند ر ذرائع آمد و رفت میں آسانی پیدا ہو گی اور مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ ہماری معیشت بہتر ہوگی تو پاکستان ترقی کرے گا۔ لہذا سی پیک محض سڑکوں اور ریلویز کا ایک جال ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ہمار ی آنے والی نسلوں کا مستقبل بھی وابستہ ہے۔ یہ موٹرویز، لاجسٹک سائٹس ا ور شاہراہوں کا ایک ایسا مربوط نظام ہے جو ملک میں ترقی اور بہتری لائے گا۔
توجہ طلب امر یہ ہے کہ سی پیک کے ساتھ جڑے ہوئے کئی چھوٹے چھوٹے منصوبوں جن میں انفراسٹرکچر کی بہتری، ہاؤسنگ سوسائٹیز، ہوٹلز،اور پاور پلانٹس کی تعمیر، کی وجہ سے پاکستان میں صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ اور ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔ اس طرح لوگوں کا معیار زندگی بلند اور لاکھوں خاندانوں کو غربت کی بیڑیوں سے آزاد ی نصیب ہو گی۔ زیادہ تر علاقوں میں کاروبار اورصنعت و تجارت کا روایتی انداز بھی بدل جائے گا۔ پاکستان اپنے معاشی اہداف کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ اس قابل ہو جائے گا کہ وہ متناسب علاقائی ترقی کے مواقع سے بھرپور فائد ہ اٹھا سکے۔پاکستان کے شمالی علاقہ جات، بلوچستان اورخیبر پختونخوا کے متعدد اضلاع چونکہ براہ راست اس منصوبے کا حصہ ہیں لہذا وہاں کے لوگ اس سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں گے۔ اسی طرح مقامی صنعتوں کی بہتری، لیبر اور افرادی قوت کی کھپت اس منصوبے سے منسلک ہے جس میں بہت جلد بہتری آئے گی۔مجھے امید ہے کہ یہ منصوبہ وطن عزیز کو دنیا بھر میں ایک مستحکم اقتصادی قوت کا حامل ملک بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
سی پیک کا بڑھتاہوا اثر و رسوخ اور اس کے مختلف منصوبوں کی تکمیل ہمارے دشمنوں کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا۔بعض ممالک کی آنکھوں میں یہ کانٹے کی طرح چبھ رہا ہے۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان مخالف یہ قوتیں پاکستان کو پھلتا پھولتا اور ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتیں۔ چنانچہ وہ اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کر کے اس منصوبے کو ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔خاص طور پر ہمارا روائتی حریف بھارت ہماری خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کر تا رہاہے۔ففتھ جنریشن وار جیسے حربے کو استعمال کر کے پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر افواہوں اورمنافرت کا ایک ایسا منظم نیٹ ورک موجود ہے جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔اس نیٹ ورک کی پشت پناہی بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کر رہی ہے۔یہ حربے کار گر ثابت ہوتے نظر نہ آئے تو اس نے دہشت گردی کا سہارا لینا شروع کر دیا اور افرا تفری پھیلا کر مختلف وارداتوں کے ذریعے پاکستان کے متعدد علاقوں میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی۔ مختلف حیلے بہانے اپنا کر اند یشوں اور خدشات کی روش کو ہوا دے رہی ہیں تاکہ معصوم عوام کو گمراہ کیا جا سکے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہمارے سیکیورٹی ادارے اور افواج پاکستان نہایت تندہی کے ساتھ دفاع وطن کا فریضہ انجام دے رہی ہیں۔
سی پیک آپریشن کے حوالے سے افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے بجا طور پر کہا ہے کہ اس منصوبے کی بدولت پاکستان کی ترقی کا سفرشروع ہو چکا ہے۔ سی پیک پاکستان کے لیے ایک ”گیم چینجر‘‘ منصوبہ ہے۔ یہ خطے میں تجارتی رابطے کا ذریعہ بنے گا جس میں پاکستان کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گی۔ سی پیک سے پاکستان اورخطے میں طویل المدتی اور تیز ترین خوشحالی آئے گی۔ انہوں نے واضع کیا کہ سی پیک منصوبے کو توسیع دیتے ہوئے پاکستان نے چین کی رضامندی سے روس کو بھی گوادر بندگاہ کے ذریعے بین الاقوامی تجارت کی اجازت دے دی ہے۔ اس فیصلے سے نہ صرف سی پیک کی اہمیت بڑ ھے گی بلکہ پاکستان کے لیے ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں بھی کھلیں گے۔ یہ امر بھارت کے لئے کافی پریشانی کا باعث ہے۔ بھارت اپنے جارحانہ عزائم کی بدولت خطے میں تنہا ہو تا جا رہا ہے۔ چین، پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکااور ایران پہلے ہی بھارت سے دور ہوچکے ہیں۔ روس اور بھارت کے درمیان بھی بد اعتمادی کی فضا قائم ہو رہی ہے۔اگر روس بھارت سے اپنی راہیں جدا کر لیتا ہے تو خطے میں طاقت کا توازن بدل جائے گا۔
وقت کا تقاضا ہے کہ باہمی اختلافات کو پس پشت ڈال کر محب وطن شہری ہونے کا ثبوت دیا جائے۔ افواج پاکستان کا بازو بن کر ان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جائے۔ انہیں متنازعہ بنانے کی بجائے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ سیاسی حریفوں کو چاہیے کہ وہ ملک و قوم کے وسیع تر مفادات، سا لمیت اور خوشحالی کے بارے میں عملی اقدامات اٹھائیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی مفاد کی سوچ اپنا کر سی پیک کے خلاف تمام سازشوں کا قلع قمع کیا جائے۔ ہائبرڈ وار کا نشانہ بن کر ملک و قوم کو نقصان پہنچانے کے بجائے مل کر اس عفریت کا مقابلہ کیا جائے تاکہ وطن عزیز میں امن و امان قائم ہو اور یہ ہمیشہ سلامت رہے۔ کیونکہ اس کی سلامتی میں ہماری بقاء کا راز پوشیدہ ہے۔