مقبوضہ جموںوکشمیر کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر دیا گیا ہے بھارت کو ایک روز مسئلہ کشمیر حل کرنے پڑے گا۔ میر واعظ عمر فاروق

سرینگر06 مارچ : بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں جو تبدیلیاں عمل میں لا رہا ہے اس سے یہاں کے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہونگے اور آج نہیں تو کل اسے اس مسئلے کو حل کرنا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں گھر میں نظر بندی کے دوران بی بی بی اردو سروس کے نمائندے کو آن لائن انٹریو میں بتایا کہ وہ گزشتہ 19ماہ سے گھر میں محصور ہیں اور انہیں عوام سے ملنے نہیں دیا جا رہا ۔ انہوں نے کہا کہ 82جمعہ ہوچکے ہیں کہ انہیں جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ میر واعظ نے کہا کہ انہیں میڈیا کی وساطت سے یہ خبر ملی تھی کہ میری نظر بند ی ختم کر دی گئی ہے جبکہ بھارتی پولیس کے چند افسروں نے بھی میرے پاس آکر کہا کہ آپ جمعہ کی نماز کیلئے مسجد جاسکتے ہیں لیکن جمعہ رات کو ہی رات آٹھ بجے دوبارہ کچھ پولیس افسر آئے اور انہوں نے کہا کہ آپ کو نظر بندی برقرار ہے اور آپ کو جامع مسجد جانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ یہ ایک افسوسناک عمل ہے اور وہ اس بات پر حیران ہیں کہ بھارت کے اعلیٰ ترین ایوان پارلیمنٹ میں وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ کشمیر میں کوئی بھی نظر بند نہیں ہے لیکن میں پچھلے انیس ماہ سے گھر میں نظر بند ہوں اور مجھے کوئی ریلیف نہیں دیا جا رہا ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے نہ صرف تمام شہری حقوق طاقت کے بل پر سلب کر لیے گئے ہیں بلکہ انکے مذہبی حقوق بھی معطل ہیں۔ میر واعظ نے کہا کہ انہیں دکھ ہے کہ انتظامیہ نے پھر ان پر قدغنیں لگا دیں اور انکے گھر کو پولیس چھاﺅنی میں تبدیل کر دیا۔ میر واعظ نے کہا کہ اگر ہم مسجد میں بات نہیں کر یں گے تو کہاں کریں گی ۔ انہوں نے کہا کہ جامع مسجد ہمیشہ لوگوں کے جذبات ، احساسات اور امنگوں کی ترجمان رہی ہے اور بحیثیت میرواعظ ہم نے ہمیشہ وہاں امن کی بات کی ہے ،ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ہم جنگ و جدل چاہتے ہیں لیکن اصل مسئلے کی طرف کوئی نہیں آرہا ۔انہوں نے کہا کہ پابندیاں لگانے اور لوگوں کو جیلوں میں بند کرنے سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا کیونکہ لوگوں کے جذبات کو دبایا نہیں جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف اصولی ہے جس کی ہر کوئی تائید کر رہا ہے اور چین ، امریکہ ، برطانہ غرض ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ بات چیت ہونی چاہیے اورمسئلہ کشمیر حل ہونا چاہیے ۔ میر واعظ نے کہا کہ انہیں افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ جموںوکشمیر کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر دیا گیا ہے ۔ حریت فورم کے چیئرمین نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد جو یہاں صورتحال پیدا ہوئی ایک میرواعظ کی حیثیت سے میرا یہ فرض ہے کہ میں لوگوں پر ہونے والے ظلم ، زیادتی اور انصافی کے خلاف آواز آٹھاﺅں۔ انہوں نے کہا ہم مسئلہ کشمیر کا پر امن حل چاہتے ہیں جو عوام کے جذبات اور احساسات کے مطابق ہو ۔انہوں نے کہا کہ ہم بات چیت اور مذکرات کے حامی رہے ہیں۔ لیکن ہماری بات کوئی نہیں سن رہا۔ انہوںنے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں حالات اس قدر تبدیل ہو گئے ہیں کہ یہاں کا جو مقامی پریس ہے اس پر بھی اتنا دباﺅ ہے کہ وہ بھی اب ہماری بات لکھنے اور چھاپنے سے ڈرتا ہے،کیونکہ اسے ڈرایا اور دھمکایا جا رہا ہے ۔ میر واعظ نے کہا کہ بھارتی حکومت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ وہ جو اقدامات کر رہا ہے اس سے زمین حقائق تبدیل نہیں ہونگے۔ آج نہیں تو کل اسے اس مسئلہ کو حل کرنا ہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ وہ اپنی سوچ کو بدلے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ہمیں بند رکھے یا آزاد ر اس سے ہمارے اصولی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ یا درہے کہ قابض انتظامیہ نے میر واعظ عمر فاروق کو گھر میں 19ماہ کی نظر بندی کے بعدجمعہ رات کے رہا کرنے کے چند گھنٹے بعد دبارہ نظر بند کر دیا تھا۔