سوشل میڈیا

مدیحہ رانا شوق

آج کل یہ بات سوشل میڈیا اور دیگر میڈیا چینلز پر کافی گردش کر رہی ہےکہ مرغیاں پالو ملک ترقی کریگا۔ میں نے سوچا میں بھی اپنی رائے سے آپ سب تک یہ پیغام پہنچاتی چلوں،جتنے یورپی ممالک ہیں،ان کی اکانومی میں بہت بڑا ہاتھ مرغیوں کی خرید و فروخت کا بھی ہے۔امریکہ میں ونڈو کو ایجاد کرنے والا بل گیٹس ایک بزنس مین ہے۔ جب اس نے تھرڈ ورلڈ عوام کو اپنے لیڈر کی کہی بات کا مذاق اڑاتے سنا تو اس نے دوبارہ اپنی کئی سال پہلے کہی بات کو پھر سے لوگوں تک پہنچایا کہ یہ بات سچ ہے کہ ہر گھر میں مرغیاں ہونی چاہئیں،تاکہ سارے ملک کو فائدہ ہو۔ یاد رکھیں قطرے قطرے سے ہی دریا بنتا ہے۔معذرت کیساتھ ہم تھرڈ ورلڈ اسی لئے کہلائے جاتے ہیں،کیونکہ ہم محنت کرنا ہی نہیں چاہتے،ہمیں صرف اپنے لیڈرز کا مذاق اڑانا آتا ہے، ذرا ہم تصدیق کریں تو شاید ہم اپنے ملک کا مذاق اڑانے سے باز رہیں۔یادر رکھیں کہ ہم آج تک قوم نہیں بن سکے،ہم عوام ہیں اور یہ عوام خود عوام رہنا چاہتی ہے۔
"Behave Like a nation”
کیونکہ قومیں اپنے ایماندار لیڈرز کی عزت کی پاسبان ہوتی ہیں اور غداروں کو قومیں ہی سزا دیا کرتی ہیں، میں پاکستان کے چھوٹے سے شہر اوکاڑہ سے ہوں،ایم اے انگلش لٹریچر کی سٹوڈنٹ ہوں،ایل ایل بی پاس ہوں،کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میری کوالیفکیشن مریم نواز سے کم ہے،میرے ساتھ کام کرنیوالی خواتین ہائلی ایجوکیٹیڈ ہیں،وہ کسی خاتون سے کم نہیں۔کیا وہ پاکستان کی لیڈر نہیں بن سکتیں،،آپ کی بیٹیاں اور بیٹے کیوں لیڈرز نہیں بن سکتے۔کیوں دو خاندان اور گنے چنے لوگ پاکستان کی باگ دوڑ سنبھالے ہوئے ہیں،یہاں مجھے حسن نثار صاحب کی بات یاد آتی ہےکہ تہتر سال کا کرپٹ سسٹم ٹھیک کرنے کیلئے تیزاب کا ٖغسل دینا پڑے گا۔میرے خیال سے اگر تیزاب کا غسل دے بھی دیا جائے تو تب بھی تعلیم کی کمی کو پورا نہیں کیا جا سکتا اور یہ ہماری عوام کیلئے پھر سے شاید مذاق ہی کی بات ہے۔کیونکہ ہم شخصیت پرست ہیں،زرداری اور نواز فیملی ہمارے آئیڈیل ہیں اور ہاں جس عوام کے آئیڈیل ہی کرپٹ ہوں وہ قوم بھلا کیونکر ترقی کریگی۔ میں کسی سیاسی پارٹی کی حمایت نہیں کر رہی،لیکن اپنی زندگی کے انتیس سال میں میں نے کسی لیڈر کو عوام کے اتنا قریب نہیں دیکھا۔ بار بار یہ کہنا آپ تعلیم حاصل کریں یوتھ آگے آئے، سسٹم کو خود ٹھیک کریں۔میرے لئے اس لیڈر کو فالو کرنا کوئی شرم کی بات نہیں۔پاکستان اور پاکستان کی عوام کے حق میں جو بھی بات کرے وہ ہم سب کی بھلائی ہی چاہتا ہے۔ اور یہ ایکشن سے نظر بھی آرہا ہے۔
پھر سے معذرت کرتی چلوں کہ ہم خود کوعوام نہیں کہہ سکتے ،اس لئے لفظ عوام استعمال کرنا میرے لئے ضروری ہے،خدارا تعلیم حاصل کریں،صیح کو صیح اور غلط کو غلط کہیں ، ورنہ ” جیسی رعایا ویسا بادشاہ ” مجھے امید ہے کہ پاکستان تاقیامت اس دنیا میں قائم رہے گا، اب فیصلہ آپ کو کرنا ہے کہ ہماری آنیوالی نسل ہماری طرح تھرڈ ورلڈ کہلائے گی یا پھر سول لائزڈ کے طور پر دنیا بھر میں اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کرے گی
” Try to civilize your country ”
اور یہ قومیں ہی کیا کرتی ہیں
"پاکستان زندہ باد”