متنازع ٹوئٹ: فواد چوہدری کیخلاف سپریم کورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائزعیسی کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے وفاقی وزیرفواد چوہدری کے خلاف ‏‏توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔

سرینا عیسی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائرکی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ‏‏گیا ہے کہ فواد چوہدری نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے متعلق توہین آمیز ٹوئٹ کیا۔

اپنی درخواست میں انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ‏‏فواد چوہدری کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

خیال رہے کہ جمعہ کے روز وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے سپریم کورٹ کے ایک جج کا نام لیےبغیر ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ اگر سیاست کا شوق ہے تو مستعفی ہوکر کونسلر کا الیکشن لڑیں۔

 

ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے لکھا تھا کہ ‘ایک ہفتے سے سپریم کورٹ کے ایک انڈر ٹرائل جج کی تقریریں سن رہے ہیں، اگر جواب دیا تو دکھ ہوا سے لے کر توہین ہوگئی کے بھاشن آجائیں گے’۔

ساتھ ہی وفاقی وزیر نے سپریم کورٹ کے مذکورہ جج کو کہا کہ اگر آپ کو بھی اپنے ’گاڈ فادر‘ افتخار چوہدری کی طرح سیاست کا شوق ہے تو مستعفی ہوکر کونسلر کا الیکشن لڑیں آپ کو مقبولیت اور قبولیت دونوں کا اندازہ ہوجائے گا۔

اگرچہ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں کسی سپریم کورٹ کے جج کا نام نہیں لکھا تھا تاہم اس وقت سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کیس عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔

مذکورہ کیس نظرثانی کیس ہے جو جسٹس عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس پر دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر دائر نظرثانی درخواستوں سے متعلق ہے۔

اس نظرثانی کیس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس عیسیٰ نے ایک متفرق درخواست بھی دائر کی ہے جس میں مذکورہ کیس کی سماعت براہ راست نشر کرنے کی استدعا کی گئی تھی اور اس پر عدالت فیصلہ محفوظ کرچکی ہے۔

سپریم کورٹ میں نظرثانی کیس کی براہ راست سماعت نشر کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خود ہی دلائل دیے تھے کیونکہ مذکورہ معاملے کی سماعت کے آغاز سے ہی ان کے وکیل منیر اے ملک کی طبیعت ناساز تھی اور وہ عدالت میں دلائل نہیں دے سکے تھے۔

جسٹس عیسیٰ کی جانب سے کیس کی سماعت کے دوران سخت دلائل دیکھنے میں آئے جس میں حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ عدلیہ کے خلاف ففتھ جنریشن وار شروع کردی گئی ہے۔

یہ بھی مدنظر رہے کہ 19 جون کو سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے 7 ججز کے اپنے اکثریتی مختصر حکم میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دیا تھا۔