
ارتھ ڈے کے حوالے سے اہم سیمینار، ماہرین اور صحافیوں کی شرکت پاکستان کو آلودگی سے پاک کرنے کیلئے توانائی کے شعبے میں بہترین کام ہورہا، ڈان مک کوبن حکومت پاکستان اور یو ایس ایڈ توانائی شعبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنےکیلئے ملکر کام کررہے ہیں ، ندیم حبیب
اسلام آباد : امریکی حکومت پاکستان میں صاف اور پائیدار توانائی کے منصوبوں کے قیام کیلئے یہاں کی حکومتوں کے ساتھ کئی دہائیوں سے مصروف عمل ہے تاکہ ملک کے ماحولیاتی اور قدرتی وسال کو فروغ دیا جاسکے۔ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یو ایس ایڈ اور حکومت پاکستان باہمی اشتراک کے ان منصوبوں میں پن بجلی کے منصوبے بھی شامل ہیں ۔ڈائریکٹر یو ایس اے آئی ڈی انرجی آفس ڈان مک کوبن نے ارتھ ڈے کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک اہم ویب نار سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ڈان مک کوبن کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس کے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں بہت زیادہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت ریکارڈ ہورہے ہیں۔ لوگوں کو یہاں پانی کی عدم دستیابی اور ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے جس سے براہ راست انکی زندگیاں متاثر ہورہی ہیں۔ڈان مک کوبن کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان کے اندر بجلی زیادہ تر ایندھن سے پیدا کی جاتی رہی جو آلودگی کا سبب بنتی تھی لیکن پن بجلی کے منصوبوں کے قیام سے پاکستان کو صاف اور سرسبز بنانے اور آلودگی کو کم کرنے میں کافی مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں پاکستان کے مختلف علاقوں میں پن بجلی کے منصوبے لگانے کیلئے ثابت قدمی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں 3500 میگا واٹ کا تربیلا پاور اسٹیشن، 2020 میں مکمل کیا جانے والا گولن گول پن بجلی منصوبہ جس سے قومی گریڈ میں 108 میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوا دونوں ملکوں کی حکومتوں کے درمیان توانائی کے شعبےمیں شراکت داری کی اہم مثالیں ہیں۔ڈان مک کوبن نے کہا کہ تربیلا، گومل زیم، ستپارا اور گولن گول پن بجلی کے اشتراکی منصوبوں پر 171 ملین ڈالر خرچ کیے گئے۔ ان کے علاوہ اس نوعیت کے تین منصوبوں پر کام جاری ہے جن میں کیٹو ویئر، تربیلا اور منگلا ڈیمز کی بحالی کے منصوبے شامل ہیں جن پر 256 ملین ڈالر لاگت ہے۔ یو ایس اے آئی ڈی توانائی پروجیکٹ مینجمنٹ اسپیشلسٹ ندیم حبیب نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تیکنیکی معاونت توانائی کے شعبے میں کسی بھی ملک کے استبداد کو بڑھاتی ہے اور اس سے ملک کی پوری آبادی کو فائدہ پہنچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی ملک سے براہ راست امداد حاصل کرنے کے دیر پا فوائد نہیں ہوتے۔ اس لیے امریکہ شراکت داری کے منصوبوں میں تعاون کررہا۔