وفاق اور صوبائی انفارمیشن میں کو آرڈنیشن کیلئے ہائی پاورمیڈیاکمیٹی اخبارات کیلئے اچھی خبر اشتہارات کی منصفانہ تقسیم سے جینوئن میڈیاہا وسز مالی بحران سے نکل سکیں گے حکومتی بیانیہ موثر انداز میں عوام تک پہنچایا جا سکے گا ، میڈیا کیساتھ رابطوں کا موثر زریعہ ہوگا Fake newsکاونٹر ہو سکیں گی ،ففتھ جنریشن وار فیئر میں موثر ہتھیار ثابت ہو سکے گی ڈیجیٹل میڈیا پالیسی پر بھی کمیٹی سٹیک ہولڈرز سے فیصلہ کن ان پٹ لے سکے گی

عقیل احمد ترین
وفاقی حکومت نے چاروں صوبوں اور وفاق میں وزارت اطلاعات اور انفارمیشن ڈیپارٹمنٹس میں بہتر رابطوں ،پالیسی سازی اور میڈیا میں جدت لانے کیلئے میڈیا کوآرڈنیشن کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو وقتی طور پر وفاق ، خیبر پختونخوا ور پنجاب میں کام کریگی ، اس کمیٹی کے وفاق سے پرنسپل انفارمیشن آفیسر جناب سہیل علی خان سربراہ ہیں جبکہ دونوں صوبوں کے ڈی جی پبلک ریلیشن بھی اسکے ممبر ہونگے، میں نے بطور صحافی اس کمیٹی کے اغراض و مقاصد پر تحقیق کی تو پتہ چلا کہ وفاقی حکومت نے فی الحال اس کمیٹی میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کو اس لئے ڈالا کہ سندھ اور بلوچستان اسے صوبائی دائرہ کار میں مداخلت نہ سمجھیں ، اگلے مرحلہ میں بلوچستان اس میڈیا کو آرڈنیشن کمیٹی میں شامل ہو جا ئیگا ۔ا س کمیٹی کے Multi Dimensionalٹاسک ہونگے جس میں سب سے اہم جینوئن میڈیا ہاؤسز میں اشتہارات کی منصفانہ تقسیم اور ان کو پاؤں پر کھڑا کرنا ہیں ،جبکہ وفاقی اداروں اور ریاست سمیت حکومت کا یکساں بیانیہ بیک وقت عوا تک پہنچانا ہے ، میری اس پر وفاقی وزارت اطلاعات کے اہم ترین عہدیدار سے گفتگو ہوئی تو انہوں نے واضح کیا کہ صوبوں اور وفاق کے درمیان سرکاری سطح پر میڈیا کو آرڈنیشن کی ضرورت بہت عرصہ سے محسوس کی جارہی تھی ، جس میں جہاں حکومتی سطح پر متوازن اور Unifiedٰبیانیہ کو میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنانے کا ایک موثر کام کرنے کی سوچ تھی بلکہ اس سے میڈیا ہاؤسز اور وفاقی و صوبائی وزارت اطلاعات کے درمیان رابطے اور ایک دوسرے کے مسائل سمجھنے میں آسانی درکار تھی ، وزارت اطلاعات کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس لئے میڈیا کوآرڈنیشن کمیٹی بنی اس اقدام سے جتنے بھی جنیوئن جریدے اور ٹی وی چینلز ہیں ان کو اشتہارات کے Quantumمیں اتنا شیئر دیا جاسکے گا جس سے نہ صر ف وہ زندہ رہ سکے گا بلکہ مزید پھل پھول بھی سکیں گے ۔اس تین رکنی کمیٹی کے سربراہ پی آئی او جناب سہیل علی خان ہونگے ، جن کا وژن یہ ہے کہ جینوئن ادارے مزید پھل پھول سکیں ، وہ اس بات پر کام کررہے ہیں کہ میڈیا کو اب باقاعدہ ایک انڈسٹری کے طور پر Treatکیا جائے ۔ اس کیلئے سب سے پہلا کام اشتہارات کی تقسیم کا ایک ایسا میکنزم ڈویلپ کرنا ہے جس سے علاقائی ، صوبائی اور قومی سطح کے میڈیا ہاؤسز مالی بحران سے نکل سکیں ۔ یہ میڈیا کوآرڈنیشن کمیٹی اسی روح اور سوچ کی طرف پہلا قدم ثابت ہوگی ۔
پیارے پڑھنے والو!
کیونکہ اس ملک میں ہر اچھے کام میں کیڑے نکالنا ہم اپنا فریضہ سمجھتے ہیں ،اس کو آرڈنیشن کمیٹی پر بھی یقینا” میڈیا گرو” تنقید کرینگے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری ، سیکرٹری شاہیرہ شاہد اور پی آئی او سہیل علی خان میڈیا کو مالی بحران سے نکالنے اور ان سے بہتر اور مضبوط روابط کیلئے ایک مرکزی پالیسی بنانے میں کامیاب ہوچکے ہیں ، اس کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ صرف وفاق ، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں میڈیا کا بجٹ کم از کم 5سے 7ارب روپے سالانہ ہے ، اگر میڈیا کو آرڈنیشن کمیٹی اس بجٹ کو جینوئن اخبارات میں منصفانہ اورشفاف طریقے سے تقسیم کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو اس سے میڈیا ہاؤسز بحران سے نکل کر جنگ ، ڈان اور نوائے وقت کی طرح ایمپائرز کی شکل اختیار کرلیں گے ۔ اس میڈیا کو آرڈنیشن کمیٹی کا ایک مقصد یہ بھی ہوگا کہ وہ ملک کے اند ر FAKE NEWSکو بھی میڈیا ہاؤسز کے تعاون سے کاونٹر کرسکے گی ، میرا یہ اندازہ ہے کہ ریاست اور اسکے کیخلاف پراپیگنڈہ کیخلاف بھی یہ کوآرڈنیشن کمیٹی ایسا کام کر جائیگی جو اس سے قبل صرف سو چا جاسکتا تھا ، عملاً ایسا نہیں ہواہوگا،
PDFپر اخبارات چھاپنے والے اور صرف اشتہارات کے دن اخبار شائع کرنے والے تقریباً تمام مافیاز اور جعلی لوگ اس سے ٹھپ ہو سکیںگے ، سہیل علی خان اور اس سے قبل ان کے پیشرو راو تحسین ، میاں جہانگیر ، طاہر حسن ، طاہر خوشنود اور میڈم شاہیرہ شاہد کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے اخبارات کی نہ صرف اشتہاری ایجنسیوں کی بلیک میلنگ سے جان چھڑائی بلکہ ڈمی اخبارات مافیا کو بھی ٹھکانے لگایا ،آج اخبارات کو بغیر اشتہاری ایجنسیوں کے دفاتر کے پھیرے لگائے چیک مل رہے ہیں جس سے میڈیا ہا وسز کے مسائل کم ہورہے ہیں ، اس کمیٹی کے قیام سے صوبوں اور وفاقی حکومتوں کے Narrativeمیں یکسانیت بھی آئیگی اور شاید حکومت اب پہلے سے بہتر انداز میں اپنے لئے میڈیا میں SPACEبھی لاسکے گی ، ففتھ جنریشن وار فیئر میں بھی یہ کمیٹی ایک موثر اور بہترین ہتھیار کے طور پر حکومت اور اداروں کے ہاتھ میں ہوگی
پیارے پڑھنے والو!
آخر میں لکھتا چلوں کہ میں اس میڈیا کو آرڈنیشن کمیٹی کو میڈیا خاص کر پرنٹ میڈیا کیلئے ایک انعام سمجھتا ہوں کہ مجھے لگ رہا ہے کہ اب جینوئن اخبارات کی گزشہ 3دہائیوں سے اٹھنے والی آوازیں رنگ لے آئی ہیں ۔ سی پی این ای رجسٹرڈکے صدر جناب خوشنود علی خان اور انکے عہدیداران نے اس کمیٹی کو خوش آئند قرار دیا ہے اور اس امید کا اظہا رکیا ہے کہ یہ کمیٹی ایسا منصفانہ اور شفاف کام کریگی کہ میڈیا ہاوسز کو کو ئی شکایت نہ ہو گی