جوان افراد میں ہارٹ فیلیئر اور فالج کی شرح میں نمایاں اضافہ

نوجوان افراد میں ہارٹ فیلیئر اور فالج جیسے جان لیوا امراض کی تشخیص ماضی میں نہ ہونے کے برابر تھی مگر موجودہ عہد میں 40 سال سے کم عمر مردوں میں اس کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یہ بات سوئیڈن میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

 

گوتھن برگ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ موٹاپا اور جسمانی فٹنس میں کمی جوان افراد میں ان جان لیوا امراض کا باعث بن رہی ہے۔

آسان الفاظ میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا فالج اور ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔

طبی جریدے جرنل آف انٹرنل میڈیسین میں شائع تحقیق میں 12 لاکھ 58 ہزار سے زیادہ مردوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جن کی اوسط عمر 18.3 سال تھی۔

ان مردوں کا ڈیٹا سوئیڈن میں ملٹری سروس کے لیے اکٹھا کیا گیا تھا اور پھر ان کی مانیٹرنگ 20 سال تک جاری رکھی گئی تھی۔

ان افراد میں زیادہ جسمانی وزن والے افراد کی شرح 1971 سے 1995 کے دوران 6.6 سے 11.2 فیصد کے درمیان تھی جبکہ موٹاپے کے شکار افراد کی شرح ایک فیصد سے بڑھ کر 2.6 فیصد تک پہن گئی۔

اس عرصے میں فٹنس لیول کی شرح میں بھی کچھ حد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔

محققین کا کہنا تھا کہ زیادہ جسمانی وزن، موٹاپا اور جسمانی فٹنس میں کمی سے ہارٹ فیلئیر کی شرح میں اضافے کی وضاحت ہوتی ہے اور اسی کے نتیجے میں فالج کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نتائج میں یہ بات خوش آند تھی کہ ان جوان مردوں میں ہارٹ اٹیک کی شرح میں نمایاں کمی آی ہے جبکہ دل کی شریانوں سے جڑے مسائئل سے ہلاکتوں کی شرح میں بھی کمی آئی۔

محققین کا کہنا تھا کہ جسمانی وزن میں اضافہ اور جسمانی سرگرمیوں سے دوری ہارٹ فیلیئر اور فالج جیسے امراض کا باعث بن رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ 18 سال کی عمر میں جسمانی فٹنس کا خیال نہ رکھنا اور جسمانی وزن کو کنٹرول میں نہ رکھنا دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کی روک تھام کے لیے جسمانی طور پر زیادہ سرگرم رہنا، لڑکپن سے اچھی غذای عادات اور کم وقت بیٹھ کر گزارنا ضروری ہے۔