ناکامیوں کے زخم پرتسلی کا مرہم رکھنے کی کوشش
لندن: کپتان بابر اعظم ناکامیوں کے زخم پرتسلی کا مرہم رکھنے لگے، وہ کہتے ہیں کہ بولنگ اور بیٹنگ دونوں میں اچھا پرفارم نہیں کرپائے، آخری مقابلے میں غلطیوں کو سدھارنے کی پوری کوشش کریں گے، سیریز گنوانے کے باوجود 10 پوائنٹس بدستور حاصل کرسکتے ہیں، دوسری جانب حسن علی کا کہنا تھا کہ حریف سائیڈ کو 250 کے اندر محدود رکھنا بھی بولرز کی کامیابی ہے، بیٹنگ یونٹ بہتر پرفارم نہیں کرپایا، 5 وکٹوں کی خوشی اپنی جگہ ٹیم کو فنش لائن عبور نہ کرانے کا دکھ ہے۔
ادھرقومی اسکواڈ لندن سے برمنگھم پہنچ گیا، ٹریننگ کے بجائے آرام کو ترجیح دی گئی، تیسرا اور آخری ون ڈے منگل کو ہوگا، ہیمسٹرنگ انجری کے شکار حارث سہیل وطن واپس روانہ ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹیم کو انگلینڈ کے ہاتھوں دوسرے ون ڈے میں 52 رنز سے شکست ہوئی، اس کے ساتھ سیریز بھی اس کے ہاتھ سے نکل گئی، لارڈز میں کھیلے گئے اس میچ میں خاص طورپر بیٹسمینوں نے بہت مایوس کیا جبکہ فہیم اشرف اور حارث سہیل کی بولنگ میں بھی دم نظر نہیں آیا، 2 میچز میں شکست کے ساتھ گرین شرٹس نے سپر لیگ میں 20 قیمتی پوائنٹس بھی گنوا دیے ہیں۔
تاہم منگل کو شیڈول تیسرے اور آخری میچ میں فتح سے کم سے کم 10 پوائنٹس اب بھی حاصل کرنے کا موقع موجود اور کپتان بابر اعظم اسی کو اب اپنا ہدف بنائے ہوئے ہیں۔ دوسرے میچ کے بعد بات چیت میں بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے 10 اوورز کا اچھا استعمال کیا مگر اگلے 10 اوورز میں زیادہ بہتر بولنگ نہیں کرپائے، میچ میں واپسی کا کریڈٹ حسن علی کے سر ہے جنھوں نے 5 وکٹیں لیں مگر بیٹنگ میں ہم اچھا پرفارم نہیں کرپائے، اوپر نیچے وکٹیں گنوائیں اور پارٹنرشپ بھی نہیں بنیں، ہمیں امید ہے کہ اگلے میچ میں ان غلطیوں کو دور کرنے میں کامیاب رہیں گے، حسن علی کی بولنگ غیرمعمولی تھی، سعود شکیل نے بھی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا، اس لیے ہم اگلے میچ کو ایک بہتر موقع کے طور پر دیکھ رہے جبکہ ابھی بھی پوائنٹس کا حصول بدستور موجود ہے۔
دوسری جانب میڈیا سے بات چیت میں 5 وکٹیں اور 31 رنز بنانے والے حسن علی کا کہنا تھا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ اگر کچھ دیر اور وکٹ پر ٹھہر جاتا تو میچ کا نتیجہ مختلف ہوسکتا تھا، میں تسلیم کرتا ہوں کہ اگر میں کچھ دیر اور وکٹ پر ٹھر جاتا تو نتیجہ مختلف ہوسکتا تھا، میں نے اس کی کوشش بھی کی مگر کامیاب نہیں ہوسکا، فہیم اور حارث رؤف کی جانب سے زیادہ رنز دینے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہر میچ میں ایک دو لڑکے پرفارم کرتے ہیں، دوسرے بولرز میں صلاحیت موجود ہیں۔
ون ڈے میں 300 رنز عام سی بات ہے ، ہم نے پھر بھی انھیں کنٹرول میں رکھا، ، فہیم اور حارث نے تھوڑے رنز دیے مگر اصل میں بیٹنگ میں پارٹنرشپ نہیں بنیں، ہمارے ٹاپ آرڈر بیٹسمین توقع کے مطابق پرفارم نہیں کرپائے، بولنگ یونٹ نے پھر بھی اچھا پرفارم کیا، میں اپنی بولنگ سے بہت خوش ہوں مگر افسوس اس بات کا ہے کہ مسلسل 2 میچز ہارنے کے بعد ہم سیریز ہار گئے، تیسرے میچ میں فتح کی پوری کوشش کریں گے۔ گیند سیم ہونا بند ہوگیا تھا۔
اس لیے بولرز تبدیل کرنا پڑے۔ انگلینڈ میں خراب پرفارمنس کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ ہم تواتر سے یہاں آرہے ہیں مگر ہماری زیادہ تر کرکٹ ایشیا میں ہورہی ہے، ابھی پی ایس ایل بھی ہم یواے ای میں کھیل کر آرہے ہیں، یہاں پر گیند سیم ہوتا ہے جس کی وجہ سے بطور بیٹنگ یونٹ ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دریں اثنا قومی کرکٹ اسکواڈ لندن سے برمنگھم پہنچ گیا جہاں پر اس کی کوویڈ ٹیسٹنگ بھی کی گئی، کھلاڑیوں نے ٹریننگ نہیں کی، دونوں ممالک کے درمیان سیریز کا تیسرا اور آخری ون ڈے منگل کو برمنگھم میں کھیلا جائے گا، ہیمسٹرنگ انجری کی وجہ سے سیریز سے باہر ہونے والے حارث سہیل وطن واپس روانہ ہوگئے ہیں۔