مقامی سطح پر تیار ہونے والی ای-بائیکس مارکیٹ میں پہنچ گئیں
کراچی: ایسے میں جب مقامی سطح پر الیکٹرانک بائیک (ای بائیک) کی تیاری میں اشتراک کے لیے زیادہ تر بائیک اسمبلرز چین کی جانب دیکھ رہے ہیں، وہیں پنجاب سے تعلق رکھنے والے اسمبلر نے مارکیٹ میں ایک مقامی ماڈل متعارف کروانے کا دعویٰ کیا ہے جو سستا بھی ہے۔
جولٹا الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) عثمان شیخ نے بتایا کہ ‘ہم نے مقامی ٹیکنالوجی سے تیار کردہ ‘جے ای-70’ بائیک متعارف کروائی ہے جس کے لیے کوئی غیر ملکی فنڈنگ، چین یا دنیا کے کسی ملک کے ساتھ اشتراک نہیں کیا گیا’۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں جولٹا کی جے ای-70 ماڈل متعارف کروائی تھی۔
مقامی سطح پر تیار کردہ بائیک کی قیمت 82 ہزار 500 روپے اور اس کی رفتار 60 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
رپورٹس کے مطابق حکومت کو پاکستان میں ای بائیکس کی تیاری کے لیے متعدد سرمایہ کاروں کی جانب سے 17 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
اسمبلی لائن میں مجموعی سرمایہ کاری کا ذکر کیے بغیر لاہور کی سندر انڈسٹریل اسٹیٹ کے سی ای او کا کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ گزشتہ ہفتے افتتاحی تقریب کے بعد سے اب تک کتنی ای بائیکس فروخت ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ طلبہ، اساتذہ اور کوریئر کمپنیوں نے ای بائیکس میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے، اندرون سندھ اور پنجاب میں عوام قصبوں اور دیہاتوں کے درمیان 15 سے 20 کلو میٹر کے فاصلے کی نقل و حرکت کے پیش نظر اس ماڈل کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ‘ای بائیک کو گھر میں ڈیڑھ یونٹ کی رات بھر چارجنگ کی ضرورت ہوتی ہے جو 80 کلو میٹر کے سفر کے لیے کافی ہوگی۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ صارفین کے لیے اس بائیک کا خرچ ایک ہزار روپے ماہانہ ہوگا، 70 سی سی بائیک کے پیٹرول کا خرچہ 4 سے 5 ہزار روپے ہے، اس سے ایک صارف کو ماہانہ 4 ہزار روپے کی بچت ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ پلانٹ ہر ماہ ایک ہزار ای بائیکس تیار کر رہا ہے، دسمبر تک کمپنی کا ارادہ 6 ہزار یونٹ فی ماہ جبکہ آئندہ 5 برسوں میں اس کی پیداوار ایک لاکھ یونٹس ماہانہ تک لے جانے کا ارادہ ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم رواں برس پروڈکشن لائن میں مزید 4 ماڈل لانے کی تیاری کر رہے ہیں، جبکہ کمپنی کا 3پہیوں سے چلنے والی گاڑی، سامان بردار اور بھاری گاڑیاں لانے کا بھی ارادہ ہے۔
اس وقت اس بائیک میں ڈرائی ای وی بیٹری استعمال ہو رہی ہے جس کی لاگت 20 ہزار روپے جبکہ معیاد ڈھائی سال ہے، تاہم کمپنی 3 سے 4 ماہ میں مقامی سطح پر تیار ہونے والے دیگر ماڈلز میں لیتھیئم بیٹریز پر منتقل ہونے کا ارادہ رکھتی ہے جس سے لاگت بڑھے گی۔’
کمپنی کے سی ای او کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سیلز ٹیکس اور الیکٹرک پارٹس پر جنرل سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی میں ایک فیصد کی چھوٹ نے کئی سرمایہ کاروں کو راغب کیا ہے۔
تاہم اسی قیمت کی بائیکس درآمد کی جائیں تو ٹیکس اور ڈیوٹی مراعات کے باوجود اس کی قیمت ایک لاکھ روہے ہوگی جبکہ اس کے مقابلے میں ‘جے ای-70’ 82 ہزار 500 کی ہے۔