
لاہور: سپریم کورٹ نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ حافظ سعد رضوی کی نظر بندی کو چیلینج کرنے والی ایک درخواست واپس لینے پر معاملہ نمٹا دیا۔
جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاہور رجسٹری میں درخواست کی سماعت کی۔
دوران سماعت حافظ سعد رضوی کے وکیل برہان معظم ملک نے کہا کہ نظرثانی بورڈ نے ان کے مؤکل کی سابقہ نظر بندی کو کالعدم قرار دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے 10 جولائی کو ایک نیا نوٹی فکیشن جاری کیا جس میں ٹی ایل پی کے سربراہ کی نظر بندی میں مزید 90 دن کی توسیع کی گئی۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے ریماکس دیے کہ نظرثانی بورڈ پہلے ہی فوری پٹیشن میں گرفتاری کا معاملہ کالعدم قرار دے چکا ہے۔
انہوں نے وکیل کو مشورہ دیا کہ وہ اس درخواست کو واپس لے لیں۔
اس پر برہان معظم نے درخواست قبول کرنے پر دباؤ نہیں ڈالا اور بینچ نے درخواست واپس لینے پر معاملہ نمٹا دیا۔
سعد رضوی کے چچا امیر حسین نے 12 اپریل 2021 کو اپنے بھتیجے کی نظربندی کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے یہ درخواست دائر کی تھی۔
انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے اس حکم پر بھی تنقید کی تھی جس میں نظر بندی کے خلاف ان کی درخواست خارج کردی گئی تھی۔
نظرثانی بورڈ کے فیصلے کی روشنی میں سعد رضوی کی نظر بندی 10 جولائی کو ختم ہونا تھی۔
تاہم لاہور کے ڈپٹی کمشنر نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 11 ای ای ای کے تحت ایک نیا نوٹی فکیشن جاری کیا اور سعد رضوی کو 90 دن کے لیے حراست میں لے لیا گیا۔
حافظ سعد رضوی، ٹی ایل پی کے بانی خادم حسین رضوی (مرحوم) کے بیٹے ہیں۔