صنعتکاروں کا گیس کی فراہمی اچانک معطل کرنے پر اظہار برہمی

لاہور: سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کی جانب سے عام صنعتوں کو فراہمی روک کر بجلی کی طلب پوری کرنے کے لیے گیس پاور پلانٹس کو دینے سے عیدالاضحیٰ سے قبل متعدد اشیا کی پیداوار اور فراہمی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

اس صورتحال میں مینوفیکچرنگ سیکٹر ورکرز کو چھٹیوں پر بھیج کر ملز بند کرنے پر مجبور ہوگیا ہے۔

شیخوپورہ کے ایوانِ صنعت و تجارت کے صدر عادل محمود نے میڈیا کو بتایا کہ صرف زبانی احکامات پر بغیر پیشگی اطلاع کے گیس کی فراہمی معطل کرنا صنعت خاص کر کھانے پینے سے منسلک کاروبار کے ساتھ من مانی ہے’، ہم اس رویے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘اگر ایس این جی پی ایل کی جانب سے ہمیں پیشگی آگاہ کردیا جاتا تو ہمیں کوئی اعتراض نہ ہوتا لیکن جس طرح انہوں نے یہ اقدام اٹھایا ہے اس نے ہمیں سخت پریشان کردیا ہے کیوں کہ تعطیلات کے باعث ہم بجلی بنانے کے لیے تیل نہیں خرید سکتے اور شاید پیر کے روز بھی نہ خرید سکیں۔

عادل محمود کا کہنا تھا کہ ایس این جی پی ایل نے شیخوپورہ، گوجرانوالہ، رائیونڈ (لاہور) اور پنجاب کے دیگر اضلاع میں صنعتوں کو گیس کی فراہمی معطل کی۔

انہوں نے بتایا کہ سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن ڈاکٹر ارشد محمود سے رابطہ کر کے اپنی شکایت درج کروائی ہے جبکہ ہم نے وزیراعظم اور دیگر متعلقہ حکام کو 3 روز تک گیس کی فراہمی بند رکھنے کی تحریری شکایت بھی کی ہے۔

قبل ازیں ایک بیان میں ایوانِ صنعت و تجارت کا کہنا تھا کہ چونکہ مارکیٹ میں فرنس آئل کی پہلے ہی قلت ہے اس لیے دودھ کی پروسسیسنگ سے منسلک کمپنیاں زیادہ متاثر ہوں گی، اس کے علاوہ دو بڑی شیشے کی صنعتیں بھی بجلی کے بغیر کام نہیں کرسکتیں، ہم حکومت سے فِشنگ کی صنعت کو فوری طور پر گیس کی فراہمی بحال کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے عادل محمود نے کہا کہ گیس کی فراہمی کی قلت کی وجہ سے صنعتیں پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں، کچھ روز قبل ہمیں تقریباً ایک ہفتے تک گیس کی فراہمی معطل رہنے پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور اب فراہمی دوبارہ معطل کردی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن اس مرتبہ انہوں نے ہمیں جنریٹرز کے لیے ایندھن کا بندوبست کرنے کا موقع نہیں دیا جبکہ لیسکو کی جانب سے لوڈشیڈنگ بھی ایک الگ مسئلہ ہے۔

دوسری جانب پیٹرولیم ڈویژن کے ذرائع نے کہا کہ گھریلو صارفین، برآمدی صنعتوں اور سیمنٹ سیکٹرز کو بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا تھا۔

ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بجلی کی پیداوار سے متعلق کچھ مسائل ہیں جن کی وجہ سے بجلی کا شارٹ فال تیزی سے بڑھ رہا ہے جبکہ گرمی کی وجہ سے طلب میں بھی اضافہ ہوا ہے، اسی لیے گیس سے چلنے والے پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی 650 ایم ایم ایف ڈی سے بڑھا کر 800 ایم ایم ایف ڈی کردی ہے تاہم صورتحال جلد بہتر ہوجائے گی۔

ایک اور عہدیدار کا کہنا تھا کہ فرنس آئل کی قلت کی وجہ سے نظام میں تقریباً 2 ہزار میگا واٹ موجود ہی نہیں جو مظفر گڑھ، جامشورو اور دیگر پلانٹس کے لیے درکار تھی۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ ساز تیل کی خریداری کے لیے دیر سے آرڈرز دینے کے ذمہ دار ہیں جس کی وجہ سے بحران پیدا ہوا تاہم واپڈا کے ایک عہدیدار نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کے روز تربیلا میں بجلی کی پیداوار 7 ہزار 200 میگا واٹ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھی۔