پاک افغان راہداری اور قانونی تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے پاکستان نے چمن میں پاک افغان سرحد کھول دی۔
رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں افغان نیشنل آرمی کے ساتھ جھڑپوں کے بعد طالبان کے اسپن بولدک اور ویش پر قبضے کے باعث پاکستانی حکام کی جانب سے بارڈر بند کردیا گیا تھا۔
ان سرحدی علاقوں پر قبضہ دونوں ممالک کے درمیان تمام تر تجارتی سرگرمیوں اور آمدورفت کی معطلی کا باعث بنا۔
کراچی اور گوادر کی سمندری بندرگاہ سے افغان ٹرانزیٹ ٹریڈ کا سامان لانے والے سیکڑوں ٹرک چمن میں پھنسے رہے۔ ۔
حال ہی میں چمن کے ڈپٹی کمشنر ریٹائرڈ کیپٹن جمعہ داد مندوخیل نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کی کاروباری شخصیات کے مطالبے پر تجارت دوبارہ بحال کرنے کے لیے اہم سرحدی گزرگاہ کھول دیا جائے گا کیوں کہ سرحد بند ہونے کے باعث انہیں بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
ضلع چمن کی ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر عارف کاکڑ نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان کی جانب سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور دیگر قانونی کاروباری سرگرمیوں کے لیے چمن میں افغان سرحد کھولی جاچکی ہے اور سامان سے لبریز ٹرکس کسٹم پر ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد سرحد پار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر ہفتے میں چھ دن کے لیے کھلا رہے گا۔
چمن بارڈر پر تعینات کسٹم حکام کا کہنا تھا کہ سرحد کھلنے کے بعد کسٹم ڈیوٹیز اور دیگر ٹیکسز کی ادائیگی کے ساتھ کسٹم کارروائیاں مکمل کرنے کے بعد بڑی تعداد میں ٹرکس افغانستان میں داخل ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ویش جو کہ افغانستان کا داخلی راستہ ہے اب بھی طالبان کے کنٹرول میں ہے، انہوں نے رواں ماہ کے آغاز میں اسپن بولدک کے بارڈ پر قبضہ حاصل کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو افغان شہری سرحدی علاقوں پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان میں پھنسے ہوئے تھے انہیں دستاویزات کی فراہمی کے بعد سرحد پار اپنے ملک میں جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تقریباََ 7ہزار افغان شہری جن میں خواتین، بچے اور مریض شامل ہیں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اپنے ملک واپس گئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جو پاکستانی افغانستان میں پھنسے ہوئے تھے وہ بھی وطن واپس آگئے ہیں۔
دونوں ممالک کے تاجر رہنماؤں نے پاکستان حکومت کی جانب سے تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے سرحد کھولنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ تجارت کی معطلی کے باعث انہیں بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
صدر چمن چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (سی سی سی آئی) حاجی جالات کا کہنا تھا کہ متعدد سینئرحکام سے رابطے کے بعد تجارت بحال کرنے کے لیے سخت کوششیں کی گئی ہیں۔