
2اگست 2021پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے جنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ ٹیکس کانفاذ تمباکو کے ممکنہ صارفین کو تمباکو نوشی کرنے سے روکتا، اور موجودہ صارفین کو چھوڑنے پر مجبور کرتا ہے، بچوں اورکم عمر نوجوانوں میں تمباکو سے متاثرہ بیماریوں اور اموات کو روکنے کے لیے تمباکونوشی پر ٹیکس کانفاذ ایک مؤثر پالیسی ہے۔
ثناء اللہ گھمن نے حالیہ پائیڈ کی شائع ہونے والی اسٹڈی پربات کرتے ہوئے کہاکہ تمباکو نوشی کرنے والوں میں سے ساٹھ فیصد نوعمری کے دوران تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں،ان میں سے کچھ کی تعداد چھ سال کی عمر تک بھی ہے۔ کم عمری میں تمباکو نوشی شروع کرنے کی وجوہات میں سے ایک اہم وجہ سگریٹ کاسستاہوناہے، بہت کم لوگ 40 کی دہائی میں سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں،جب قیمت بڑھے گی تونوعمرافراد سگریٹ نہیں لے سکیں گے اورسستے برانڈز کی جانب جاناپسندنہیں کرینگے،جوان کی تمباکونوشی کی عادت چھڑوانے میں موثرطریقہ ثابت ہوگا۔
مطالعہ یہ ظاہرکرتاہے کہ ان میں سے بہت کم صارفین ایسے ہوتے ہیں جوسستی مصنوعات کی جانب جاتے ہیں،قیمت میں اضافے کے جواب میں صرف 2.6 فیصد مختلف برانڈ یا تمباکو کی دوسری مصنوعات پر سوئچ کرتے ہیں۔جیسے جیسے قیمتوں میں اضافہ ہوگا، چھوڑنے والوں کی تعدادکم ہوتی چلی جائے گی، اگرسگریٹ کی ایک سٹک کی قیمت 35.80ہو،تو بیس سگریٹ کے ایک پیک کی قیمت 716 روپے (4.5 امریکی ڈالر) کے برابرہو گی،جب کہ پاکستان میں سگریٹ کی قیمت نہایت کم ہے۔
انھوں نے کہاکہ زیادہ تر تمباکو نوشی کرنے والے افراد سستی مصنوعات پر جانے کے بجائے تمباکو نوشی چھوڑنے یا کم کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔موجودہ ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ ایکسائز ٹیکس کی حد، خوردہ قیمت کے تناسب کے طور پر 70 فیصد ہے۔اس لیے ٹیکسوں کو کم از کم اس حد تک بڑھایا جانا چاہیے تاکہ پاکستان میں سگریٹ کے استعمال کو کم کرنے پر بامعنی اثرات مرتب ہوں۔پائیڈ پرشائع ہونے والی رپورٹ کے نتائج یہ ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان میں سستے سگریٹ کی دستیابی نوجوانوں کی سگریٹ نوشی کی ایک بڑی وجہ ہے،لہذامہنگے سگریٹ کا باعث بننا ان کی اس عادت کو ختم کرنے کی حوصلہ شکنی کا ایک موثر ذریعہ ثابت ہوگا۔