اسلام آباد میں صنفی مساوات اور توانائی تک رسائی کے حوالے سے ورکشاپ

*اسلام آباد( ) *پاکستان واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( واپڈا)( محرک اور خواتین انرجی پاکستان)حرا وجاہت اور ڈاکٹر ریحاب خالد(لسی کیوینڈش کالج ، کیمبرج یونیورسٹی ) کے اشتراک سے صنفی مساوات اور توانائی تک رسائی کے حوالے سے گذشتہ روز ورکشاپ کا انعقاد ۔ایک روزہ ورکشاپ کا آغاز محترمہ ہیرا کی جانب سے دیئے گئے پروجیکٹ کے تعارف اور ڈاکٹر ریحاب کے پاکستان کیس کے لیے اہم انٹرویو کے نتائج کی پیشکش سے کیا گیا۔ورکشاپ میں 3سیشن رکھے گئے تھے ۔پہلے سیشن میں توانائی کے اعلی ماہرین کی پالیسی بریف پر پینل کا ردعمل شامل تھا۔پینل ورلڈ بینک پی کے سے سعدیہ قیوم ، کے الیکٹرک سے سعد لطیف پر مشتمل تھا۔ نیپرا سے مہروز رفیق ، چیئرمین پی ایم ہاؤسنگ ٹاسک فورس ضیغم محمود رضوی ،واپڈا سے بریگیڈیئر(ر) شعیب تقی ، پی پی آئی بی سے شاہ جہاں مرزا اور ایف سی ڈی او سے صوبیہ بیکر شامل تھیں ۔ ہر پینلسٹ نے پالیسی بریف کا 5 منٹ کا جواب دیا ، جس میں اہم مسائل اور پاکستان کے توانائی کے شعبے میں صنفی مساوات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات پر روشنی ڈالی گئی۔ اس کے بعد سامعین کی طرف سے سوال و جواب کئے گئے۔ دوسرے سیشن میں مہا کمال اور عالیہ خان کی طرف سے پاکستانی خواتین کی طرف سے انرجی میں کر دار پر بلائی گئی ورکشاپ کے شرکا ء کے ساتھ ایک مشاورت شامل تھی۔ورکشاپ کے شرکا ء نے پالیسی اور پریکٹس میں صنفی مساوات کے لیے اہم چیلنجوں اور رکاوٹوں کی نشاندہی کرنے کے لیے چھوٹے گروپ بنائے۔ سیشن کے اختتام پر ہر گروپ سے اہم جھلکیاں نوٹ کی گئیں اور تبادلہ خیال کیا گیا ۔تیسرے سیشن میں ویمن ان انرجی کی قیادت میں صنفی حساسیت پر بھی توجہ مرکوز کی گئی جس میں دماغی طوفان کی سرگرمیاں بھی شامل ہیں تاکہ بہتر صنفی مساوات کی طرف آگے بڑھا جائے۔ سیشن میں فرحانہ مظہر (واپڈا)کی پیش کردہ کیس سٹڈی شامل تھی۔ ورکشاپ نے توانائی کی پالیسیوں اور طریقوں میں صنفی مساوات کی اہمیت کے لیے مثبت ردعمل اور اعتراف پیدا کیا اور پاکستان کے توانائی کے شعبے کے نمائندوں کے درمیان کھلی بات چیت کا موقع فراہم کیا۔ شرکا ء نے سیشن کو پرکشش اور حوصلہ افزا پایا اور اسی طرح کے مستقبل کے ایونٹس ،تعاون کی ضرورت،مساوات اور پائیداری سے نمٹنے کے لیے توانائی کے شعبے میں کثیر شراکت داروں اور کثیر الشعبہ مصروفیت کی ضرورت پربھی روشنی ڈالی۔ ورکشاپ کو گلوبل پائیداری انسٹی ٹیوٹ ، اینگلیا رسکن یونیورسٹی نے یوکے گلوبل چیلنجز ریسرچ فنڈ(کیو آر-جی سی آر ایف)پروجیکٹ کے حصے کے طور پر فنڈ کیا۔ دیگر شرکاء میں پالیسی اداروں ، ریگولیٹری اتھارٹیز ، الیکٹرک یوٹیلٹیز ، بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں ، این جی اوز ، سماجی اداروں اور توانائی تک رسائی کے مسائل پر کام کرنے والے ماہرین تعلیم نے بھی شامل تھے