
لاہور کے علاقے ہنجروال سے 5 روز قبل لاپتا ہونے والی 4 بچیوں کو ساہیوال سے بازیاب کرالیا گیا۔
واضح رہے کہ چاروں بچیوں میں سے 2 بچیوں کے والد کی جانب سے درج کرائی گئی واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق 10 سالہ انعم، 11 سالہ کنزہ اور ان کی محلے کی دوست 14 سالہ عائشہ اور 8 سالہ ثمرین 30 جولائی رات 8 بجکر 30 منٹ پر اورنج ٹرین کے سفر کی غرض سے گھر سے نکلی تھیں اور اس کے بعد سے لاپتا تھیں۔
پولیس نے ابتدائی تفتیش میں 2 خواتین سمیت 6 افراد کو گرفتار کیا تھا تاہم بعد ازاں ساہیوال پولیس نے رکشہ ڈرائیور قاسم کو گرفتار کیا جس نے بچیوں کی نشاندہی کی جس پر پولیس نے بچیوں کو بازیاب کرایا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم قاسم نے چاروں بچیوں کو جسم فروشی کے لیے فروخت کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 363 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں ملک میں بچوں پر تشدد اور زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
کراچی کے علاقے کورنگی میں 28 جولائی کو غوث پاک کالونی کی کچراکنڈی سے 6 سالہ بچی کی لاش ملی تھی جو رات کو اپنے گھر کے سامنے سے لاپتا ہوگئی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ اسی علاقے میں رہائش پذیر ایک مشتبہ شخص سے تفتیش کی گئی اور فرانزک ٹیسٹ کے لیے ان کے نمونے جامعہ کراچی کی لیبارٹری بھیج دیے گئے جہاں ‘بچی سے حاصل کیے گئے ڈی این کے نمونے اور ملزم کے نمونے میچ کر گئے’۔
ڈی آئی جی ایسٹ ثاقب اسمعیل میمن نے پولیس کی تفتیش مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش کے پہلے مرحلے میں ملزم کی گرفتاری کے لیے علاقے کی جیو فینسنگ کی گئی۔
اس سے قبل 28 جون کو راولپنڈی میں صدر بارونی تھانے کی حدود میں آٹھویں جماعت کی ایک طلبہ کو اغوا کرکے تین ملزمان نے مبینہ طور پر اس کا گینگ ریپ کردیا تھا۔
چکری روڈ پر لیاقت کالونی کی رہائشی متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ 28 جون کی آدھی رات کو تین افراد جن میں سے دو نامعلوم تھے، نے ان کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
جب انہوں نے دروازہ کھولا تو مشتبہ افراد اندر گھس گئے اور انہیں زبردستی گاڑی میں بٹھایا اور ساتھ میں لے کر تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کے بعد ایک گھر پر لے گئے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ بچی کو پانی پلایا گیا تھا اور اسے پینے کے بعد وہ بے ہوش ہوگئی اور ملزمان نے اس کے ساتھ مبینہ زیادتی کی۔
واضح رہے کہ رواں سال مئی کے آخر پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں چچا کے مبینہ ریپ سے بھتیجی حاملہ ہوگئی تھی۔
ایف آئی آر میں لڑکی کا کہنا تھا کہ اس کے چچا بشیر احمد بھی گھر کے نزدیک رہائش پذیر تھے جنہوں نے 8 ماہ قبل اسے اس بہانے سے اپنے گھر بلایا کہ میری بیوی ناراض ہو کر گھر سے چلی گئی ہے، لہٰذا کھانا پکا کر دے جاؤ۔
متاثرہ لڑکی نے الزام عائد کیا کہ اس موقع پر اس کے چچا نے اس کا ریپ کیا اور مزاحمت کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی اور کہا کہ کسی کو بتانے کی صورت میں وہ اسے قتل کردے گا۔
اسی ماہ کے اوائل میں ساہیوال کے ایک گاؤں میں پولیس نے ایک شخص کو مبینہ طور پر اپنی بیٹی کا ریپ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
پولیس نے متاثرہ لڑکی کے بھائی کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔