’پاکستان پر الزامات کے بجائے افغانستان کو توانائیاں امن عمل پر لگانی چاہئیں‘

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان پر الزام لگانے کے بجائے افغانستان کو تمام تر توانائی امن عمل پر لگانی چاہیے۔

جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے پوری دنیا کو باور کروایا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، آج پوری دنیا افغان مسئلے سے متعلق ہمارے مؤقف کے ساتھ کھڑی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل میں پاکستان کی قربانیاں بے شمار ہیں، پاکستان سے متعلق بے اعتمادی افغان عوام میں نہیں بلکہ یہ وہاں کچھ عناصر کی سوچ ہے، افغان امن عمل کو نقصان پہنچانے والے افغانستان کے اندر اور باہر بھی موجود ہیں لیکن ان عناصر کو دونوں ممالک کے تعلقات پر اثر انداز نہیں ہونے دیں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ افغان امن عمل میں تین اہم سنگ میل پاکستان کے تعاون سے عبور ہوئے، طالبان امریکا امن معاہدہ، انٹرا افغان مذاکرات اور رولز اینڈ پرویسجر پر معاہدہ پاکستان کے تعاون سے ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا قیام چاہتا ہے، افغانستان میں قیام امن کے لیے تمام فریقین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہمارا کوئی پسندیدہ فریق نہیں ہے، افغانستان میں امن کے لیے طالبان سمیت دیگر فریقین کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اس لیے ہم فوجی حل کی حمایت نہیں کرتے، عالمی برادری کو دیکھنا ہو گا کہ کیوں آج افغانستان میں ایسی صورتحال ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان نے کہا کہ افغان فورسز کے پاس جدید ہتھیار ہیں، ائیر پاور  ہے اور وہ تعداد میں بھی طالبان سے زیادہ ہیں، دیکھنا ہو گا کہ  اتنا کچھ ہونے کے باوجود کیوں افغانستان کی صورتحال ایسی ہے جہاں افغان فوج کی کمزوری نظر آ رہی ہے، افغانستان میں افغان فورسز کی کمزوری کی اصل وجوہات کو دیکھنا بہت ضروری ہے۔

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان پر الزام لگانے کے بجائے افغانستان کو تمام تر توانائی امن عمل پر لگانی چاہیے تاکہ خطے میں امن و استحکام قائم ہو سکے۔