صدارتی خطاب پر بحث مکمل کئے بغیر اظہار تشکر کی قرارداد کثرت رائے سے منظور اپوزیشن نے صدارتی خطاب پر بحث کو قومی اسمبلی کے ضابطہ کار سے نکالنے کا مطالبہ کر دیا

اسلام آباد () قومی اسمبلی کے تیسرے پارلیمانی سال کے آخری روز صدارتی خطاب پر بحث مکمل کئے بغیر اظہار تشکر کی ایک قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ اپوزیشن نے صدارتی خطاب پر بحث کو قومی اسمبلی کے ضابطہ کار سے نکالنے کا مطالبہ کر دیا۔ آخری صدارتی خطاب پر 342 کے ایوان میں صرف دو ارکان اظہار خیال کر سکے۔ وزیر بحث نہ سمیٹ سکے۔ ایوان میں سول ایوی ایشن سے متعلق آرڈیننس بھی پیش کر دیا گیا ہے۔ اجلاس جمعرات کو ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا۔ ایجنڈے پر موجود صدارتی خطاب سے متعلق قرارداد پر رائے شماری کروائی گئی۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ قرارداد پہلے ہی پیش ہو چکی ہے۔ اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان 20 اگست 2020ء کو دونوں ایوانوں کے یکجا اجلاس سے صدر پاکستان کے خطاب پر ان سے اپنے گہرے تشکر کا اظہار کرتا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے قرارداد کی مخالفت کی اور رسماً قرارداد کو کثرت رائے کی بنیاد پر منظور کر لیا گیا۔ یاد رہے کہ صدارتی خطاب پر صرف مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ محمد آصف اور مشیر پارلیمانی امور ظہیر الدین بابر اظہار خیال کر سکے۔ پارلیمانی تاریخ کا پہلا موقع ہے کہ اپوزیشن لیڈر نے صدارتی خطاب پر اپنا موقف پیش نہیں کیا۔ نقطہ اعتراض پر پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا کہ برائے نام بحث ہوئی ہے۔ ہم بات کرنا چاہتے تھے موقع ہی فراہم نہیں کیا گیا اور آج آخری روز قرارداد کو منظور کر لیا گیا۔ ہم اس قرارداد میں ترمیم پیش کر سکتے تھے۔ موقف ہی پیش نہیں کرنے دیا گیا۔ ایسی صورتحال میں ضروری ہے کہ صدارتی خطاب پر بحث کی زحمت نہ کی جائے اور اس معاملے کو اسمبلی کے ایجنڈا آئٹم سے نکال دیا جائے۔ سابق ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ بغیر کورم کے آرڈیننس پیش کئے جاتے ہیں۔ کورم کی نشاندہی بھی کر دی جاتی ہے۔ مگر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ ہوا بازی کے آرڈیننس کو واپس لیا جائے کیونکہ کورم کی نشاندہی ہو گئی تھی۔ کارروائی آئین اور قانون کے منافی ہے۔ متحدہ عرب امارات میں پی آئی اے کی پروازوں پر ہوائی اڈوں پر رپیڈ ٹیسٹنگ سسٹم نہ ہونے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ایوان میں وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے پاکستان شہری ہوابازی آرڈیننس پیش کیا اور بتایا کہ اسلام آباد سمیت ملک کے چاروں بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر ٹی سی آر ٹیسٹنگ کے لئے انتظامات کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے اس حوالے سے بات کی تھی۔ ہم نے متعلقہ لیب کو گزشتہ روز ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ پارلیمانی سال مکمل ہو گیا ہے اور صدارتی خطاب پر بحث مکمل اور سمیٹے بغیر قرارداد منظور ہوئی ہے۔