اسلام آباد () اوورسیز گلوبل کے چیئرمین میاں طارق جاوید نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اووسیز پاکستانیوں کو جانی مالی اور سماجی تحفظ فراہم کریں، اوورسیز پاکستانیون کو ووٹ کا حق دیا جائے اور انکے لئے پارلیمنٹ میں خواتین اور اقلیتوں کی طرح مخصوص نشتیں مختص کی جائیں، تیس ارب ڈالر زرمبادلہ بھیجنے والے اوور سیز پاکستانیوں کیلئے موبائل فون لانے پر لگایا جانے والا ٹیکس واپس لیا جائے، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مشہور کاروباری شخصیت اور اوورسیز پاکستانی بلال خان اور جلال خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اوورسیز گلوبل کے چیئرمین میاں طارق جاوید کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز اوورسیز گلوبل کے پلیٹ فارم سے دنیا کے 25 سے زائد ممالک میں بسنے والے اوورسیز پاکستانیوں نے اپنے حقوق کے حصول کیلئے الیکشن کمیشن کے باہر مظاہرہ کیا جس میں ہمارا حکومت سے مطالیہ تھا کہ 2023ء کے انتخابات سے پہلے نوے لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے اور خواتین اور اقلیتوں کی طرح مخصوص نشتیں مختص کی جائیں تاکہ روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک بسنے والے اپنے فیصلے خود کر سکیں، میاں طارق جاوید نے مزید کہا کہ تیس ارب ڈالر زرمبادلہ بھیجنے والے بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کیلئے موبائل فون لانے پر لگانے جانے والا ٹیکس واپس لیا جائے، یہاں پر کچھ ایسے مافیاء ہیں جو اوورسیز پاکستانیوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں، کروڑوں روپے ٹیکس ادا کرنے والے معروف اوورسیز کاروباری بھائیوں جلال خان اور بلال خان کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے اغواء کر کے پشاور لیجایا جاتا ہے اور انکی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ان پر تشدد کیا جاتا ہے ہے جس میں پشاور کا ایس ایس پی آپریشنز یاسر آفریدی ملوث ہے جو دوبئی میں بسنے والے انکے کاروباری مخالفین کے ساتھ ملکر کاروباری رقابت پر دونوں بھائیوں کیخلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات بنا کر انہیں ہراساں کر رہا ہے، انہوں نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر داخلہ شیخ رشید سے مطالبہ کیا کہ وہ اوور سیز پاکستانیوں کو تحفظ فراہم کریں اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو بے شک انہیں سزا دیں مگر اس طرح دن دیہاڑے بغیر کسی وجہ اور جرم کے کسی کو اغواء کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی لہذاٰ حکومت اس واقعہ میں ملوث افراد کو انصاف کے کہٹرے میں لائے اور انہیں قرار واقعی سزا دیں تاکہ آئندہ کسی کو دوبارہ اس طرح کر جرآت نہ ہو سکے، اس موقع پرمشہور کاروباری شخصیت اور اوورسیز پاکستانی بلال خان اور جلال خان کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی آپریشنز پشاور یاسر آفریدی انہیں اور انکے اہل خانہ کو ایک جھوٹی اور من گھڑت ایف آئی آر کی بنیاد پر ہراساں کر رہا ہے پولیس بھی ہمارے کاروباری مخالفوں کے ساتھ ملی بھگت کر کے سرچ وارنٹ اور لیڈی پولیس کے بغیر ہمارے گھر پر دھاوا بولا اور ہمیں ایک جھوٹے اوور بے بنیاد کیس میں گرفتار کیا (اغوا کیا گیا)بلال خان کے مطابق ایف آئی آر دفعہ 324-427-34کے تحت پولیس اسٹیشن متھرا میں درج کی گئی جبکہ بلال خان اور جلال خان نے اپنی زندگی میں کبھی وہاں قدم بھی نہیں رکھا یہاں تک کے انہیں ایف آئی آر کے اندراج کا بھی علم نہیں اور نہ ہی پولیس کی طرف سے انہیں آگاہ کیا گیا۔ہماری آزاد عدلیہ اور وزیر اعظم پاکستان سے اپیل ہے کہ ہمارے خلاف درج ہونے والی بے بنیاد،جھوٹی اور من گھڑت ایف آئی آر کی آزاد تحقیقات کروائی جائے اور اگر ہم پر الزام ثابت ہوتو قانون کے مطابق جو سزا ہے وہ ہم بگھتنے کی لیے تیارہیں اوورسیز بلا ل خان اور جلال خان کروڑوں کا ٹیکس حکومت پاکستان کو دئیے ہیں زرمبادلہ لے کے آئے ہیں خدارا اوورسیز پاکستانیوں کو تحفظ دیا جائے انکے جان و مال کی حفاظت کی جائے۔اگر اسی طرح اوورسیز کے ساتھ ظلم اور نا انصافی ہوتی رہی تو ایک دن یہی اوورسیز جو ملکی معیشت کی جان ہے پاکستان سے مایوس ہو جائیں گے۔ ہم پی او سی گلوبل کے پلیٹ فارم سے اس کیس کی آزادانہ تحقیات کا مطالبہ کرتے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ ایس ایس پی آپریشنز یاسر آفریدی کے خلاف تحقیات کی جائے وہ ایسا ظلم کیو ں کر رہا ہے ہم یاسر آفریدی کے میڈیکل ٹیسٹ کا بھی مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ کوئی بھی ذی شعور انسان ایسے فیصلے نہیں کر سکتا ہمارہ مطالبہ یہ بھی ہے کہ اس کیس کی تحقیقات کو غیر جانبدار ادارہ کرے تاکہ سب کچا چٹھا کھل کہ سامنے آئے اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا اگر اس گورنمنٹ میں بھی اوورسیز کو انصاف نہیں ملے گا تو کب ملے گا۔