وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کا مقصد بجلی کے پیداواری، ترسیلی اور تقسیمی نظام کی اصلاح کر کے اسے مؤثر بنانا ہے۔
مشترکہ مفادات کونسل کے 48 اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت دی کہ تقسیم کار کمپنیوں کی سطح پر ٹیکنالوجی پر مبنی حل استعمال کریں تا کہکم ادائیگی والے گرڈ میں باقاعدگی سے ادائیگی کرنے والے صارفین کو لوڈ مینیجمنٹ کی مشکل سے بچایا جاسکے۔
اجلاس میں وفاقی وزرا حماد اظہر، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، اسد عمر، شوکت فیاض ترین، ڈاکٹر فروغ نسیم، فواد چوہدری، وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان، معاون خصوصی تابش گوہر، وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور سلیم جھگڑا، وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ، وزیر بین الصوبائی رابطہ بلوچستان عمر جمالی، چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی اور وفاقی و صوبائی سیکریٹریز شریک ہوئے۔
توانائی ڈویژن نے اجلاس کو ‘انڈِکیٹو جنریشن کیپیسٹی ایکسپینشن پلان (آئی جی سی ای پی) 2021 کی تیاریوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔
نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپی (این ٹی ڈی دی) سالانہ بنیاد پر آئی جی سی ای پی پلان تیار کرتی ہے جس میں مجموعی ضرورت اور کم سے کم لاگت پر آئندہ 10 سال کے لیے طلب و رسد کا تخمینہ بتایا جاتا ہے۔
سی سی آئی کو بتایا گیا کہ پاور ڈویژن نے تمام صوبوں کے ساتھ ساتھ آزاد جموں و کشمیر کے ساتھ متعدد مشاورتی اجلاس منعقد کیے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ آئی جی سی ای پی کا بنیادی مقصد توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور لوگوں کو سستی توانائی فراہم کرنے کی بنیاد پر ایک لائحہ عمل کا تعین کرنا ہے۔
بعدازاں مشترکہ مفادات کونسل نے وفاقی کابینہ کی سفارش پر متفقہ طور پر آئی جی سی ای پی کے مفروضوں کی منظوری دے دی اور قابل تجدید توانائی میں پانی سے پیدا ہونے والی بجلی کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس کے ساتھ سی سی آئی نے پاور ڈویژن کو وہیلنگ پالیسی کو حتمی شکل دینے کی بھی ہدایت کی تاکہ اسے فوری طور پر نافذ کیا جا سکے۔
وزیراعظم کی اٹلی کے وزیر خارجہ سے ملاقات
دوسری جانب اٹلی کے وزیر خارجہ لوگی دی مائیو نے پیر کو وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔
دونوں رہنماؤں نے افغانستان کی تازہ ترین پیش رفت کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیر اعظم خان نے کہا کہ افغانستان میں طویل تنازع اور عدم استحکام کی وجہ سے پاکستان کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے اس لیے ایک پرامن، محفوظ اور مستحکم افغانستان پاکستان کے ساتھ ساتھ علاقائی ممالک کے بہترین مفاد میں ہے۔
وزیر اعظم خان نے زور دیا کہ عالمی برادری کو افغان عوام کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑا ہونا اور افغانستان میں پائیدار امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مثبت رابطے اور حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔
وزیر خارجہ لوگی دی مائیو نے پاکستان کا انخلا کے کاموں میں سہولت فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے لیے اٹلی کے عزم کو اجاگر کیا۔