افغانستان کیلئے انسانی بنیادوں پر امداد بھیج رہے ہیں، دفترخارجہ

حکومت پاکستان نے افغان عوام کے لیے انسانی بنیادوں پر خوراک اور ادویات پر مشتمل ضروری امدادی سامان افغانستان بھیجنے کا اعلان کردیا۔

بدھ کو وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق تین ’سی۔ 130‘ طیارے امدادی سامان لے کر افغانستان روانہ کیے جا رہے ہیں اور فوری امدادی سامان کی بذریعہ ہوائی جہاز روانگی کے بعد مزید امدادی سامان زمینی راستے بھجوانے کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔

ترجمان کے مطابق حکومت پاکستان موجودہ مشکل ماحول میں افغان بھائیوں کی ہرممکن حد تک مدد جاری رکھے گی اور پاکستان عالمی برادری پر بھی زور دیتا ہے کہ افغانستان کے عوام کی مدد کے لیے اپنا کردار ادا کرے تاکہ ممکنہ انسانی بحران سے بچا جاسکے۔

واضح رہے کہ پاکستان سے قبل چین نے افغانستان کے لیے 3 کروڑ ڈالر سے زائد کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں ترقی کے لیے چین امداد کرے گا۔

امید ہے کہ نئی افغان حکومت امن و استحکام کیلئے کام کرے گی، دفتر خارجہ

دوسری جانب پاکستان نے افغانستان میں طالبان کی جانب سے حکومت کے قیام کے اعلان کے بعد اپنے پہلے سرکاری بیان میں امید ظاہر کی ہے کہ نیا سیاسی نظم و نسق افغانستان میں امن، سلامتی اور استحکام کے لیے مربوط کوششوں کو یقینی بنائے گا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے افغانستان میں عبوری سیاسی ڈھانچے کے اعلان کے حوالہ سے بیان میں کہا کہ پاکستان افغانستان میں ابھرتی ہوئی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کابل میں عبوری سیاسی سیٹ اپ کی تشکیل کے بارے میں تازہ اعلان سے آگاہ ہیں جو کہ افغانستان کے عوام کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے گورننس کا ڈھانچہ فراہم کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ نیا سیاسی نظم و نسق افغانستان میں امن، سلامتی اور استحکام کے لیے مربوط کوششوں کو یقینی بنائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ افغان عوام کی انسانی اور ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کام کرے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان پرامن، مستحکم، خود مختار اور خوشحال افغانستان کے لیے اپنے پختہ عزم پر کاربند ہے۔

یاد رہے کہ منگل کو طالبان نے عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے 33رکنی کابینہ کے اراکین کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ ملا محمد حسن اخوند عبوری وزیراعظم ہوں گے جبکہ ملا برادر عبدالغنی اور مولانا عبدالسلام دونوں ان کے معاون ہوں گے۔

حکومت کے اعلان کے بعد طالبان کے سرکردہ رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ طالبان کی حکومت ملک میں اسلامی اور شرعی قوانین کے نفاذ کے لیے کام کرے گی