اسلام آباد: حکومت کی جانب سے پابندی لگائے جانے کے تقریباً پانچ ماہ بعد تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے 41 میں سے 17 کنٹونمنٹ میں 84 امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے جہاں کنٹونمنٹ بورڈز کے عام امیدواروں کے کے لیے اتوار (کل) پولنگ ہوگی۔
تمام 219 وارڈز کے امیدواروں کی فہرست کا جائزہ لینے کے بعد ظاہر ہوتا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کی ٹی ایل پی نے پنجاب کے 9 کنٹونمنٹس میں سب سے زیادہ 57 امیدوار میدان میں اتارے ہیں، اس کے بعد سندھ کے 6 کنٹونمنٹس میں 24 اور خیبر پختونخوا کے دو کنٹونمنٹس میں تین امیدوار ہیں۔
پارٹی نے بلوچستان کے 3 کنٹونمنٹس کے 9 وارڈوں میں سے کسی میں بھی کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا۔
جہاں تک مقابلہ کرنے والے امیدواروں کی تعداد کا تعلق ہے ٹی ایل پی 5 ویں پوزیشن پر ہے کیونکہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سب سے زیادہ 178 امیدوار میدان میں اتارے ہیں، اس کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) ہے جس کے 140 امیدوار میدان میں ہیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی 112 اور جماعت اسلامی (جے آئی) نے 105 امیدوار میدان کھڑے کیے ہیں۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ٹی ایل پی نے لاہور کنٹونمنٹس کے تمام 10 وارڈز میں میدان میں اتارا ہے، وہ شہر جہاں پارٹی کا مرکزی دفتر واقع ہے۔
اس نے والٹن، راولپنڈی، چکلالہ اور واہ چھاؤنیوں کے 9 وارڈز میں 9 امیدواروں کو ٹکٹ دیے ہیں، گوجرانوالہ میں ٹی ایل پی کے 6، ٹیکسلا میں 3اور کھاریاں اور سیالکوٹ کنٹونمنٹس میں ایک ایک امیدوار ہے۔
سندھ میں ، کالعدم ٹی ایل پی نے کراچی میں واقع 5 کنٹونمنٹس میں 18 اور حیدرآباد کنٹونمنٹس میں 6 امیدوار کھڑے کیے ہیں۔
پارٹی نے فیصل اور ملیر کے کنٹونمنٹس میں چار چار اور کلفٹن اور کورنگی کریک کے کنٹونمنٹس میں تین تین امیدواروں کو ٹکٹ دیے ہیں۔
خیبرپختونخوا میں پارٹی صرف تین امیدواروں کے ساتھ دو حویلیاں اور ایک ایبٹ آباد کنتونمنٹس کے انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ صرف سپریم کورٹ کو اختیار ہے کہ وہ کسی سیاسی جماعت کو الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دے۔
انہوں نے رائے دی کہ ٹی ایل پی پر عائد پابندی انتظامی قدم ہے، ’دو مراحل ہیں ایک انتظامی اور دوسرا عدالتی، جب تک عدالتی مرحلہ مکمل نہیں ہوتا پارٹی کو انتخابات میں حصہ لینے سے نہیں روکا جا سکتا‘۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ابھی تک کیس کو عدالت عظمیٰ میں منتقل نہیں کیا حالانکہ صوبائی کابینہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت پارٹی پر پابندی بھی عائد کی تھی۔
ان کا خیال تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی حکومت اس سلسلے میں جلد ہی عدالت سے رجوع کرے گی۔
تاہم فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ٹی ایل پی کے فنڈنگ کے ذرائع کو تلاش کرنے کے لیے کوئی تحقیقات نہیں کر رہے تھے جب کمیشن پی ٹی آئی اور دو بڑی اپوزیشن کے اکاؤنٹس کو چیک کرنے کے لیے بہت فعال تھا۔