دسویں اور بارھویں جماعت کے فیل طلبا کو 33 فیصد نمبر دے کر پاس کرنے کا فیصلہ

بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں اگلا تعلیمی سال 22 اگست سے شروع کرنے، دسویں اور بارھویں جماعت کے فیل ہونے والے طلبا کو 33 فیصد نمبر دے کر پاس کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

وفاقی وزارت تعلیم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس کا اجلاس ہوا جہاں کورونا کی صورت حال، نئے تعلیمی سال کا آغاز، سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری کے سال میں دو امتحانات، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں یکساں قومی نصاب کے نفاذ اور پروموشن پالیسی پر غور کیا گیا۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے ٹوئٹر پر کہا کہ بین الصوبائی وزرائے تعلیم اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ لازمی مضامین کے نمبر اختیاری مضامین کے اوسط نمبروں پر دیئے جائیں گے تاہم جو طلبا فیل ہوں گے انہیں 33فیصد نمبر دیے جائیں گے تا کہ ان کے نمبروں سے اوسط نکالی جا سکے۔

 

انہوں نے کہا کہ بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا کہ بورڈ کے امتحانات مئی اور جون میں ہوں گے اور اگلا تعلیمی سال 22 اگست سے شروع ہوگا۔

وزیرتعلیم نے بتایا کہ او اور اے لیول کے امتحانات شیڈول کے مطابق ہوں گے جبکہ جامعات امتحانات کے لیے اپنا ٹائم ٹیبل خود بنائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزرائے تعلیم نے فیصلہ کیا کہ تمام کلاسز کا نصاب اپریل اور مئی تک مکمل کرنے کے امر کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ منتخب نصاب کے بجائے مکمل نصاب سے امتحانات لیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ وزرائے تعلیم کا خیال تھا کہ تعلیم کے شعبے میں وسیع پیمانے پر ویکسینیشن کے بعد تعلیمی اداروں کو جلد کھول دینا چاہیے تاکہ بچوں کے تعلیمی نقصان کم سے کم کیا جا سکے۔

شفقت محمود نے کہا کہ اس ضمن میں این سی او سی کے سامنے تجویز رکھی جائے گی۔

یادرہے کہ 2 جون کو وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے صوبائی وزرائے تعلیم کے ساتھ اجلاس کے بعد کہا تھا کہ آج تمام وزرائے تعلیم کے اجلاس میں ہم نے طلبہ کی اس بات کو تسلیم کیا کہ اسکول بند ہونے کی وجہ سے کورس ورک مکمل نہیں ہو سکا تو یہ طلبہ کی درست شکایت ہے جس کو ہم تسلیم کرتے ہیں کیونکہ اسکول کی بندش کے باعث یکسوئی سے پڑھائی نہیں ہو سکی۔

انہوں نے کہا تھا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ ہم نے آج سے کئی ماہ پہلے یہ فیصلہ کیا تھا کہ سلیبس میں سے 40 فیصد کورس کو کم کردیا جائے اور وہ اس لیے کم کیا تھا تاکہ بچوں کو سلیبس مکمل کرنے میں مشکل پیش نہ آئے اور طلبہ کا یہ کہنا درست ہے کہ کورس ورک مکمل نہیں ہو سکا لہٰذا اس چیز اور بیماری کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے کچھ فیصلے کیے ہیں اور کچھ تبدیلیاں کی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نویں اور دسویں کے اختیاری مضامین اور حساب کے امتحان لیے جائیں گے اور اس طرح نویں اور دسویں کا امتحان چار مضامین میں ہو گا، باقی مضامین میں نہیں ہو گا۔

شفقت محمود نے کہا تھا کہ گیارھویں اور بارھویں جماعت کے امتحانات صرف اختیاری مضامین کے لیے جائیں گے، یہ ہم نے اس لیے بھی سوچا کہ اگر کسی نے ڈاکٹر بننا ہے کہ تو اس نے بائیولوجی لی ہوئی ہے، کسی نے انجینئر بننا ہے تو فزکس اور باقی مضامین لیے ہوئے ہیں، تو طلبہ نے جس بھی شعبے میں جانا ہے وہ اس کا امتحان دے دیں اور باقی مضامین کا امتحان نہیں دیں گے۔