سندھ، بلوچستان میں ‘سی این جی’ کی 4 روزہ بندش کا اعلان

سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) نے سندھ اور بلوچستان بھر میں 14 ستمبر کی رات سے چار روز کے لیے تمام سی این جی اسٹیشنز پر گیس کی فراہمی معطل کرنے کا اعلان کردیا۔

کمپنی نے کہا کہ سی این جی اسٹیشنز پر گیس کی فراہمی 18 ستمبر کی صبح 8 بجے بحال کی جائے گی۔

سی این جی اسٹیشنز کے لیے گیس سپلائی معطل کرنے کا فیصلہ ڈرائی ڈاکنگ (اینگرو ٹرمینل پر ایف ایس آر یو کی تبدلی) کے باعث کیا گیا، جو 14 سے 17 ستمبر تک ہوگی۔

اس کے نتیجے میں ایس ایس جی سی کو آر ایل این جی کی فراہمی 150 سے 75 ایم ایم سی ایف ڈی ہوجائے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ گھریلو اور کمرشل صارفین کو گیس کی فراہمی میں کوئی خلل نہیں آئے گا۔

اس کے علاوہ کے الیکٹرک، سندھ نوری آباد پاور کمپنی اور ایف ایف بی کیو ایل کو بھی گیس کی فراہمی میں جزوی کمی آئے گی۔

گیس کمپنی نے کہا کہ اگر اس کمی سے گیس کی قلت کور نہ ہوئی تو غیر برآمدی صنعتوں کو گیس کی فراہمی میں کمی لائی جائے گی۔

ایس ایس جی سی ایل نے مقامی ایکسپلوریشن اور پیداواری کمپنیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ان چار روز کے دوران اپنی گیس کی پیداوار میں اضافہ کریں اور اس سلسلے میں ضروری معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

گیس کی اس قلت کے باعث کراچی کے چند علاقوں میں گیس پریشر کی شکایات سامنے آسکتی ہیں۔

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن (اے پی سی این اے) وسطی کے نائب چیئرمین شعیب خانجی نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں سی این جی قیمت میں تیزی سے اضافے کے بعد اس کی طلب میں کمی آگئی ہے اور سی این جی گاڑیوں کو مالکان نے پیٹرول پر منتقل کرلیا ہے، کیونکہ گزشتہ ایک سال میں کئی کئی روز تک اسٹیشنز کی بندش نے لوگوں کو مایوس کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیشتر اسٹیشن مالکان 180 روپے فی کلو پر سی این جی فروخت کر رہے ہیں جبکہ چند 165 روپے فی کلو پر فروخت کر رہے ہیں، جس سے پیٹرول کے مقابلے کوئی خاطر خواہ بچت نہیں ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں گزشتہ سال 85 سے 90 ایم ایم سی ایف ڈی کے مقابلے سی این جی فروخت کم ہو کر 15 سے 16 ایم ایم سی ایف ڈی پر آگئی ہے جبکہ زیادہ قیمتوں، طلب نہ ہونے اور بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے حال ہی میں صوبے میں تقریباً 35 اسٹیشنز بند ہوچکے ہیں۔