وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے چیئرمین اسد عمر نے کورونا وائرس کی چوتھی لہر میں کمی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا کے کیسز میں کمی آئی ہے لیکن ابھی خطرہ باقی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کےدوران انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کے 24 اضلاع میں کیسز کی تعداد کے پیش نظر 4 سے 15 ستمبر تک زائد بندشیں عائد کی تھیں تاہم ان میں سے 18 اضلاع میں صورتحال بہت بہتر ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ 18 اضلاع میں بھی کورونا سے متعلق بندش قائم رکھیں گی جس طرح ملک کے دیگر حصوں میں نافذ ہیں جبکہ دیگر 6 اضلاع میں زائد بندشیں قائم رہیں گی۔
اسد عمر نے بتایا کہ لاہور، فیصل آباد، ملتان، سرگودھا، گجرات اور بنوں میں کورونا سے متعلق صورتحال بہتر سامنے نہیں آئی ہے اس لیے مذکورہ اضلاع میں انتہائی درجے کی بندش 22 تاریخ تک قائم رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ انتہائی درجے کی متعدد پابندیوں میں سے چند ایک ختم کررہے ہیں جس میں انٹرسٹی ٹرانسپورٹ فعال کرنے کی اجازت دی جارہی ہے لیکن بسوں میں مسافر کی تعداد نصف ہوگی۔
چیئرمین این سی او سی نے کہا کہ ان اضلاع میں تعلیمی ادارے 50 فیصد حاضری کی بنیاد پر کھولے جارہے ہیں اور ان کی کلاسز جمعرات سے شروع ہوجائیں گی۔
اسد عمر نے کہا کہ لاہور، فیصل آباد، ملتان، سرگودھا، گجرات اور بنوں میں ان دوڑ ڈائننگ کی اجازت نہیں ہوگی لیکن ریسٹورنٹس رات 12 بجے تک کھلے رہ سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ ان اضلاع میں تفریح پارکس اور جم مکمل طور پر ویکسینیٹڈ لوگوں کے لیے کھول دیے جائیں گے، ان ڈور عوامی اجتماعات پر مکمل پابندی برقرار رہے گی لیکن آوٹ ڈور عوامی اجتماعات میں صرف 400 لوگوں کو شرکت کی اجازت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی چوتھی لہر کی شدت میں کمی آئی ہے اور آئندہ 15 دنوں میں اس رحجان میں مزید استحکام آئے گا۔
اسد عمر نے کہا کہ ہم چاہتے کہ بندشیں بتدریج ختم کردی جائیں تاکہ معمولات زندگی بحال ہو، جن اضلاع پر پابندی برقرار رکھی گئی ہے وہاں کے ہستپال دباؤ کا شکار ہیں۔