روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر 168 روپے 90 پیسے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی۔

مالیاتی اور تجزیتی اعداد و شمار کے ویب پورٹل میٹس گلوبل پر 11 بج کر 39 کو پوسٹ ہونے والی اپڈیٹ کے مطابق منگل کے روز روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے 80 پیسے کم ہوئی۔

گزشتہ روز ڈالر 168 روپے 9 پیسے کی سطح پر بند ہوا تھا جو اپڈیٹ کے مطابق 11 بج کر 41 منٹ پر 168 روپے 90 پیسے پر پہنچ گیا۔

انٹر بینک میں 80 پیسے اضافے کے ساتھ ڈالر کی قدر 168 روپے 90 پیسے جبکہ اوپن مارکیٹ میں اس کی قدر 70 پیسے کے اضافے کے بعد 169 روپے 70 پیسے ہوگئی۔

10 ستمبر 2021 کو ڈالر 13 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا جب یہ ریکارڈ 168 روپے 20 پیسے پر ٹریڈ کرنے کے بعد بند ہوا۔

اس سے قبل گزشتہ برس 26 اگست کو ڈالر 168 روپے 43 پیسے کی سب سے بلند سطح پر پہنچا تھا جس کے بعد کمی کا سلسلہ جاری تھا۔

تاہم بلند کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور درآمدی بل سمیت متعدد وجوہات کی بنا پر رواں برس مئی سے ڈالر کی قدر میں اضافہ جاری ہے۔

قبل ازیں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا تھا کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ قدرتی بات ہے کیوں کہ مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کے 2 سے 3 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باوجود ایکسچینج ریٹ نہیں بڑھا تو اس کا مطلب ہے کہ ایکسچینج ریٹ کو برقرار رکھا جارہا ہے جو مصنوعی اور ملکی معیشت کے لیے خطرناک ہے۔

مقامی کرنسی کی قدر میں تنزلی ایل این جی سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو لپیٹ میں لے گی، جس سے مہنگائی اور پیداواری اخراجات بڑھ رہے ہیں، اس کے نتیجے میں اضافی اخراجات کے ساتھ برآمدات کے اضافے پر زور دینا مشکل ہوگا۔

تجزیہ کاروں کا ماننا تھا کہ مقامی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ ایس بی پی کا نقطہ نظر بھی ہے کہ مالی سال 2022 کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے پر ایکسچینج ریٹ بڑھے گا۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ زیادہ درآمدی بل ہیں اور یہ مالی سال 22 کے دوران ملک میں بڑھتی ہوئی معاشی سرگرمیوں کا نتیجہ بھی ہوگا۔