وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور نے کہا ہے کہ چینی حکام نے سی پیک منصوبوں کے سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج اور نیوی بہت اچھا کام کر رہی ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر اسد عمر، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور سمیت دیگر اراکین کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے۔
معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور نے کی سی پیک منصوبے سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک کا پہلا مرحلہ تکمیل کے مراحل میں اور دوسرے فیز میں داخل ہوچکے ہیں، پہلے مرحلے میں سی پیک کے 53 ارب ڈالر کے منصوبے شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ 15.7ارب روپے کے 21 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں، بجلی، انفراسٹرکچر اور گوادر کی ترقی کے منصوبے پہلے فیز میں شامل منصوبے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت سماجی ترقی کے اب تک 4 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور سی پیک کے تحت 5320 میگاواٹ کے منصوبے مکمل کیے گئے ہیں جبکہ گوادر میں پاور پلانٹ کے لیے کوئلہ امپورٹڈ ہو گا۔
دوران اجلاس کمیٹی کے ارکان نے سوال کیا کہ ملک میں اپنا کوئلہ موجود ہے تو کوئلہ باہر سے کیوں خریدا جا رہا ہے؟ جس پر معاون خصوصی نے جواب دیا کہ ملک میں موجود کوئلے کا جائزہ لیا گیا ہے اور کوئٹہ کے کوئلے میں سلفر کی مقدار بہت زیادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تھر کے کوئلے سے 660 میگاواٹ بجلی بنارہے ہیں، تھر میں مزید 660 میگاواٹ بجلی بنانے کے لیے کام ہو رہا ہے، تھر میں غربت بہت زیادہ ہے اور وہاں سماجی ترقی کے منصوبوں کے تحت کام کیا جارہا ہے۔
اس موقع پر وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے سوال کیا کہ سی پیک پہلے فیز میں تمام سرمایہ کاری بجلی گھروں کے منصوبے پر لگی ہے، گوادر میں پانی کے لیے اربوں روپے استعمال ہوئے ہیں، آخر گوادر کے لوگوں کو پانی کیوں نہیں مل رہا۔
انہوں نے کہا کہ گوادر نیشنل گرڈ اسٹیشن سے کنیکٹ ہی نہیں جس کی وجہ سے ایران سے اضافی بجلی خریدنے کی منظوری دی گئی ہے۔
اجلاس میں سینیٹر پلوشہ نے دریافت کیا کہ چائنیز کی سیکیورٹی سے متعلق کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ حالیہ واقعات کے پیش نظر سیکیورٹی کے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟۔
خالد منصور نے بتایا کہ جب انہوں نے چارج لیا تو داسو اور گوادر کا واقعہ رونما ہو چکا تھا، اس حوالے سے پاک بحریہ اور اور پاک فوج سے چائنیز کی سیکیورٹی پر بریفنگ لی جبکہ اس سے قبل چین کی جانب سے خطوط بھی آ چکے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے چینی حکام کو سیکیورٹی انتظامات سے متعلق بریفنگ دی، اس بریفنگ سے پہلے وہ کام روک چکے تھے لیکن بریفنگ کے بعد انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا کہ نیوی اور پاک فوج بہت اچھا کام کر رہی ہے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ گوادر واقعے میں کوئی چینی جاں بحق نہیں ہوا بلکہ ہمارے اپنے بچے تھے جن کو نقصان پہنچا اور اس واقعے کے بعد جے سی سی کی میٹنگ بھی بلانے جا رہے ہیں اور اس کی تاریخ کا انتظار کر رہے ہیں۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اس موقع پر مؤقف اختیار کیا کہ چینی کمپنیاں مجھے کالز کر کے شکایتیں کر رہی ہیں، چینی سفیر نے خود شکایت کی کہ تین برسوں میں سی پیک کا بیڑا غرق کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے منفی تاثرات جنم کے رہے ہیں، یہ مسئلہ ہماری اولین ترجیح ہے اور اس پر توجہ فوکس ہے، کہا جا رہا ہے کہ گوادر میں خواتین کے لیے ہسپتال قائم کیا جائے، گوادر میں کوئی ہسپتال تک نہیں جہاں خواتین بچوں کو جنم دے سکیں۔
خلاد منصور نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک اور دوسرے منصوبوں پر 135 کمپنیاں کام کر رہی ہیں، ہم نے سب سے پہلے سی پیک پر کام پر کرنے والی کمپنیوں کا اعتماد بحال کرنا ہے۔
اس پر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چینی رو رہے ہیں، میں آئندہ اجلاس میں ان چائنیز کمپنیوں کو بلاوں گا، میں ان تمام چینی کمپنیوں کی فہرست دوں گا جو شکایتیں کر رہی ہیں۔
سینیٹ کی پلاننگ اینڈ ڈیولپمینٹ کمیٹی نے تھر اور گوادر کے دورے کا فیصلہ کیا۔
سلیم مانڈی والا نے کہا کہ سینیٹ کمیٹی خود تھر اور گوادر کا دورہ کرے گی اور ہم خود سی پیک منصوبوں میں پیشرفت کا جائزہ لیں گے۔