امریکا کا افغان بحران کے حل کیلئے پاکستان کے تعمیری کردار پر زور

امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان کو ان کے وعدوں کو پورا کرنے پر قائل کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرے۔

امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے پیر کو کانگریس کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ امریکا آنے والے ہفتوں میں پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات پر غور کرے گا، تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ واشنگٹن، اسلام آباد سے افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے کیا کردار ادا کرانا چاہے گا۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ ‘ہم پاکستانی ہم منصبوں اور قیادت سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ہم نے افغانستان کے متعلق تفصیلی بات کی ہے’۔

سیکریٹری خارجہ کے بیان پر تصرہ کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ‘انٹونی بلنکن، افغان عوام کی حمایت کے حوالے سے پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کے بیانات کا حوالہ دے رہے تھے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘سیکریٹری خارجہ چاہتے ہیں کہ یہ ممالک تعمیری کردار ادا کریں تاکہ ہماری مشترکہ ترجیحات حاصل ہوسکیں، ان ترجیحات میں انسانی خدشات، افغان عوام کے حقوق اور افغانستان میں امریکا کی 20 سالہ موجودگی کے دوران حاصل ہونے والے فوائد کا تحفظ شامل ہیں’۔

نیڈ پرائس نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ افغانستان کی سرزمین دیگر ممالک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو، زور دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہم سب ایک ہی سمت میں آگے بڑھ رہے ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں ایسی جامع حکومت کی وکالت کی ہے جسے بڑے پیمانے پر حمایت حاصل ہو، ہم پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کی طرف دیکھتے رہیں گے تاکہ ان کے عوامی بیانات اور وعدوں پر عملدرآمد کو دیکھ سکیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ان وعدوں میں امریکا اور عالمی برادری کے ساتھ تعمیری کام کرنا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ وہ مشترکہ ترجیحات پر ایک صفحے پر ہیں جن میں انسانی خدشات، حقوق اور گزشتہ 20 سالوں میں افغان عوام کو حاصل ہونے والے فوائد کا تحفظ اور ساتھ ہی انسداد دہشت گردی کے خدشات شامل ہیں۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ ہفتے جرمنی کی ریمسین ایئربیس پر انٹونی بلنکن اور ان کے جرمن ہم منصب کی جانب سے منعقدہ وزارتی اجلاس میں شرکت کی تھی اور اس میں کردار ادا کیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا کہ افغانستان میں گزشتہ 20 سالوں کے دوران حاصل ہونے والے فوائد بالخصوص خواتین، لڑکیوں اور اقلیتوں کے حوالے سے حاصل ہونے والے فوائد کا تحفظ ہر کسی کے مفاد میں ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘افغانستان کے عوام کی حالت زار کو بہتر کرنا ہر کسی کے مفاد میں ہے، اس میں پاکستان کے ساتھ ساتھ وہ ممالک بھی شامل ہیں جو شاید بہت دور ہیں’۔