
پی سی بی کی پاکستان سپر لیگ کی تمام فرنچائزز کو نئے مالیاتی ماڈل کی پیشکش
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائزوں نے لیگ میں مسلسل خسارے کے سبب مالیاتی ماڈل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے انہیں نئے مالیاتی ماڈل کی پیشکش کی ہے۔
پاکستان سپر لیگ کی گورننگ کونسل کا اجلاس گزشتہ روز چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان میں کرکٹ کے فروغ میں اپنا اہم کردار ادا کرنے پر پی سی بی نے چھ فرنچائزوں کی معاونت کرنے کے لیے چند اہم پیشکش کیں۔
فرنچائزوں کو پی ایس ایل 5 اور 6 کے لیے کووڈ-19 ریلیف دینے کے ساتھ ساتھ ڈالر کا ریٹ مقرر کرنے کی پیشکش بھی کی گئی۔
اس سلسلے میں بتایا گیا کہ لیگ کے ساتویں ایڈیشن سے بیسویں ایڈیشن تک سینٹرل پول آف ریونیو میں ان کے شیئر میں اضافہ کرنے کی پیشکش کی گئی۔
چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے قانونی اور کانٹریکٹ کے تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے فرنچائزز کو ایک نئے فنانشل ماڈل کی پیشکش کی ہے، جس کا مقصد فرنچائز کے خدشات دور کرکے ان کے ساتھ تعاون کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی سی بی کو امید ہے کہ فرنچائزز ایچ بی ایل پی ایس ایل کے برانڈ کو مستحکم کرنے کے لیے اس پیشکش کو قبول کریں گی۔
ذرائع کے مطابق تمام فرنچائزوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے مالیاتی ماڈل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ مسلسل خسارے کی وجہ سے شدید مالی مسائل کا شکار ہیں۔
اس کے علاوہ تمام فرنچائزز نے مستقبل کے حوالے سے غیریقینی کی صورتحال پر بھی بورڈ سے ٹیموں کی ملکیت کی مدت 10 سال سے بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ لیگ کے پہلے ایڈیشن سے قبل فرنچائزوں کی فروخت کے موقع پر یہ طے پایا تھا کہ ٹیموں کی ملکیت 10 سال کے لیے فروخت کی جا رہی ہے اور 10 سال بعد ٹیموں کی اس وقت کی ملکیت کا تعین کرتے ہوئے انہیں دوبارہ فروخت کیا جائے گا۔
اب ذرائع نے بتایا کہ ہے کہ پی سی بی کی جانب سے جو نیا مالیاتی ماڈل پیش کیا گیا ہے اس میں سالانہ فیس پر نہ صرف ڈالر کے ریٹ کو فکس کردیا گیا ہے بلکہ اس مالیاتی ماڈل کی پیشکش 20ویں ایڈیشن تک کی گئی ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ ٹیموں کے ملکیت کا معاملہ ایک حد تک حل کردیا گیا ہے۔
ابھی تک فرنچائزز نے اس حوالے سے رضامندی یا انکار کا اعلان نہیں کیا اور عین ممکن ہے کہ چند دن میں تمام ٹیموں کے مالکان باہمی مشاورت کے بعد کوئی فیصلہ کریں گے۔