برطانوی عدالت کا حکم نامہ شہباز شریف سے متعلق نہیں ہے، شہزاد اکبر

وزیراعظم کے مشیر احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ برطانوی عدالت سے جاری حکم نامے میں کہیں شہباز شریف کا نام موجود نہیں، انہیں کسی چیز سے بری کیا گیا ہے نہ ہی ان کے خلاف لندن میں منی لانڈرنگ پر کوئی مقدمہ تھا۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رات دیر گئے میرا برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے رابطہ ہوا جس سے مجھے مجسٹریٹ کورٹ کا حکم نامہ ملا۔

انہوں نے 2 صفحات پر مشتمل یہ مختصر حکم نامہ 10 ستمبر کو جاری کیا گیا تھا جسے فیصلہ نہیں کہا جاسکتا، دراصل اثاثے منجمد کرنے کا حکم واپس لینے کا حکم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کورٹ نے 17 دسمبر 2019 کو 12 ماہ کے لیے 2 بینک اکاؤنٹس کے اثاثے منجمد کیے تھے جس میں ایک سلیمان شہباز شریف اور ایک ان کے وکیل ذوالفقار احمد کے نام پر ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے مشکوک ٹرانزیکشن کی بنیاد پر سلیمان شہباز اور ذوالفقار احمد کے اکاؤنٹس پر اثاثے منجمد کرنے کا حکم نامہ حاصل کیا تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ برطانیہ میں شہباز شریف کے حوالے سے اثاثے منجمد کرنے کا کوئی حکم جاری نہیں ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکم نامہ دونوں فریقین کی رضامندی سے جاری ہوا جس میں کہا گیا کہ اے ایف اوز کو ختم کیا جاتا ہے، نہ کسی کو اس میں جرمانہ ہے نہ ہی فیس کی ادائیگی ہونی ہے، لاگت کے حکم نامے اس وقت جاری ہوتے ہیں جب آپ کسی کے ساتھ ناانصافی کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ برطانوی عدالت سے جاری حکم نامے میں کہیں شہباز شریف کا نام موجود نہیں، انہیں کسی چیز سے بری کیا گیا ہے نہ ہی ان کے خلاف لندن میں منی لانڈرنگ پر کوئی مقدمہ تھا۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ اثاثوں کی منجمدگی ختم کرنے کے حکم کو ایسے بنا کر پیش کیا گیا جیسے لندن میں شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کے کیس سے بری کیا گیا ہو۔